غیر قانونی تارکین وطن کی واپسی تو ٹھیک،لیکن طریقہ غلط: ایم اے کنول جعفری

0

ایم اے کنول جعفری

کسی بھی ملک کو غیرقانونی طریقے سے اپنے یہاں آئے لوگوں کو ملک بدر کرنے کا پورا حق ہے،لیکن ہاتھوں میں ہتھکڑی اور پیروں میں بیڑیاں ڈال کر ذلت بھری واپسی کو جائزنہیں کہا جاسکتا۔ امریکہ نے یہی کیا۔ مجرموں کی طرح اپنے فوجی طیارے سی17-سے 104 افراد کو امرتسر کے شری گرورام داس انٹر نیشنل ایئرپورٹ پراُتارا۔یہ واقعہ شہریوں کی بے عزتی کی غمازی تو کرتا ہی ہے، سفارتی ناکامی کو بھی خط کشیدہ کرتا ہے۔ ان تارکین وطن میں 34 ہریانہ، 33گجرات، 30 پنجاب،3 مہاراشٹر اور2-2 اترپردیش اور چنڈی گڑھ سے ہیں۔ 8-10برس کے 13 بچے 79مرد اور25خواتین ہیں۔ امریکہ نے گوئٹے مالا، ہونڈوراس، پیرو اور ایکواڈور کے تارکین وطن کوبھی ملک بدر کیا،لیکن اس سے قبل جب میکسیکو اور کولمبیا کے شہریوں کو اسی طرح ملک بدر کرنے کی کوشش کی گئی تو انہوں نے اپنی خودمختاری اور قومی عزت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا۔میکسیکو نے امریکی طیاروں کو اپنے ہوائی اڈوں پر اُترنے سے روکا توکولمبیا نے اپنے شہریوں کوعزت سے لانے کے لیے اپنے بحری جہاز بھیجے۔لیکن، افسوس!صد افسوس!! ہندوستان ایسی جرأت کا مظاہرہ نہیں کرسکا۔ وزیرخارجہ نے تواس عمل کی حمایت کی۔4فروری کوا مریکہ کے ٹیکساس سے پرواز کرنے والا یہ طیارہ 35 گھنٹے بعد5فروری کو امرتسر پہنچا۔

امریکہ میں دنیا بھر کے1.10کروڑ لوگ غیر قانونی طریقے سے رہائش پذیر ہیں۔ ان میں 7.25لاکھ ہندوستانی ہیں۔امریکہ نے اَب تک درست دستاویز نہیں ہونے والے 20,407 ہندوستانیوں کی شناخت کی ہے، ان کی بے دخلی ہونی ہے۔ان میں 2,467 ہندوستانی امیگریشن اور کسٹمز انفورسمنٹ(آئی سی ای) کے حراستی مراکز میںہیں۔ 17,940 ہندوستانی باہر ہیں۔ کئی افراد کے پیروں میں ’ڈیجیٹل ٹریکر‘(اینکل مانیٹر) لگائے گئے ہیں،تاکہ اُن کی لوکیشن کو ہر وقت ٹریک کیاجاسکے۔انہیں مقررہ مقام سے باہر جانے کی اجازت نہیں ہے۔ حراستی مراکز میں زیادہ لوگوں کی گنجائش نہیں ہونے کی بنا پر ایسا کیا گیا۔محکمہ ہوم لینڈ سیکورٹی کے اعدادوشمار کے مطابق حراستی مراکز میں 38,521بستروں کی جگہ ہے،جب کہ وہاں 42 ہزار غیرقانونی تارکین وطن موجود ہیں۔امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔پہلے طیارے میںجس مجرمانہ انداز میں ہندوستانیوں کی وطن واپسی کرائی گئی،اُسے لے کر نہ صرف حزب اختلاف آگ بگولہ ہے،بلکہ عوام میں بھی غم و غصہ ہے۔امریکی کارروائی سے ناخوش اپوزیشن کے ممبران پارلیمنٹ نے ہاتھوں میں ہتھکڑی پہن کر مظاہرہ کیا۔ کانگریس صدر ملکارجن کھرگے، پارلیمنٹ میں حزب اختلاف کے رہنما راہل گاندھی اورسماج وادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو وغیرہ نے ہندوستانیوں کے ساتھ امریکی افسران کے نازیبا سلوک کے خلاف پارلیمانی احاطے میں احتجاج کیا۔ راہل گاندھی نے’ایکس‘ پر مہاجر ہروندر کو40 گھنٹے ہتھکڑی لگانے اور پیروں میں بیڑیاں باندھنے کا ویڈیو جاری کیا۔ دوسری جانب وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے 6فروری کو پارلیمنٹ میں کہا کہ بغیر دستاویز کے غیرقانونی طریقے سے امریکہ میں رہ رہے ہندوستانیوں کو واپس بھیجنے کا عمل نیا نہیں ہے۔ہر ملک کی ذمہ داری ہے کہ اگر اس کے شہری غیر قانونی طریقے سے دوسرے ملک میں رہتے ہیں تو وہ اُنہیں قومیت کی تصدیق کے ساتھ واپس بلائے۔یہ پالیسی نہ تو کسی خاص ملک پر نافذ ہونے والی ہے اور نہ ہی ہندوستان کی جانب سے شروع کی گئی ہے۔یہ بین الاقوامی طور پر قبول شدہ اصول ہے۔ وہ ڈی پورٹ کیے جانے والے ہندوستانیوں کے ساتھ کسی قسم کے ناروا سلوک نہیں ہونے کو یقینی بنانے کے لیے امریکہ کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں۔ ایوان کو بھی سمجھنا چاہیے کہ مسافروں کے ویزا کے عمل کو آسان بنانے کے اقدامات میں ہماری توجہ غیر قانونی نقل مکانی کے خلاف سخت کارروائی پر بھی ہونی چاہیے۔ قانونی ادارے ڈی پورٹیوں کی فراہم کردہ معلومات کی بنیاد پر غیرقانونی نقل مکانی کی تحقیقات کرتے ہیں۔ ایوان کو حکومت کے اس خیال سے اتفاق کرنا چاہیے کہ قانونی نقل و حرکت کی حوصلہ افزائی اور غیرقانونی نقل و حرکت کی حوصلہ شکنی ہمارے اجتماعی مفاد میں ہے۔ ہمارے شہری جو غیرقانونی نقل و حرکت میں ملوث ہیں وہ بھی جرائم کا شکار ہوتے ہیں اور غیر انسانی حالات میں کام کرنے پر مجبور ہیں۔ پارلیمنٹ کے علم میں ہے کہ غیر قانونی نقل مکانی کے دوران اموات بھی ہوئی ہیں۔ واپس آنے والے لوگوں نے بھی دردناک تجربات کے بارے میں بات کی۔ملک بدری کی کارروئی امیگریشن اور کسٹمز انفورسمنٹ کے افسران کرتے ہیں، اس کے لیے ہوائی جہاز کا استعمال 2012 سے ہی نافذ العمل ہے۔

امریکہ سے گزشتہ16برسوں میں 15,668 ہندوستانی واپس آئے۔ 2012 میں سب سے کم 530 اور 2019 میں سب سے زیادہ2042لوگ وطن لوٹے۔ 2009 میں 734،2010 میں799، 2011 میں 597، 2013میں 515، 2014 میں591، 2015 میں 708، 2016 میں 1,303، 2017 میں 1,024، 2018 میں 1,180، 2020میں 1,889، 2021 میں 805، 2022میں 862، 2023میں 617، 2024 میں 1,368اور2025میں ابھی تک 104 ہندوستانی واپس آئے۔487دیگر غیر قانونی تارکین وطن کو جلدی ملک بدر کیا جائے گا۔ ان میں289افراد کی ڈیٹیل ارسال کی گئی ہے۔خارجہ سیکریٹری وکرم مصری کے مطابق غیر قانونی تارکین وطن کی واپسی کے طریقے پر اپنی تشویش سے امریکہ کو واقف کراتے ہوئے کہا گیا کہ اس طرح کے نازیبا سلوک سے اجتناب کیا جا سکتا تھا۔

ہندوستان سے غیرقانونی طریقے سے لوگ امریکہ کیوں جاتے ہیں؟ ظاہر ہے مہنگائی، بے روزگاری اور نوکری کے کم مواقع تو ہیں ہی، زیادہ پیسے کے ساتھ اچھی زندگی گزارنے کی دُھن اور اہل خانہ کے لیے بہتری کا خواب بھی ہے۔والدین نے بیٹے بیٹیوں کو ’ڈنکی رُوٹ‘ سے امریکہ بھیجنے کے لیے ایجنٹوں کو40-60لاکھ روپے اور کسی کسی نے اس سے اُوپر بھی رقم دی۔پہلے یونان اور اَب دبئی کے راستے امریکہ لے جایا جاتاہے۔ کئی ممالک کے پرخطر سفر کے بعدامریکی بارڈر پار کرنے کے لیے انہیں تنہا چھوڑ دیا جاتا ہے۔ خطیر رقم خرچ کرکے غیر قانونی طریقے سے امریکہ یا دوسرے ملک جانے والے کئی نوجوانوں کے خواب ’مونگیری لال کے حسین سپنے‘ بن کر رہ جاتے ہیں۔کئی لوگ بھوک و پیاس کی شدت، پیدل سفر اور موسم کی تاب نہ لاکر راستے میں ہی دم توڑ دیتے ہیں۔واپس آیا گھرونڈا(کرنال) کا 24سالہ ارون 14مہینے پہلے 45لاکھ روپے خرچ کرکے امریکہ کے لیے نکلا تھا۔ 26جنوری کو کسی طرح امریکہ پہنچا، مگر پولیس نے پکڑ لیا۔ موہالی(پنجاب) کا23سالہ پردیپ41لاکھ روپے کا قرض لے کر جب ڈنکی رُوٹ سے امریکہ گیاتو بارڈر پر پکڑا گیا۔اَٹیلا(کیتھل-ہریانہ) کاامن5مہینے قبل 35لاکھ روپے خرچ کرکے ڈنکی رُوٹ سے امریکہ گیا تھا،پہنچتے ہی گرفتار کر لیاگیا۔واپس آئے لوگوںمیں زیادہ تر نے اپنا گھر، زمین، زیور فروخت، گرہن یا بینک سے قرض لے کر اس اُمید پر ایجنٹوں کو رقم دی کہ اُن کا مستقبل بن جائے گا،لیکن ایسا ہو انہیں۔ انہیں قانونی دستاویز نہیں ہونے کی بنا پر گرفتار کیاگیا۔

کچھ قانونی ویزا ختم ہونے کے باوجود اس اُمید پر رکے رہے کہ دیر سویر انہیں امریکہ کی شہریت مل جائے گی۔ قانونی دستاویزات کے بغیر دوسرے ممالک میں زندگی ہمیشہ خطرے سے دوچار ہوتی ہے۔اُمید ہے کہ 12فروری سے امریکی دورے پر رہنے والے وزیراعظم نریندر مودی تارکین وطن کے ایشو پرصدر ڈونالڈ ٹرمپ سے ضروربات کریں گے۔ واپس آئے نوجوان یہیں اپنا مستقبل سنوارنے کی کوشش کریں گے تو دیگر نوجوان جھوٹے خواب بیچنے والوں سے ہوشیار رہیں گے۔ حکومت کونوجوانوں کے لیے روزگار مہیا کرانے کے مواقع پیدا کرنے کی حکمت عملی پر کام کرناہو گا،تاکہ انہیں وطن چھوڑ کر غیر ممالک میںجانے کاخطرہ مول نہ لینا پڑے۔

(مضمون نگار سینئر صحافی اور اَدیب ہیں)
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS