وشنگٹن، (یو این آئی) امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی فوجی ہفتے کے روز اسرائیل پہنچنا شروع ہوگئے ہیں تاکہ ایک کثیر القومی ٹاسک فورس میں شامل ہو سکیں جو غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے پر عمل درآمد کی نگرانی کرے گی۔
اے بی سی نیوز نے دو امریکی حکام کے حوالے سے بتایا کہ جنگ بندی کے معاہدے کی نگرانی کے لیے ایک رابطہ مرکز قائم کرنے کے لیے تقریبا 200 امریکی اہلکار تعینات کیے جا رہے ہیں۔ یہ ٹیم لاجسٹکس، سیکورٹی، نقل و حمل، منصوبہ بندی اور انجینئرنگ جیسے شعبوں میں کام کرے گی۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکی افواج اسرائیل میں رہیں گی اور غزہ میں داخل نہیں ہوں گی۔ ان کا مشن سینٹ کام کے سربراہ ایڈمرل بریڈلی کوپر کی کمان میں انجام دیا جائے گا، جو ٹاسک فورس میں حصہ لینے والے علاقائی ممالک کے یونٹوں اور دستوں کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔
یہ تعیناتی بدھ کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس اعلان کے بعد کی گئی ہے کہ اسرائیل اور حماس نے غزہ پر نسل کشی کی جنگ روکنے کے لیے 29 ستمبر کو تجویز کردہ 20 نکاتی منصوبے کے پہلے مرحلے پر اتفاق کیا ہے۔
اس معاہدے کے تحت حماس تقریبا 2000 فلسطینی قیدیوں کے بدلے باقی تمام اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرے گی جبکہ اسرائیل بتدریج اس علاقے سے اپنی افواج واپس بلا لے گا۔
دوسرے مرحلے میں حماس کی شرکت کے بغیر غزہ میں ایک نئے حکومتی طریقہ کار کی تشکیل، فلسطینی مسلم مشترکہ سیکیورٹی فورس کا قیام اور حماس کے خاتمے کا تصور کیا گیا ہے۔
اکتوبر 2023 کے بعد سے، اسرائیلی حملوں میں تقریبا 67,200 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔
US troops begin arriving in Israel to take part in monitoring the implementation of Gaza ceasefire agreement. Rahul Radhakrishnan has more from occupied East Jerusalem pic.twitter.com/5lnHz4vbnM
— TRT World Now (@TRTWorldNow) October 11, 2025