دعا برائے فلسطین

0

خدایا رحم کن بر ارض اسرا
خدایا مرگ بر قیصر و کسریٰ

الٰہی مسجد اقصیٰ بچالے
کفن بردوش ہیں تیرے جیالے

خدایا کفر یکجا ہو گیا ہے
مسلماں آج تنہا ہو گیا ہے

ہوئے ہیں سارے دشمن حملہ آور
نہیں تیرے سوا اب کوئی یاور

مکاں مدفن بنا ہے ہر مکیں کا
ہے کیسا حال نبیوں کی زمیں کا

وہ ملبوں کے تلے سے آتی آہیں
دلوں کو چیرنے والی کراہیں

شفا خانوں میں رقص موت جاری
اور اس پہ بھی خموشی سب پہ طاری

لہو سے تر زمینِ انبیا ہے
فضا میں ہر طرف آہ و بکا ہے

بنادے ان کو پھر خنزیر و بندر
نکال اب سینۂ اقصیٰ سے خنجر

نجاست سے زمیں کو پاک کردے
درندوں کو توُ زیر خاک کردے

تُو ان کے اسلحے بیکار کردے
نئے خیبر کو تو مسمار کردے

خدایا ہر طرف لاشیں بچھی ہیں
انہی میں مائیں بچے ڈھونڈھتی ہیں

بہت دلدوز ہیں مائوں کی آہیں
خدایا کھول دے رحمت کی بانہیں

تڑپتے چیختے روتے بلکتے
زمین قدس کے معصوم بچے

نہیں کوئی ہے ان کا اس جہاں میں
فقط اک توُ ہے ان کا آسماں میں

ہماری ساری بستی ایک زنداں
ہماری بے بسی پر کفر خنداں

خدایا ہر طرف ہے موت رقصاں
بتا توْ اب کہاں جائے مسلماں

الٰہی ہم زمیں پر منتشر ہیں
الٰہی تیرے کْن کے منتظر ہیں

خدایا ہم کو پستی سے اٹھا دے
ہمیں پھر تین سو تیرہ بنا دے

فلسطیں شعب بو طالب ہوا ہے
ترا مغضوب پھر غالب ہوا ہے

جو تیرے در کے تھے معتوب یارب
ترے قرآن میں مغضوب یارب

انہی کا راج ہے سارے جہاں پر
انہی کی بات ہے سب کی زباں پر

خدایا اتنی قوّت دے ابوُ کو
کہ کردے نیست وہ تیرے عدو کو

زمین غزّہ لالہ زار خوں سے
مگر سر شار ہے جوشِ جنوں سے

جو ہیں حساس وہ بے بس ہیں یارب
بہت مجبور ہیں بے کس ہیں یارب

خدایا بے بسوں کی آج سن لے
کرم کے ہیں ترے محتاج سن لے

جہانِ کفر تھا کل جس سے لرزاں
اسی کا خون ہے اب کتنا ارزاں

تبسم بر لبِ شیطان رقصاں
غم و آلام تقدیرِ مسلماں

خدایا جبر کی یہ رات کب تک
خدایا آتشیں برسات کب تک

لیے پھر بوجہل نیزہ کھڑا ہے
سمیہ کا لہو پھر بہہ رہا ہے

فلسطیں مٹ گیا نقشے سے یارب
نشے میں چور ہے اولادِ مرحب

فرات و دجلہ و زمزم کے مالک
سمندر آب جو، شبنم کے مالک

وہ اہلِ غزہ کیسے جی رہے ہیں
بجائے آب آنسو پی رہے ہیں

خدایا چھن گیا ان کا ٹھکانہ
ہوا ہے بند ان کا آب و دانہ

مذلّ و مقسط و قہار توُ ہے
مھیمن، منتقم، جبار توُ ہے

زمیں آہوں کراہوں سے بھر ی ہے
فلک پر اب تلک کیوں خامشی ہے

دبا لیتی ہے کیوں دیوار گریہ
نوائے گریۂ دیوار اقصیٰ

زمین دل پہ طاری اک دھواں ہے
لہو ہر چشم مسلم سے رواں ہے

ہوئی اب سامری زادوں کی دنیا
مسلماں کے لیے یادوں کی دنیا

مسلماں ہے اسیرِ بزم مولا
عطا ہو اس کو خوئے رزم مولا

خرد والے بھی مجنوں ہو گئے ہیں
اسیر زلف صہیوں ہو گئے ہیں

ڈبو دے وقت کا فرعون یارب
سنادے انتم الاعلون یارب

مرے اللہ مالکِ یومِ دیں
حوالے تیرے اب تیرا فلسطیں

صدا از قلبؔ می آید الٰہی
صلاح الدیں چرا ناید الٰہی

عبدالحمید قلبؔ
401, Twins Apartment, Zaidpur, New Delhi-110025
Mobile: 8527316736

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS