نئی دہلی: ملک میں حکومت کے اوپر مستقل الزامات لگ رہے ہیں کہ سرمایہ داروں کو ضرورت سے زیادہ اہمیت دے رہی ہے۔ جہاں ملک کی معاشی اور اقتصادی صورتحال بد سے بدتر سطح پر پہنچ چکی ہے وہیں ملک کے سرمایہ داروں کے حالات گزشتہ برسوں کی بہ نسبت بہتر سے بہتر ہوتی جا رہی ہے۔ اس حوالے سے اکثر اعداد و شمار بھی سامنے آتے رہتے ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق ملک کے ایک فیصد امیروں کے پاس بے انتہا دولت ہے۔ ملک کے 95 کروڑ عوام سے تقریباً 4 گنا زیادہ دولت ہے۔ ان سرمایہ داروں کے پاس اس قدر دولت ہے کہ یہ ملک کا ایک سال کا پورا بجٹ ہو سکتا ہے۔ عالمی اقتصادی فورم کے سالانہ اجلاس میں یہ بات سامنے آئی ہے۔ سویٹزر لینڈ کے داووس شہر میں عالمی اقتصادی فورم کا اجلاس جاری ہے۔ عالمی اقتصادی فورم کے 50 ویں اجلاس میں آکسفیم کانفیڈریشن نے ’ٹائم ٹو کئیر‘نام کی ایک رپورٹ پیش کی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ دنیا کے 2,153 ارب پتیوں کے پاس زمین کی کل آبادی کا 60 فیصدی حصہ رکھنے والے 4.6 ارب عوام سے بھی زیادہ دولت ہے۔ اس رپورٹ میں ہندوستان کے تعلق سے کہا گیا ہے کہ یہاں 63 ارب پتیوں کے پاس ملک کے کل بجٹ سے زیادہ دولت ہے۔ اس میں سال 2018-19 کے بجٹ کے تعلق سے بتایا گیا ہے کہ ملک کا کل بجٹ 24 لاکھ 42 ہزار 2 سو کروڑ روپے تھا۔ اس رپورٹ کے مطابق دنیا میں امیروں اور غریبوں کے درمیان فرق بڑھتا جا رہا ہے۔ زیادہ تر امیروں کی دولت گزشتہ ایک دہائی میں دو گنی ہوئی ہے جبکہ مجموعی طور پر دیکھا جائے تو گزشتہ ایک سال میں ان کی دولت کچھ کم ہوئی ہے۔ ایک ویب سائٹ کے مطابق آکسفیم انڈیا کے سی ای او امیتابھ بیہر کہتے ہیں ’’امیروں اور غریبوں کے بیچ فاصلہ بڑھتا جا رہا ہے اور یہ جبھی ختم ہو سکتا ہے جب اس کو ختم کرنے والی پالیسیاں لائی جائیں اور ایسا بہت کم حکومتیں کر رہی ہیں۔‘‘
ہندوستان کے63 سرمایہ داروں کے پاس قومی بجٹ سے زیادہ دولت: رپورٹ
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS