مصر میں اسرائیل اور حماس کے مذاکرات کا پہلے دن مثبت اختتام، ممکنہ معاہدے کی امید بڑھ گئی

0

قاہرہ، (یو این آئی): مصر میں اسرائیل اور حماس کے درمیان دوبارہ شروع ہونے والے بالواسطہ مذاکرات کے پہلے دن کا اختتام مثبت انداز میں ہوا، جس سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 نکاتی منصوبے کے تحت غزہ کی جنگ ختم کرنے کے ممکنہ معاہدے کی امید پیدا ہوئی ہے۔

الجزیرہ اور دیگر میڈیا ذرائع کے مطابق مذاکرات کار منگل کو دوبارہ ملاقات کریں گے، الجزیرہ عربی نے بتایا کہ بحیرۂ احمر کے سیاحتی شہر شرم الشیخ میں پیر کے روز ہونے والی ملاقات ‘مثبت’ رہی اور اس میں موجودہ دور کے مذاکرات کے جاری رہنے کے لیے ایک روڈمیپ تیار کیا گیا۔
الجزیرہ عربی کے مطابق حماس کے وفد نے ثالثوں کو بتایا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ پر جاری بمباری قیدیوں کی رہائی سے متعلق مذاکرات میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔

حماس کے وفد میں خلیل الحیہ اور ظاہر جبارین شامل تھے، یہ دونوں وہ مذاکرات کار ہیں، جو گزشتہ ماہ دوحہ کے وسط میں اسرائیلی قاتلانہ حملے میں بچ گئے تھے، جس میں 5 افراد مارے گئے تھے۔

مصر کے ریاستی میڈیا ‘القاہرہ نیوز’ کے مطابق پہلے دن کے مذاکرات میں قیدیوں اور یرغمالیوں کے تبادلے، جنگ بندی، اور غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی پر بات چیت ہوئی۔

وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ نے بھی کہا کہ صدر ٹرمپ اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کے جلد تبادلے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں، تاکہ ان کے امن منصوبے کے دیگر حصوں پر عمل درآمد کے لیے رفتار پیدا کی جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکنیکل ٹیمیں اس وقت اس بات پر کام کر رہی ہیں کہ یرغمالیوں کی رہائی کے لیے حالات مکمل طور پر سازگار ہوں، اور مزید بتایا کہ ٹیمیں اسرائیلی یرغمالیوں اور سیاسی قیدیوں کی فہرستوں کا جائزہ لے رہی ہیں۔

ٹرمپ نے پیر کی دوپہر وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میرے خیال میں ہمارے پاس معاہدہ کرنے کا واقعی اچھا موقع ہے، ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کی اپنی ‘سرخ لکیریں’ اب بھی موجود ہیں۔

ٹرمپ نے مزید کہا کہ لیکن میرا خیال ہے کہ ہم بہت اچھا کر رہے ہیں، اور مجھے لگتا ہے کہ حماس ان چیزوں پر متفق ہو رہی ہے جو بہت اہم ہیں۔

الجزیرہ کی نامہ نگار روزالینڈ جارڈن نے واشنگٹن ڈی سی سے رپورٹ کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ نے مذاکرات کی تفصیلات نہیں بتائیں، سوائے اس کے کہ ان کی مجموعی رائے ‘مثبت’ ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی صدر نے عرب-ترک مشترکہ حمایت کی تعریف کی، جس نے حماس کو مذاکرات کی میز پر برقرار رکھا، انہوں نے اسرائیلی عوام کی تعریف کی، اور ظاہر ہے کہ اپنے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف کی بھی تعریف کی، جو امریکی وفد کی قیادت کر رہے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق، ٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنر، جو ایک رئیل اسٹیٹ ڈیولپر ہیں، بھی امریکی وفد کا حصہ ہیں۔

دوسری جانب، مصر کے القاہرہ نیوز نے تصدیق کی کہ مذاکرات منگل کو بھی جاری رہیں گے، جو اس دن کے 2 سال مکمل ہونے کا دن ہے، جب 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے میں ایک ہزار 139 اسرائیلی مارے گئے تھے اور تقریباً 200 افراد کو یرغمال بنایا گیا تھا۔
تب سے اب تک، اسرائیلی افواج نے غزہ میں کم از کم 67 ہزار 160 فلسطینیوں کو شہید اور ایک لاکھ 69 ہزار 679 کو زخمی کیا ہے۔

اس جنگ کو اقوام متحدہ کی ایک تحقیقاتی کمیٹی، عالمی ماہرینِ نسل کشی، اور متعدد انسانی حقوق تنظیموں بشمول اسرائیلی غیر سرکاری تنظیموں نے نسل کشی قرار دیا ہے۔

الجزیرہ کے ذرائع کے مطابق پیر کے روز مذاکرات کے دوران بھی، اسرائیلی حملوں میں غزہ بھر میں کم از کم 10 فلسطینی شہید ہوگئے، جن میں 2 وہ بھی شامل تھے جو انسانی امداد کے حصول کی کوشش کر رہے تھے۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے پیر کی رات (نیویارک کے وقت کے مطابق) ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں حماس کے ‘قابلِ نفرت بڑے پیمانے کے دہشت گرد حملے’ کے 2 سال کی تکمیل کو تسلیم کیا۔

گوتریس نے یہ بھی کہا کہ ٹرمپ کی جانب سے پیش کیا گیا تازہ مجوزہ منصوبہ ایک ایسا موقع ہے، جسے اس الم ناک تنازع کے خاتمے کے لیے ضائع نہیں کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے لکھا کہ ایک مستقل جنگ بندی اور ایک قابلِ اعتبار سیاسی عمل مزید خونریزی کو روکنے اور امن کی راہ ہموار کرنے کے لیے ضروری ہیں۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS