آپریشن سندور اور پارلیمنٹ

0

گزشتہ دو دنوں، یعنی پیر اور منگل کو پارلیمنٹ میں سندور اور پہلگام پر نہ صرف مسلسل بحث جاری رہی بلکہ دونوں ایوانوں میں اس معاملے پر ایسا شور برپا رہا جو شاید خود اس موضوع کی سنجیدگی اور حساسیت سے بھی زیادہ گونجدار تھا۔ ایک طرف وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ اور وزیر خارجہ جے شنکر نے حکومت کی جانب سے آپریشن سندور کی کامیابیوں کے قصیدے سنائے، دوسری طرف اپوزیشن پہلگام کے دہشت گردانہ حملے میں مارے گئے 26 معصوم شہریوں کا حساب مانگتی رہی۔ اور اسی دوران وزیر اعظم نریندر مودی نے وہ بیان دیا جو اس ساری بحث کا محور بن گیا۔

وزیراعظم مودی نے دعویٰ کیا کہ آپریشن سندور نے ثابت کر دیا ہے کہ دنیا میں دہشت گردوں کیلئے اب کوئی محفوظ پناہ گاہ باقی نہیں رہی۔ سادہ الفاظ میں کہیے تو وزیراعظم یہ باور کرانا چاہتے تھے کہ ان کی حکومت اور ان کی فوج اس قدر موثر اور مہارت یافتہ ہے کہ دہشت گرد کہیں بھی چھپ جائیں، بچ نہیں سکتے۔ لیکن جب یہی بات ایک ایسے موقع پر کہی جائے جب ملک کے اندر ہی، پہلگام میں 26 بے گناہ شہریوں کو قتل کرنے والے دہشت گرد تین ماہ بعد بھی گرفتار نہیں ہوئے، تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ وزیراعظم کس کامیابی کی بات کر رہے ہیں؟ کہاں ہے وہ مہارت؟ کہاں ہے وہ طاقت جس پر انہیں اتنا فخر ہے؟

دوسرے لفظوں میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ وزیراعظم مودی نے آپریشن سندور کی کامیابی کا جو طبل بجایا، وہ دراصل داخلی ناکامیوں کو چھپانے کا ایک سیاسی پردہ ہے۔ وہ خود جانتے ہیں کہ پہلگام میں جو کچھ ہوا، وہ ملک کی سیکورٹی مشینری، انٹلیجنس اور وزیر داخلہ کی عملی ناکامی کا ثبوت تھا۔ لیکن اس پر شرمندگی یا سنجیدہ خود احتسابی کے بجائے وہ دنیا بھر میں دہشت گردوں کو مارنے کے بیانات دے رہے ہیں، جیسے ان کے اختیار میں سب کچھ ہو، سوائے سچ کے۔

کناڈا کی مثال بھی ابھی تازہ ہے جہاں بین الاقوامی سطح پر ہندوستان پر خارجہ زمین پر کارروائی کا الزام لگا اور ملک کو سفارتی شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔ ایسے میں یہ کہنا کہ ہم دنیا میں کہیں بھی دہشت گردوں کو مٹا سکتے ہیں صرف خودفریبی ہے اور عالمی سطح پر مزاح کا باعث بھی۔

ادھرآج منگل کے ہی روز وزیر داخلہ امت شاہ پارلیمنٹ میں کھڑے ہو کر بتاتے ہیں کہ آپریشن مہادیو میں مارے گئے تین دہشت گرد وہی تھے جنہوں نے پہلگام میں حملہ کیا۔ وہ بتاتے ہیں کہ ایف ایس ایل رپورٹ، ووٹر رجسٹری اور دیگر شواہد سے ان کی پاکستانی شناخت ثابت ہوچکی ہے۔ یہ باتیں سننے میں قابل قبول ہیں، لیکن سوال یہ ہے کہ اگر یہ تمام ثبوت پہلے سے موجود تھے تو گزشتہ تین ماہ تک حکومت کیوں خاموش رہی؟ ان شواہد کو پہلے کیوں نہ پیش کیا گیا؟ اور سب سے اہم سوال کہ اگر دہشت گرد مر چکے تھے، تو پہلگام حملے کے بعد حکومت کی بے عملی اور سستی کا جواز کیا تھا؟

اسی بحث میں وزیراعظم نے ایک بار بھی ان افراد کا ذکر نہیں کیا جنہوں نے پہلگام میں حملہ کیا، نہ ہی ان کے خلاف کسی داخلی کارروائی کی تفصیل دی۔ وہ دنیا میں موجود دہشت گردوں کا نام لے کر طاقتور دکھنے کی کوشش کر رہے تھے، لیکن اپنے ملک میں ہونے والے قتل عام پر ان کے الفاظ خاموشی کا شکار تھے۔ یہ دوہرا معیار ہے اور یہی وہ خالی پن ہے جسے وزیراعظم کی تقاریر میں بارہا محسوس کیا گیا ہے۔

پہلگام حملے کو تین ماہ گزر چکے ہیں۔ 26 جانیں چلی گئیں، لیکن نہ کوئی گرفتاری ہوئی، نہ کوئی ٹھوس کارروائی۔ امت شاہ کہتے ہیں کہ دہشت گردوں کو پناہ دینے والے افراد کو پکڑ لیا گیا ہے، لیکن یہ بات پارلیمنٹ کے فورم سے تب کہی جا رہی ہے جب اپوزیشن بار بار مطالبہ کر رہا ہے کہ اصل مجرموں کو سامنے لایا جائے۔ یہ بیانات حکومتی دفاع کا حصہ تو ہیں، لیکن سچ کا متبادل نہیں۔

اسی دوران راجیہ سبھا کی کارروائی شور و غل کے سبب دوپہر دو بجے تک ملتوی کر دی گئی۔ اپوزیشن ایس آئی آر جیسے متنازع اقدامات کے خلاف نعرے لگا رہی ہے کہ ووٹ لوٹنا بند کرو، ایس آئی آر واپس لو۔ یہ سب کچھ اس بات کا عندیہ ہے کہ ملک کے سیاسی منظرنامے میں ایک گہرا عدم اطمینان موجود ہے۔ جمہوریت، شفافیت اور سلامتی کے بنیادی سوالات ابھی بھی جواب طلب ہیں۔

ایسے میں وزیراعظم مودی جب آپریشن سندور کو ایک عظیم کامیابی کے طور پر پیش کرتے ہیں تو یہ بیان ان کے پیروکاروں کیلئے تو خوش کن ہو سکتا ہے، لیکن ایک سنجیدہ اور باشعور شہری کیلئے یہ تکلیف دہ حقیقت کا پردہ پوش بیانیہ ہے۔ اگر پہلگام کے اصل قاتل آج بھی آزاد ہیں تو وزیراعظم کا فرض ہے کہ وہ خود قوم سے معافی مانگیں، نہ کہ غیر متعلقہ کامیابیوں کی مالا اپنے گلے میں ڈالیں۔

بلا شبہ، کسی بھی قوم کی قیادت کا معیار صرف الفاظ سے نہیں، عمل سے ناپا جاتا ہے۔ اور جب قیادت مسلسل دعوئوں اور نعروں میں گم ہوجائے، تو پھر سندور جیسے آپریشن بھی محض بیانیاتی رنگ آمیزی بن کر رہ جاتے ہیں، جن سے سچائی کا چہرہ مزید دھندلا ہو جاتا ہے۔

edit2sahara@gmail.com

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS