کیا حرم کا تحفہ زم زم کے سوا کچھ بھی نہیں؟

0

عبدالغفارصدیقی

اللہ کا شکر ہے کہ حج کے تمام مراسم خیر و عافیت اور بحسن و خوبی انجام پاگئے۔حجاج کرام اپنے گھروںکوواپس ہورہے ہیں۔ان کا استقبال کیا جارہا ہے ۔وہ بھی ملاقاتیوں کی ضیافت زمزم اورکھجورسے کررہے ہیں ۔ملاقات کرنے والے بڑی حسر ت سے ان کے سفر کی داستان سن رہے ہیں۔وہاں کے بہترین انتظامات،حجاج کرام کے جوش و جذبے ،عرفات و مزدلفہ اور طواف کعبہ کے مناظر ،مسجدنبوی ،ریاض الجنۃ اور جنت البقیع کے روح پرور قصے سن کر ہر کسی کے دل میں یہ حسرت پیدا ہورہی ہے کہ کاش مجھے بھی ان مقامات مقدسہ کی زیارت کا شرف حاصل ہوجائے ۔غریب شخص حاجی صاحب کو دیکھ کر اور زم زم کے دو قطرے حلق میں اتار کر اپنی حسرت کی تکمیل کرلے رہا ہے ۔وہ سوچتا ہے میں نے اگر مکہ و مدینہ نہیں دیکھا توکیا ہوا ،کم سے کم میری آنکھوں نے ان کو تو دیکھا ہے جن کی آنکھوں نے مکہ مدینہ دیکھا ہے ۔

اے زائرین حرمین ! میں بھی آپ کا دل کی گہرائیوں سے استقبال کرتا ہوں۔میں بھی اپنی بانہیں پھیلا کر آپ کو خوش آمدید کہتا ہوں۔مجھے بھی آپ کی قسمت پر ناز ہے کہ آپ اس ذات کے گھر کا طواف کرکے آرہے ہیں جس کو میں سجدے کرتا ہوں ۔آپ ان کوچوں سے گزرے ہیں جہاں کائنات کی سب سے مقدس ہستی کے قدم پڑے ہیں ۔آپ واقعی اس قابل ہیں کہ آپ کو محبت سے دیکھا جائے ،آپ کو گلے لگایا جائے ،آپ کی باتیں سنی جائیں ۔مگر میں آپ سے یہ جاننے کا خواہش مند ہوں کہ آپ وہاں سے صرف زم زم اور کھجور ہی لائے ہیں ؟یا اور کچھ بھی لائے ہیں؟ ہاں آپ میں سے بہت سے لوگ دیگر اشیاء ضروریہ بھی لائے ہوں گے ۔آپ ان احباب کے لیے تحفے لائے ہوں گے جنھوں نے جاتے وقت آپ کو تحفے دیے تھے ،کتنے ہی لوگ اپنی اولاد اور اپنی بہو اور داماد کے لیے سامان لائے ہوں گے۔ آپ کا بڑا وقت اسی منصوبہ بندی میں گزر گیا ہوگا کہ کس کے لیے کیا لے کرجانا ہے ۔کیونکہ واپسی پر آپ کو معلوم تھاکہ کتنے ہی چہرے آپ کی طرف نگاہ طلب سے دیکھیں گے ۔بقول حفیظ میرٹھی:

میرا سمندر پار سفر پر جانا ایک قیامت تھا
جیسے ہر چہرے پہ لکھا ہو میرے لیے کیا لائے گا
آپ کا یہ سامان لانا کوئی گناہ بھی نہیں کیونکہ اللہ نے تو دوران حج،فراغت کے اوقات میں تجارت تک کی اجازت عطا فرمائی ہے ۔لیکن میں آپ سے فانی دنیا کی عارضی چیزوں کے بارے میں نہیں معلوم کررہا ہوں۔میں تو ان روحانی کیفیا ت کے بارے میں جاننا چاہتا ہوں جو آپ کو صرف وہیں مل سکتی تھیں ۔اس لیے کہ مادی چیزیں جو آپ لائے ہیں وہ تو سب آپ کے اپنے ملک بلکہ اپنے شہر میں بھی دستیاب تھیں ،آ پ مصلے اورتسبیحات ،زم زم اور کھجور کیلئے تواتنی دور نہیںگئے تھے نا؟یہ ترکی اور چائنیز مصلے و تسبیحات تو دہلی کی جامع مسجد پر بہت ملتی ہیں ،کھجوریں بھی ہر قسم کی دستیاب ہیں ،ہاں زمز م ذرا کمیاب ہے ،مگر مل جاتا ہے ۔مجھے یہ بتائے کہ آپ نے اس عالمی اجتماع سے عالمی اخوت کا پیغام اخذ کیا یا اب بھی آپ مسلکی،فروعی اورعلاقائی تعصب میں دوسرے مسلک وا لوںکو اپنے سے الگ سمجھتے ہیں۔کیاآپ واقعی دنیاکے سارے مسلما نوں کو اپنا بھائی سمجھنے لگے ؟مجھے یہ بتائے طواف کعبہ کے وقت آپ کے اندر خدا سے عشق و محبت کی وہ صفت پیدا ہوئی جس کے سامنے ساری محبتیں پھیکی ہیں۔کیا اب آپ نے یہ عہد کرلیا ہے کہ اللہ کے سواکسی کی محبت میں اس طرح گرفتار نہیںہوں گے کہ وہ اللہ کی نافرمانی کا سبب بن جائے ۔مجھے بتائے مکہ کی گلیاں دیکھ کر آپ کو بلال حبشی ؓ کی ’احد احد‘ کی آوازیں سنائی دیں یا نہیں،آل یاسرکی چیخوں سے آپ کا دل تڑپ اٹھا کہ نہیں ،سمیہ ؓ کی شہادت نے آپ کے اندر شوق شہادت بیدار کیا یا نہیں ،صفا و مرہ کی دوڑ نے آپ کے اندر حضرت ہاجرہ جیسا عزم ،صبر اور ایثار پیدا کیا یا نہیں ؟ آپ کو مسجد نمرہ سے دیے گئے خطبے کے کچھ بول یاد رہے یا سب بھول گئے ؟مزدلفہ میں گذری ہوئی شب نے امید سحر جگائی کہ نہیں ۔سچ سچ بتائیے کہ شیطان پر کنکر مارتے وقت واقعی آپ کو شیطان پر غصہ بھی آرہا تھایایوں ہی کنکریوں کی تعدادپوری کرنے پرہی سارا دھیان رہا ۔آپ نے اپنے نفس کے شیطان کو بھی کچھ کنکریاں ماریں یا اسے تھپکی دے کر سلادیا ۔لبیک الّٰھم لک لبیک کی صدائیں دل و دماغ میں پیوست ہوئیں یا زبان پر ہی رہیں؟

اے زائر حرم: شہر نبیؐ کی زیارت آپ نے کی ۔آپ بدرو احد کے میدان سے بھی گزرے ہوں گے ۔روضہ ٔ رسول پر آپ نے حاضری بھی دی ہوگی ۔مجھے بتائیے کہ محبت رسول کی عملی کیفیت کیا ہے۔واپسی پر پلٹ پلٹ کر آپ نے حضور ؐ کی طرف دیکھا یا نہیں؟ آپ کی آنکھوں سے غم ہجر کا سمندر بہہ کر باہر آیا یا جلد بازی میں رونا بھی بھول گئے؟آپ کو میدان بدر کے تین سو تیرہ تو یاد رہے ہوں گے مگر بدر کا معرکہ کیوں پیش آیا ؟یہ بھی آپ کو کسی نے بتایا ؟ان کو کم تعداد کے باوجود فتح کیوں حاصل ہوئی اور آج کروڑوں میں ہوکر بھی کیوں ذلیل ہیں؟ریاض الجنۃ میں دورکعت پڑھنے کی سعادت پانے کے لیے جتنی کوششیں آپ نے کیں؟ کیا حقیقی جنت کے حصول کے لیے بھی اتنی کوشش کرنے کا عزم لے کر آپ واپس آئے ہیں؟آپ یہ تو بتا رہے ہیں کہ حکومت کے انتطامات بہت خوب تھے ،مگر خادمین حرمین کے دشمنان اسلام سے تعلقات کیسے ہیں یہ بھی تو بتائیے ۔دنیا کو غزہ پر ان کی بے حسی کی کیفیت بھی بتائیے ؟

میرے عزیزو :امت کی ایک قابل ذکر تعداد نے حج کے ارکان ادا کیے ،اللہ قبول فرمائے ۔لیکن یہ ایک سوال ہے کہ کتنوں کا حج شعوری رہا اور کتنوں کا غیر شعوری؟ جاتے وقت تربیتی کیمپوں میں بھی زیادہ تر آپ کو حج کی دعائیں یاد کرائی گئیں ،ہر مقام کے لیے تسبیحات سمجھائی گئیں ،لیکن مقصد حج پر کم ہی روشنی ڈالی گئی ۔اس لیے آپ کی اکثریت محض زم زم کا تبرک بانٹ رہی ہے ۔اب آپ کی ہر ادا پر سینکڑوں نگاہیں اٹھیں گی ۔اب لوگ آپ کو ایماندار ،سچا،نیک اور خیر خواہ دیکھنا چاہیں گے ،اب آپ کو اپنے حج کی لاج رکھنی ہوگی ۔اللہ نے آپ کو اپنے گھر بلاکر آپ کی میزبانی کی ہے۔ اب آپ کو اللہ کے نام اور اس کے کلمہ کی پاسبانی کرنی ہے ۔آپ کو شہر نبی ؐمیں قیام کا موقع ملا ہے ،روضہ رسولؐ پر آپ سلام پیش کرکے آئے ہیں ،لیکن اب آپ کو اپنی زندگی سے بھی یہ ثابت کرنا ہوگا کہ میرے لیے اللہ اور رسول کا حکم ہی حرف آخر ہے ۔حج کے دوران میدان عرفات میںجس جگہ آپ نے اس سال بے روح خطبہ سنا ہے ،اسی جگہ پر ساڑھے چودہ سوسال پہلے میرے اور آپ کے نبی حضرت محمد ﷺ نے بھی خطبہ دیا تھا ۔میری گزارش ہے کہ ایک بار وہ خطبہ آپ پڑھ لیں اور بس اسی خطبہ کو اپنی عملی زندگی میں اتار لیں تو آپ حج کے مقاصد کو پاجائیں گے ۔ورنہ علامہ اقبالؒ کا سوال آپ سے بھی یہی ہوگا:

زائرین کعبہ سے اقبال یہ پوچھے کوئی
کیا حرم کا تحفہ زم زم کے سوا کچھ بھی نہیں
افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑتا ہے کہ علا مہ اقبال کا شکوہ بجا ہے ۔میں نے اپنی بستی کے کئی حاجیوں سے جب پوچھا :۔’’آپ وہاں کیا کرنے گئے تھے ؟‘‘ تو ان کا جواب تھا :۔’’ دعا کرنے کے لیے ‘‘ ۔میں نے کہا :۔’’ دعا تو آپ یہاں بھی کرتے تھے ،اور کرسکتے تھے ۔اس لیے کہ دعائوں کا سننے والا تو ہر جگہ موجود ہے ۔‘‘جب یہ سوال کیا کہ لائے کیا ہو؟ َتو وہی جواب تھا کہ بچوں کے لیے کھیل کھلونے ۔رشتہ داروں کے لیے کچھ تحفے اور کھجور پانی ۔میں نے عرض کیا :۔’’ جناب یہ کھجور اور کھلونے تو آپ کو اپنے شہر میں بھی مل سکتے تھے ،یا دہلی ،لکھنو ،کانپور،کلکتہ ،حیدرآباد،ممبئی وغیرہ جہاں سے چاہتے خرید سکتے تھے ،اس کے لیے مکہ ،مدینہ جانے کی ضرورت کیا تھی؟تو جواب میں خاموشی کے سوا کچھ نہیں تھا۔مجھے تو ایک حاجی یہ بھی نہ بتا سکا کہ وہ مکہ مدینہ کیوں گیا تھا؟ وہاں سے ایسی کونسی چیز لایا جو یہاں نہ مل سکتی تھی ؟ہوسکتا ہے کہ آپ کوکوئی ایسا حاجی مل جائے جو ان سوالوں کے صحیح جواب دے سکے ۔اس لیے ذرا آپ بھی اپنے حاجیوں سے سوال کیجیے ۔

E-mail:azizabdul03@gmail.com
Mob:9831439068

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS