ماسکو، (یو این آئی): ایران کے ایٹمی توانائی کے سربراہ محمد اسلامی نے پیر کو ماسکو پہنچنے پر کہا ہے کہ ایران اور روس اس ہفتے ایران میں نئے جوہری بجلی گھروں کی تعمیر کے معاہدے پر دستخط کریں گے۔ ایرانی سرکاری میڈیا اور روسی سرکاری خبر رساں ایجنسی ‘ریا’ نے رپورٹ کی ہے۔
ڈان نیوز میں شائع غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق ایران کی ایٹمی توانائی تنظیم کے سربراہ اور نائب صدر محمد اسلامی نے ایرانی سرکاری میڈیا کو بتایا کہ دورے کے دوران دوطرفہ معاہدوں پر دستخط ہوں گے، جن میں 8 ایٹمی بجلی گھر تعمیر کرنے کا منصوبہ شامل ہے، کیوں کہ تہران 2040 تک 20 گیگاواٹ ایٹمی توانائی کی صلاحیت حاصل کرنا چاہتا ہے۔
محمد اسلامی نے کہا کہ معاہدے کی بات چیت ہو چکی ہے، اور اس ہفتے معاہدے پر دستخط کے ساتھ ہم عملی اقدامات کے مرحلے میں داخل ہو جائیں گے۔
یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب ایران کے مغرب کے ساتھ تعلقات کشیدہ ہیں، کیوں کہ مغربی طاقتیں تہران پر الزام عائد کرتی ہیں کہ وہ 2015 کے اُس معاہدے پر عمل درآمد کرنے میں ناکام رہا ہے، جس کا مقصد ایران کو ایٹمی ہتھیار بنانے سے روکنا تھا۔
ایران اس الزام کی تردید کرتا ہے اور روس کا کہنا ہے کہ وہ تہران کے پُرامن ایٹمی توانائی کے حق کی حمایت کرتا ہے۔
جمعہ کے روز 15 رکنی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایک مسودہ قرارداد کو مسترد کر دیا تھا، جس کا مقصد تہران پر پابندیاں مستقل طور پر ختم کرنا تھا۔
برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے پیشکش کی ہے کہ اگر ایران اقوام متحدہ کے ایٹمی معائنہ کاروں کے لیے رسائی بحال کرے، افزودہ یورینیم کے ذخیرے سے متعلق خدشات دور کرے، اور امریکا کے ساتھ بات چیت کرے، تو وہ پابندیوں کے دوبارہ نفاذ کو چھ ماہ تک مؤخر کرنے کے لیے تیار ہیں۔
سلامتی کونسل نے ایران پر اقوام متحدہ کی منجمد پابندیوں کو بحال کرنے کے حق میں بھی ووٹ دیا، جب تین یورپی حکومتوں نے ایک دہائی پرانے ایٹمی معاہدے میں ‘اسنیپ بیک’ میکنزم کو فعال کیا اور ایران پر عدم تعمیل کا الزام لگایا تھا۔