مغربی بنگال میں صنعتی زوال

0

مغربی بنگال میںحکومت کی نااہلی، بدانتظامی اور کرپشن نے ریاست کو سرمایہ کاری کیلئے ایک غیرموزوں مقام بنا دیا ہے۔ قوانین اور ضوابط کی سختیوں کے باوجودحکمراں جماعت ترنمول کانگریس کے رہنماؤں کی مستقل مداخلت اور غیرقانونی دباؤ نے صنعتی ترقی کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کر دی ہیں۔جہاں ایک طرف قوانین اور ضوابط کی پاسداری کرنے والے صنعت کاروں کو قدم قدم پر مشکلات کا سامنا ہے، وہیں غیر قانونی صنعتیں بلا خوف و خطر ترقی کر رہی ہیں۔ حکمراں جماعت کی مداخلت اس حد تک بڑھ چکی ہے کہ کوئی بھی کاروباری فیصلہ لینے سے قبل حکومتی عہدیداروں کو خوش کرنا ضروری ہوگیا ہے۔ ملازمتوں کی تقسیم ہو یا کاروبار کی بقا، ہر جگہ پارٹی کے مفادات کو اولیت دی جاتی ہے۔ یہاں تک کہ صنعتکاروں کو سال بھر میں مختلف حیلوں بہانوں سے بارہ مہینوں میں تیرہ قسم کی ادائیگیاں کرنی پڑتی ہیں۔ جو کوئی اس استحصال سے انکار کرے اسے دھمکیوں اور دباؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے، نتیجتاً وہ یا تو اپنا کاروبار بند کر دیتا ہے یا ریاست چھوڑ کر کسی اور جگہ چلا جاتا ہے۔اس کی وجہ سے مغربی بنگال میں منظم صنعتوں میں سرمایہ کاری کا شدید فقدان ہے، جبکہ غیرقانونی کاروبار اور مافیا کلچر کو فروغ مل رہا ہے۔

رواں سال منعقد ہونے والا بنگال بزنس سمٹ بھی اسی تلخ حقیقت کا عکاس ہے۔ ہر سال وزیراعلیٰ کی قیادت میں شاندار تقاریب منعقد کی جاتی ہیں، سرمایہ کاری کے وعدے کیے جاتے ہیں اور مستقبل کے سنہرے خواب دکھائے جاتے ہیں لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔ اس بار بھی رواں مہینہ ہونے والے بزنس سمٹ کے دوران اربوں روپے کی سرمایہ کاری کے دعوے کیے گئے لیکن سابقہ تجربات کو مدنظر رکھتے ہوئے ان دعوئوں کی صداقت پر یقین کرنا مشکل ہے۔ اگر ماضی کے بزنس سمٹ میں کیے گئے وعدے حقیقت میں بدل چکے ہوتے تو آج بنگال کی معیشت اور صنعتی ڈھانچہ یکسر مختلف ہوتا۔

یہ بھی ایک تلخ حقیقت ہے کہ جہاں قانونی صنعتوں کو حکومتی جبر کا سامنا کرنا پڑتا ہے، وہیں غیرقانونی صنعتیں بغیر کسی رکاوٹ کے پنپ رہی ہیں۔ آتش بازی کے نام پر غیرقانونی اسلحہ سازی کا کاروبار کئی اضلاع میں زوروں پر ہے اور اس کے نتیجے میں متعدد حادثات اور دھماکے ہوچکے ہیں۔ لیکن حکومت محض رسمی بیانات دینے اور وقتی ہمدردی دکھانے تک محدود رہتی ہے جبکہ اصل مجرموں کو کوئی سزا نہیں ملتی۔ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ حکومتی مشینری مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔
بنگال بزنس سمٹ کے انعقاد کا مقصد ریاست میں نئی سرمایہ کاری کو راغب کرنا اور صنعتکاروں کو تجارتی مواقع فراہم کرنا تھا۔ لیکن زمینی حقائق کچھ اور ہی کہانی بیان کرتے ہیں۔ گزشتہ برسوں میں بھی اس طرح کے سمٹ منعقد کیے گئے، جن میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کے اعلانات ہوئے لیکن عملی طور پر ان کا کوئی خاص نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔ ریاست میں صنعتی ترقی کی راہ میں کئی بنیادی مسائل حائل ہیں جن میں بدعنوانی، بیوروکریٹک رکاوٹیں اور سیاسی عدم استحکام شامل ہیں۔ جب تک ان بنیادی مسائل کا حل نہیں نکالا جاتا تب تک ان سمٹ کے ذریعے کیے گئے دعوے محض زبانی جمع خرچ ہی رہیں گے۔

یہ حقیقت بھی قابل ذکر ہے کہ مغربی بنگال میں بنیادی ڈھانچے کی کمی اور توانائی کے مسائل بھی صنعتوں کے فروغ میں ایک بڑی رکاوٹ ہیں۔ بجلی کی عدم دستیابی، سڑکوں کی خستہ حالی اور لاجسٹک کے دیگر مسائل سرمایہ کاروں کو دوسری ریاستوںمیں جانے پر مجبور کر دیتے ہیں۔ ریاست کی حکومت کو چاہیے کہ وہ ان بنیادی مسائل کے حل کیلئے عملی اقدامات کرے بجائے اس کے کہ ہر سال بزنس سمٹ میں نئے اعلانات کیے جائیں اور ان پر عملدرآمد نہ ہو۔

بہت سے صنعتکاروں کا ماننا ہے کہ حکومت کی غیر سنجیدگی اور کرپشن کی وجہ سے صنعتی ترقی رک گئی ہے۔ کئی بین الاقوامی کمپنیاں جو کبھی مغربی بنگال میں سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھتی تھیں، اب دوسری ریاستوں یا ممالک میں اپنی سرمایہ کاری کو ترجیح دے رہی ہیں۔ اس کی ایک بڑی مثال ٹاٹا موٹرز کا سنگور پروجیکٹ ہے جو سیاسی مداخلت کی وجہ سے ناکام ہوا اور آخرکار کمپنی کو گجرات منتقل ہونا پڑا۔ یہ واقعہ مغربی بنگال میں صنعت کی تباہی کی ایک واضح مثال ہے۔ریاست میں نوجوانوں کیلئے روزگار کے مواقع بھی تیزی سے کم ہو رہے ہیں۔ جو نوجوان تکنیکی یا پروفیشنل تعلیم حاصل کرتے ہیں، انہیں مغربی بنگال میں ملازمت کے مواقع نہ ہونے کی وجہ سے دوسرے شہروں یا ممالک کا رخ کرنا پڑتا ہے۔ اس برین ڈرین کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ ریاست میں ہنر مند افراد کی تعداد کم ہو رہی ہے اور معیشت مزید بحران کا شکار ہو رہی ہے۔

یہ صورتحال بنگال کے مستقبل کیلئے خطرناک ہے۔ اگر ریاست کو واقعی صنعتی ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے تو حکومت کو اپنی پالیسیوں میں بنیادی تبدیلیاں کرنی ہوں گی، کرپشن اور مافیا کلچر کا خاتمہ کرنا ہوگا اور صنعت کاروں کو ایک سازگار ماحول فراہم کرنا ہوگا۔ بصورت دیگر مغربی بنگال کی معیشت تباہی کے دہانے پر پہنچ جائے گی اور یہ زوال ناقابل واپسی ہوگا۔

[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS