کانوڑ یاترا-کیو آر کوڈ تنازع پر اتر پردیش اور اتراکھنڈ حکومتوں کو نوٹس جاری

0

نئی دہلی، (یو این آئی): سپریم کورٹ نے منگل کو ایک درخواست پر اتر پردیش اور اتراکھنڈ کی حکومتوں کو نوٹس جاری کیا، جس میں کانوڑ یاترا کے راستے پر دکان مالکان کی معلومات حاصل کرنے کے مقصد سے مبینہ طور پر ‘کیو آر کوڈ’ دکھانے کی ہدایت کو چیلنج کیا گیا ہے۔

جسٹس ایم ایم سندریش اور جسٹس این کوٹیشور سنگھ کی بنچ نے دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند جھا اور دیگر کی طرف سے دائر درخواست پر دونوں ریاستوں کو ایک ہفتے کے اندر جواب دینے کی ہدایت دی۔ عدالت نے اس معاملے کی اگلی سماعت کے لیے 22 جولائی کی تاریخ مقرر کی ہے۔ واضح رہے کہ 11 جولائی سے شروع ہونے والی کانوڑ یاترا 9 اگست تک جاری رہے گی۔

عدالت میں درخواست گزاروں کی طرف سے سینئر وکیل چندر ادے سنگھ، حذیفہ حمدی اور شادان فراست پیش ہوئے، جبکہ اتراکھنڈ حکومت کی نمائندگی ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل جتیندر کمار شیٹی نے کی۔ پروفیسر جھا نے اپنی درخواست میں دلیل دی ہے کہ یہ ہدایات سپریم کورٹ کے 2024 کے ایک فیصلے کی خلاف ورزی کرتی ہیں۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ کانورڑ یاترا کے راستے پر دکانداروں کو اپنی شناخت ظاہر کرنے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا۔ اس قسم کی ہدایات آرٹیکل 14، 15، 17، 19 اور 21 کی خلاف ورزی ہیں۔

درخواست میں بعض میڈیا رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا گیا ہے کہ کانوڑ یاترا کے راستے پر تمام کھانے پینے کے مقامات پر کیو آر کوڈ آویزاں کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے، جو خریدار کو مالک کی معلومات حاصل کرنے کی اجازت دیتا ہے۔

پروفیسر جھا کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ کیو آر کوڈ سے متعلق ہدایات ڈیجیٹل ذرائع سے غیر آئینی مقاصد کی تکمیل کے لیے جان بوجھ کر عدالت عظمیٰ کی ہدایات کی خلاف ورزی کرتی ہیں۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ جب تک عدالت مدعا علیہان کو اس بالواسطہ نفاذ کو جاری رکھنے سے روکنے کے لیے فوری ہدایات جاری نہیں کرتی تب تک متاثرہ دکانداروں خصوصاً اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والوں کے بنیادی حقوق کو ناقابل تلافی نقصان پہنچنے کا سنگین خطرہ برقرار رہے گا۔
درخواست گزار نے اتر پردیش اور اتراکھنڈ کی حکومتوں کو ہدایت دینے کی استدعا کی کہ وہ تمام کیو آر کوڈ پر مبنی شناختی پابندیاں یا ایسی کوئی اور ہدایات واپس لیں، جن سے دکانداروں کی ملکیت یا مذہبی شناخت ظاہر ہوتی ہو۔

درخواست میں یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ ریاستوں کو حلف نامہ داخل کر کے وضاحت دینے کا حکم دیا جائے کہ موجودہ پابندیاں آئینی حقوق کی خلاف ورزی کیسے نہیں کرتیں۔

درخواست گزار کا کہنا ہے کہ عدالت عظمیٰ کو یہ ہدایت دینی چاہیے کہ لائسنسنگ کی ضروریات تک ہی پابندیاں محدود رہیں اور ان میں نام یا شناخت ظاہر کرنے جیسی مبہم اور غیر ضروری ہدایات شامل نہ ہوں۔
درخواست میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ اب واضح ہو چکا ہے کہ دونوں ریاستی حکومتیں عوامی تحفظ اور امن و امان برقرار رکھنے کے نام پر عدالت کی پابندی کو نظر انداز کرتے ہوئے وہی ہدایات دوبارہ نافذ کر رہی ہیں، جن کے تحت پچھلے سال کی طرح ہر دکان پر مالک کا نام واضح طور پر آویزاں کیا جانا ضروری قرار دیا گیا ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS