ڈھاکہ،(یو این آئی): بنگلہ دیش کے بااثر سیاستدان طارق رحمٰن نے کہا ہے کہ وہ 17 سال کی خود ساختہ جلاوطنی کے بعد جلد وطن واپس آئیں گے تاکہ 2024 کی عوامی بغاوت کے بعد ہونے والے پہلے عام انتخابات میں حصہ لے سکیں۔
ڈان اخبار میں شائع فرانسیسی خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کی رپورٹ کے مطابق 59 سالہ طارق رحمٰن سابق وزیر اعظم خالدہ ضیا کے صاحبزادے اور بنگلہ دیش کی طویل عرصے سے حکمران سیاسی خانوادے کے وارث ہیں۔
وہ بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کے قائم مقام چیئرمین ہیں، ایک ایسی جماعت جسے آنے والے انتخابات میں مضبوط امیدوار سمجھا جا رہا ہے۔
بی بی سی بنگلہ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ کچھ معقول وجوہات کی بنا پر میری واپسی ممکن نہیں ہوسکی تھی، لیکن اب وقت آ گیا ہے اور میں جلد واپس آؤں گا، ان شا اللہ۔
یہ انتخابات، جو فروری 2026 میں متوقع ہیں، وہ پہلے عام انتخابات ہوں گے جب گزشتہ سال وزیر اعظم شیخ حسینہ کو عوامی بغاوت کے نتیجے میں اقتدار سے ہٹا دیا گیا تھا، حسینہ واجد نے 15 سالہ سخت حکمرانی کے دور میں بی این پی کو بری طرح دبایا تھا۔
طارق رحمٰن، جنہیں بنگلہ دیش میں طارق ضیا کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، 2008 سے لندن میں مقیم ہیں، ان کا کہنا ہے کہ وہ سیاسی انتقام سے بچنے کے لیے ملک چھوڑ کر گئے تھے۔
حسینہ کے اقتدار کے خاتمے کے بعد ان کے خلاف 2004 میں حسینہ کی ریلی پر دستی بم حملے کے مقدمے میں انہیں عدم موجودگی میں سنائی گئی عمر قید کی سزا سے بری کر دیا گیا ہے، جسے وہ ہمیشہ بے بنیاد قرار دیتے رہے ہیں۔
طارق رحمٰن حالیہ برسوں میں سوشل میڈیا پر ایک فعال آواز کے طور پر ابھرے ہیں اور بی این پی کے حامیوں کے لیے ایک علامتی رہنما بن چکے ہیں۔
انہوں نے بی بی سی سے کہا کہ میں انتخابات میں حصہ لے رہا ہوں۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ اگر بی این پی حکومت بنائے تو کیا وہ وزیر اعظم بننے کے امیدوار ہوں گے، تو انہوں نے جواب دیا کہ یہ فیصلہ عوام کریں گے۔
یہ واضح نہیں ہے کہ ان کی 80 سالہ والدہ خالدہ ضیا، جو حسینہ کے دورِ حکومت میں قید اور بعد میں بیماری کا شکار رہیں، خود انتخاب لڑیں گی یا اپنے بیٹے کے لیے رہنمائی کا کردار ادا کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ اچھی صحت میں جیل گئیں، لیکن بیماری کے ساتھ واپس آئیں، انہیں مناسب علاج کے حق سے محروم رکھا گیا، لیکن اگر ان کی صحت اجازت دے، تو وہ یقیناً انتخابات میں اپنا کردار ادا کریں گی۔ انہوں نے مزید محمد یونس کی عبوری حکومت کے اُس فیصلے پر بھی بات کی جس کے تحت حسینہ کی جماعت عوامی لیگ پر پابندی عائد کی گئی ہے، یونس انتخابات کے بعد اقتدار چھوڑنے والے ہیں۔
26 साल बाद बांग्लादेश लौट रहे खालिदा के बेटे तारिक रहमान
बांग्लादेश की राजनीति में बड़ा अहम मोड़ आने वाला है. जिस व्यक्ति को बांग्लादेश का अगला प्रधान मंत्री माना जा रहा है, उसने दो दशक बांग्लादेश के बाहर निर्वासित जीवन बीताने के बाद चुनाव लड़ने के लिए वापस बांग्लादेश आने का… pic.twitter.com/aLcHxmsjAm
— NDTV India (@ndtvindia) October 7, 2025