لندن:برطانیہ کی پارلیمنٹ نے وزیر اعظم بورس جانسن کی جانب سے پیش کیے گئے اس بل کی منظوری دے دی ہے اس ماہ کے اختتام تک برطانیہ کو یوروپی یونین سے الگ ہو جانا ہے۔ برطانیہ 4 دہائیوں تک یوروپی یونین کا رکن رہا ہے۔ گزشتہ روز یوروپی یونین سے الگ ہونے کے حوالے سے ایوان زیریں یعنی ہاو¿س آف کامنس میں پیش کردہ بل کی حمایت میں 330 ووٹ آئے جبکہ 231 ارکان نے اس بل کی مخالفت کی۔
ایوان زیریں سے منظور ہونے والے بل کے مطابق برطانیہ 31 جنوری 2020 کے بعد یوروپی یونین کا حصہ نہیں ہوگا۔ واضح رہے کہ 3 سال کے دوران 2 وزرائے اعظم کی سبکدوشی کے باوجود برطانیہ کے یوروپی یونین سے انخلا کا معاملہ سیاسی بحران کا شکار رہا ہے۔
برطانیہ کی یوروپی یونین سے علیحدگی سے متعلق 2016 میں ہونے والے ریفرنڈم میں 52 فیصد عوام نے یونین سے علیحدگی کے حق میں رائے دی تھی جس پر کنزرویٹو پارٹی سے تعلق رکھنے والے اس وقت کے وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا کیونکہ وہ خود یوروپی یونین میں رہنے کے خواہاں تھے۔ بعد میں کنزرویٹو پارٹی کی رکن تھریسامے نے وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالا اور بریگزٹ کے معاملے پر ناکامی کی صورت میں انہوں نے بھی عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا ۔ دسمبر 2019 میں ہونے والے انتخابات میں بورس جانسن کی قیادت میں کنزرویٹو پارٹی نے 365 نشستیں حاصل کی تھیں جبکہ اس کی حریف جماعت سوشلسٹ لیبر پارٹی 202 نشستوں پر کامیابی حاصل کر سکی تھی۔ نئے انتخابات کے بعد کنزرویٹو پارٹی ایوان میں اکثریت کے ساتھ موجود ہے۔ اس سے قبل اس کے پاس 650 کے ایوان میں 317 نشستیں تھی جبکہ سادہ اکثریت کے لیے اس کو 326 ارکان کی ضرورت تھی۔
برطانیہ:یوروپی یونین سے علیحدگی کا بل ایوان زیریں سے منظور
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS