ہندوستان اورپاکستان کے درمیان جنگ بندی ہوچکی ہے ۔پہلگام حملے کے بعد’ آپریشن سندور کے نام پر جنگ‘اگرچہ صرف 4ہی دن چلی، لیکن ان 4 دنوں میں ہی پاکستان تباہ ہوگیا۔ اب دونوں ملکوں کے درمیان جنگ بند ہوچکی ہے ، لیکن ’آپریشن سندور‘ کے نام پر دیگر کارروائی جاری ہے اور یہ کارروائی لمبی چلے گی ۔پہلے صرف پاکستان نشانے پرتھا، اب ترکیہ بھی نشانے پر آگیا ہے ،جس نے جنگ کے دوران پاکستان کی ڈرون اوراسلحہ سے مدد کی تھی ۔اس کے علاوہ ترکی کے ایک جنگی بحری جہاز کی کراچی بندرگاہ پر آمد اور ترک فضائیہ کے طیاروں کے ذریعہ پاکستان کو اسلحہ کی فراہمی سے ہندوستان ناراض ہے۔ ترکیہ کے خلاف بھی ہندوستان بڑے پیمانے پر کارروائی کررہاہے ۔دن بدن کارروائی کا دائرہ وسیع ہوتاجارہاہے ۔
ابتدامیں تو معاشی میدان میں کارروائی ہوئی ۔ سب سے پہلے ہندوستان نے ترکی کی گراؤنڈ ہینڈلنگ کمپنی چلیبی ایوی ایشن (سی ای ایل ای بی آئی) کی سیکورٹی کلیئرنس منسوخ کی ۔چلیبی ایوی ایشن ممبئی ایئرپورٹ پر تقریباً 70 فیصد زمینی آپریشنز سنبھالتی ہے اور دہلی، بنگلورو اور حیدرآباد سمیت ہندوستان کے 9بڑے ہوائی اڈوں پر سرگرم ہے۔ بیورو آف سول ایوی ایشن سیکورٹی (بی سی اے ایس) کے ڈائریکٹوریٹ جنرل نے سیکورٹی کلیئرنس منسوخ کرنے کا حکم جاری کیا اور اسے قومی سلامتی کیلئے ضروری قدم قرار دیا۔ ادھر تاجروں نے ترکیہ کے سیب اوردیگر اشیاکی خریداری نہ کرنے یعنی تجارتی بائیکاٹ کرنے کافیصلہ کرلیا ہے۔ ہندوستانی سیاحوں نے بھی ترکیہ سے منھ موڑنے کا اعلان کردیا ہے، بالی ووڈ کی طرف سے یہ خبر آرہی ہے کہ فلموں کی شوٹنگ کیلئے ترکیہ کاانتخاب کرنے سے گریز کیا جائے گا۔اب تعلیمی میدان میں ترکیہ کو سخت دھچکالگ رہاہے ، کیونکہ ہندوستان کے بڑے تعلیمی ادارے ترکیہ کے تعلیمی اداروں کے ساتھ اپنے مفاہمت نامے (ایم اویو) معطل یا منسوخ کرنے کا اعلان کررہے ہیں۔ ایک طرح سے ہرمیدان میں ترکیہ کا بائیکاٹ ہورہا ہے اوراس کے خلاف احتجاج ہورہاہے ۔ اس طرح ترکیہ کی مشکلات روز بڑھتی جارہی ہیں ۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ اورجواہرلعل نہرویونیورسٹی نے ترکیہ کے تعلیمی اداروں کے ساتھ اپنے مفاہمت نامے کی معطلی کا اعلان کیا ۔ساتھ ہی دیگر یونیورسٹیوں نے بھی اپنے تعلقات کو منقطع کرنے شروع کردیے ۔اس فہرست میں مولاناآزاد اردو یونیورسٹی ،ایل پی یو، چنڈی گڑھ یونیورسٹی ، آئی آئی ٹی روڑکی اوربامبے جیسے بڑے تعلیمی ادارے بھی شامل ہیں ۔مستقبل میں اور بھی تعلیمی ادارے اس طرح کا بڑا قدم اٹھاسکتے ہیں ، غرضیکہ ہر کوئی اپنی سطح پر ترکیہ کے خلاف کام کررہا ہے ،کیونکہ جنگ کے دوران ترکیہ نے جس طرح پاکستان کی مدد کی ، اس سے حکومت سے لے کر تاجر، سیاح ،بالی ووڈ،تعلیمی ادارے اور عام آدمی ہر کوئی ناراض ہے اورہرکوئی نہ صرف ترکیہ کو سبق سکھانا چاہتاہے ، بلکہ دنیا کو یہ پیغام دے رہا ہے کہ پاکستان کے معاملہ میں جو کوئی بھی ہندوستان کے خلاف کام کرے گا ،اس کا انجام ترکیہ جیساہوگا۔
ترکیہ کے وہم وگمان میں بھی یہ بات نہیں ہوگی کہ پاکستان کی مدد اورحمایت اسے اتنی مہنگی ثابت ہوگی ۔وہ تو امسال ہندوستانی سیاحوں اورفلموں کی شوٹنگ سے بہت زیادہ آمدنی کا خواب دیکھ رہاتھااور ہدف تک مقرر کرلیا تھا۔ہندوستانی تعلیمی اداروں کے ساتھ مفاہمت کے ذریعہ وہ تعلیمی میدان میں بڑے انقلاب لانے کے بارے میں سوچ رہاتھا، لیکن ایسالگ رہاہے جیسے اسے لینے کے دینے پڑیں گے ۔ابھی تو ترکیہ کے خلاف ہندوستانی اقدامات کی ابتداہے ، آگے آگے دیکھئے ہوتاہے کیا ۔انجام سے بے فکر ترکیہ کو بہت زیادہ نقصان اٹھانا پڑے گا، وہ بھی ہر میدان میں ، کیونکہ اس کے بائیکاٹ کی بات چلی ہے ، تو بہت دورتک جائے گی اوردیر تک چلے گی۔
ترکیہ معاشی لحاظ سے صرف اس لئے مضبوط ہے کیونکہ دنیا بھرمیں اس کاکاروبار چلتاہے، دوسری بات یہ ہے کہ وہاں لوگ سیاحت ، تعلیم اورفلموں کی شوٹنگ کیلئے جاتے ہیں ، جن سے اس کی آمدنی میں اضافہ ہوتاہے۔اس کی معیشت میں ہندوستانیوں کی بڑی حصہ داری ہوتی ہے ۔اب ہندوستان سے ہر میدان میں اسے چوٹ پہنچ رہی ہے ، جس سے اس کی معیشت کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچ سکتاہے ۔ اس طرح ہندوستان ایک طرف پاکستان کو سبق سکھارہا ہے تو دوسری طرف ترکیہ کو بھی آئینہ دکھارہاہے کہ اس کی غلط پالیسی اس کیلئے کس طرح مصیبت بن سکتی ہے ۔