سید عینین علی حق
نئی دہلی:جامعہ ملیہ اسلامیہ احتجاجی مظاہرے کے دوران 19 سالہ نوجوان رام بھگت گوپال شرما کے ذریعہ کی گئی فائرنگ پر اہم شخصیات کے رد عمل کا سلسلہ جاری ہے اور اس حادثے کی پر زور مذمت کی جارہی ہے۔ واضح رہے کہ جامعہ میں شہریت قانون اور این آر سی کے خلاف مظاہرہ ہو رہا تھا، تبھی گوپال شرما نامی نوجوان ہاتھ میں بندوق لیکر بھیڑ میں داخل ہوا اور فائرنگ کردی۔ اور فائرنگ کرتے ہوئے کہا کہ یہ لو آزادی۔ اس حادثے میں شاداب نامی طالب علم زخمی بھی ہوا ہے۔ یہ حادثہ بروز جمعرات دوپہر 1:40 منٹ پر پیش آیا۔ فائرنگ کی وجہ سے افرا تفری مچ گئی۔ غور طلب ہے کہ جامعہ کے طلبا راج گھاٹ کے لیے مارچ نکانے کی تیاری کر رہے تھے۔ گوپال شرما نامی شخص نے دہلی پولیس زندہ آباد کے نعرے بھی لگائے اور فائرنگ بھی کی۔ گولی لگنے کی وجہ سے شاداب نام کا طالب علم زخمی ہوگیا ہے۔ شاداب کو ہولی فیملی اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ پولیس نے ملزم کو حراست میں لے لیا ہے، اور تفتیش شروع کر دی ہے۔ پولیس کے مطابق یہ شخص اترپردیش کے گوتم بدھ نگر علاقے کا رہنے والا ہے۔ ملزم گوپال شرما کو نابالغ قرار دیے جانے کی کوششیں شروع ہوچکی ہیں۔ غورطلب ہے کہ انوراگ ٹھاکر نے ایک انتخابی اجلاس میں متنازعہ نعرہ لگایا تھا، جس کے بول تھے’گولی مارو غداروں کو‘۔ جس کے بعد یہ ناگفتہ واقعہ پیش آیا ہے۔ انوراگ ٹھاکر کے اس بیان کے رد عمل میں اس پورے واقعہ کو دیکھا جا رہا ہے۔ جن لوگوں نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل کے ذریعہ اپنی ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ ان کے خیالات درج ذیل ہیں:
مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے ٹویٹ میں لکھا ہے کہ ’آج دہلی میں جو گولی چلانے کا حادثہ ہوا ہے، اس پر میں نے دہلی پولیس کمشنر سے بات کی ہے اور سخت سے سخت کاروائی کرنے کی ہدایت دی ہے۔ مرکزی حکومت اس طرح کے کسی بھی حادثے کو برداشت نہیں کرے گی۔ اس پر سنجیدگی سے کاروائی کی جائے گی اور قصور واروں کو بخشا نہیں جائے گا‘۔کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے ٹویٹ میں لکھا ہے کہ ”اب بی جے پی حکومت کے وزراءاور لیڈران گولی مارنے کے لیے اکسائیں گے۔ بھڑکاو¿ بھاشن دیں گے تو یہ سب ہونا ممکن ہے۔ وزیراعظم کو جواب دینا چاہئے کہ وہ کیسی دہلی بنانا چاہتے ہیں؟ وہ تشدد کے ساتھ کھڑے ہیں یا امن و سلامتی کے ساتھ؟وہ ترقی کے ساتھ کھڑے ہیں یا اختلاف و انتشار کے ساتھ‘۔اسد الدین اویسی نے کہاکہ ’جامعہ کی واردات تب ہوئی جب ملک گاندھی جی کے قاتل گوڈسے کو یاد کررہی تھی۔اور بچے اپنے حقوق کے لیے احتجاج کررہے تھے۔ ایسے بزدل ہمیں نہیں ڈرا سکتے ہیں۔ احتجاج جاری رہے گا۔یہ لڑائی اب گوڈسے اور گاندھی جی، امبیڈکر اور نہرو والے ہندوستان کی ہے۔ شرد یادو نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر لکھا ہے کہ ’جامعہ میں ہورہے پر امن احتجاج پر جس شخص نے گولی چلائی ہے، وہ نہایت ہی افسوس ناک بات ہے‘۔آچاریہ پرمود نے ٹویٹ میں لکھا ہے کہ ’تمنچے کی نوک پر دہلی پولیس، اگر ایسا کسی مسلمان نے کیا ہوتا۔۔۔۔۔۔‘مایا وتی نے ٹویٹ میں لکھا ہے کہ ’جامعہ گولی کانڈ نہایت ہی افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔ مرکزی حکومت اسے سنجیدگی سے لے۔ بی ایس پی مطالبہ کرتی ہے‘۔آرجے ڈی لیڈر منوج جھا نے ٹویٹ میں لکھا ہے کہ ’آئیے پہلے باپو کے یوم شہادت پر جامعہ کے طالب علم شاداب کے صحت یاب ہونے کی دعا کریں۔یہ مرکزی وزیر کے ذریعہ دیے گئے نعرے ’گولی مارو ‘ کا نتیجہ ہے، یہ ہونا ہی تھا۔ اجتماعی دعا کریں کہ جنون اور اختلاف و انتشار کا دور ختم ہو۔ہے رام‘۔ سینئر لیڈر پپو یادو نے ٹویٹ کے ذریعہ کہاکہ ’کیا اس دہشتگرد گوڈسے کے بیٹے کو بھڑکانے پر وزیر مملکت برائے خزانہ انوراگ ٹھاکر اور مرکزی وزیر گری راج سنگھ کو گرفتار کیا جائے گا؟ اس کا سرپرست کون ہے؟ وزیر اعظم مودی، وزیر داخلہ امیت شاہ، سی ایم ڈھونگی، موہن بھاگوت اس کے سرپرست اور ساتھیوں کو انسداد دہشت گردی ایکٹ یو اے پی اے کے تحت کارروائی ہوگی؟‘کمیونسٹ لیڈر کنہیا کمار نے ٹوئٹر ہینڈل پر تصویر اور اپنی رائے شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’دیکھئے ان تصویروں کو ، نفرت میں اندھا ہوکر آزاد بھارت کے پہلے دہشتگرد ناتھو رام گوڈسے نے 72سال قبل اسی طرح گاندھی جی کا قتل کیا تھا، کیوں کہ اسے لگتا تھا کہ باپو دیش کے غدار ہیں۔ آج رام کا نام لیکر اقتدار میں آئے لوگ ناتھو رام کا دیش بنا رہے ہیں۔ جاگ جائیں ، اس سے قبل کہ پورا ملک برباد ہوجائے‘۔فلم ڈائریکٹر انوراگ کشپ نے کہاکہ یہ حکومت صاف صاف کہہ رہی ہے کہ جے شری رام اور بھارت ماتا کی جے بول کر ہندوتوا کے نام پر جو چاہے کرو، مارو، کاٹو، ہم کچھ نہیں ہونے دیں گے۔ اب بھی شک ہے کہ حکومت اور پارٹی دہشتگردی پیدا کر رہی ہے‘۔فلم اداکار محمد ذیشان ایوب نے کہاکہ ’اگر آج جامعہ میں گولی چلانے والا آدمی کسی سیاسی جماعت یا ادارے سے وابستہ ہے تو ملک کی حالت آپ سمجھ سکتے ہیں۔ اور اگر نہیں ہوا تو یہ اور بھی خطرناک ہے‘۔بھیم آرمی چیف چندر شیکھر آزاد نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر لکھا ہے کہ ’نوجوانوں کو نوکری دینے کی جگہ مودی حکومت نے دہشت گرد بنا دیا ہے۔ انوراگ ٹھاکر، پرویش ورما، جیسے لوگ جامعہ کے اس حادثے کے ماسٹر مائنڈ ہیں۔ آج ملک میں آئین پڑھنا بھڑکاو¿ ہے اور ہتھیار لہرانا دیش بھگتی بن گیا ہے۔ پولیس تماشائی بن کر بی جے پی کے ایجنڈے کو چلا رہی ہے‘۔ آتش تاثیر نے ٹویٹ میں لکھا ہے کہ ’گاندھی ہم شرمندہ ہیں، تمہارے قاتل اب بھی زندہ ہیں‘۔ جگنیش میوانی نے ٹوئٹر میں لکھا ہے کہ ’جب تک فاسی وادیوں کا راج رہے گا، تب تک 30جنوری کو نئے گوڈسے پیدا ہوتے رہیں گے‘۔شہلا راشد نے کہاکہ’ ہندو والدین کو فکر مند ہونا چاہئے کہ ان کے بچے کس راہ پر چل نکلے ہیں۔ یہ غور وفکر کی بات ہے۔ جامعہ میں جس لڑکے نے گولی چلائی وہ ایک گھنٹے پہلے جامعہ کے احتجاج میں فیس بک پر لائیو تھا، کہیں جان بوجھ کر تو نہیں ، کشمیری لڑکے کو گولی ماری؟۔