جلاوطنی کی زنجیریں قومی وقار پر سفارتی شکست

0

بدھ کے روز امریکی فوجی طیارہ 104 ہندوستانی تارکین وطن کو ہتھکڑیوں اور بیڑیوں میں جکڑ کر امرتسر کے ہوائی اڈے پر اتارا گیا۔ یہ واقعہ نہ صرف ہندوستان کی تاریخ میں اپنی نوعیت کی پہلی بے عزتی تھی بلکہ ایک ایسی سفارتی ناکامی بھی تھی جس نے حکومت ہند کی کمزوری کو طشت از بام کر دیا۔ وہ ہندوستان جو خود کو ًوشوا گرو (عالمی رہنما) کہلوانے پر مصر ہے، اپنے ہی شہریوں کی تذلیل پر خاموش تماشائی بنا رہا۔ یہ جلاوطنی درحقیقت اس سفاک امیگریشن پالیسی کا نتیجہ ہے جسے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنے ’’امریکہ فرسٹ‘‘ منشور کا لازمی جز بنایا ہے۔ ان کا استدلال یہی ہے کہ غیر قانونی تارکین وطن امریکی معیشت اور وسائل پر بوجھ ہیں اور انہیں ہر حال میں نکالا جانا چاہئے۔ اس پالیسی کے تحت ہندوستان کے علاوہ گوئٹے مالا، ہونڈوراس، پیرو اور ایکواڈور کے تارکین وطن کو بھی امریکہ بدر کیا گیا، لیکن جب امریکی حکومت نے میکسیکو اور کولمبیا کے شہریوں کو اسی انداز میں ملک بدر کرنے کی کوشش کی تو ان ممالک نے اپنی خودمختاری اور قومی عزت پر سمجھوتہ کرنے سے انکار کر دیا۔ میکسیکو نے امریکی فوجی طیاروں کو اپنے ہوائی اڈوں پر اترنے سے روک دیا اور کولمبیا نے اپنے شہریوں کو باعزت طریقے سے واپس لانے کیلئے خود بحری جہاز بھیجے۔ مگر ہندوستان…؟ ہندستان نے تو نہ صرف امریکی حکومت کی اس تذلیل پر احتجاج کرنے سے گریز کیا بلکہ اپنے شہریوں کو بے یار و مددگار چھوڑ دیا۔

یہ ہندوستانیوں کی بدقسمتی ہی ہے کہ وہ اپنی حکومت کی بے حسی کا شکار ہو گئے۔ وہ لوگ جو بہتر مستقبل کی تلاش میں امریکہ پہنچے تھے‘ جن میں سے اکثر نے ٹریول ایجنٹوں کو بھاری رقوم ادا کر کے وہاں قدم رکھا تھا‘ وہ اب بے بسی کی تصویر بنے اپنے ہی وطن واپس لوٹا دیئے گئے ہیں۔ ان میں سے کئی کینیڈا کے راستے امریکہ میں داخل ہوئے، ایک ایسا طریقہ جسے ’’ڈنکی‘‘ کہا جاتا ہے۔ یہ کوئی نیا رجحان نہیں بلکہ لاطینی امریکی، افریقی اور ایشیائی ممالک کے تارکین وطن بھی اسی طرح امریکہ پہنچنے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔ کچھ تو قانونی طریقوں سے اپنی حیثیت درست کر لیتے ہیں، لیکن باقی ہمیشہ کیلئے غیر قانونی تارکین وطن ہی رہتے ہیں۔

جب سوشل میڈیا پر ہتھکڑیوں میں جکڑے ان ہندوستانیوں کی تصاویر گردش کرنے لگیں تو عوامی غصہ اپنے عروج پر پہنچ گیا۔ کسی نے لکھا ’’ہتھکڑیاں اور زنجیریں—یہ ہے ہمارے امرت کال کی حقیقت!‘‘ تو کسی نے یہ سوال اٹھایا کہ ہندوستانی حکومت نے اپنے شہریوں کے وقار کے تحفظ کیلئے کوئی سفارتی اقدام کیوں نہیں کیا۔ مگر حیرانی کی بات یہ ہے کہ حکومت کے حامیوں کا ایک طبقہ اس بے عزتی کو بھی جائز ٹھہرانے میں مصروف نظر آیا۔ یہ وہی طبقہ ہے جو کسی بھی قیمت پر مودی حکومت کی حمایت کرتا ہے، خواہ ملک کا وقار ہی کیوں نہ دائو پر لگ جائے۔ حب الوطنی کے جو بلند و بانگ دعوے کئے جاتے ہیں، وہ یہاں آ کر محض سیاسی نعرے ہی معلوم ہوتے ہیں۔یہ مسئلہ صرف غیر قانونی امیگریشن کا نہیں، بلکہ ایک قوم کی عالمی حیثیت اور اس کے وقار کا بھی ہے۔

امریکہ نے 18 ہزار غیر قانونی ہندوستانی تارکین وطن کی نشاندہی کر لی ہے اور یہ پہلا طیارہ محض شروعات ہے۔ آنے والے دنوں میں مزید بے بس ہندوستانیوں کو اسی طرح زنجیروں میں باندھ کر ان کے وطن واپس بھیجا جائے گا اور اگر حکومت نے اب بھی چپ سادھے رکھی، تو ہندوستانی تاریخ میں یہ سیاہ باب اور زیادہ طویل ہو جائے گا۔ حکومت ہند کے پاس اس بے عزتی کو روکنے کیلئے کافی وقت تھا، مگر وہ ناکام رہی۔ یہ وہی ملک ہے جس نے جنگی اور ہنگامی حالات میں اپنے شہریوں کو نکالنے کیلئے آپریشن راحت، وندے بھارت مشن اور کئی دیگر سفارتی اقدامات کئے، مگر جب معاملہ امریکہ سے اپنے شہریوں کی عزت بچانے کا آیا، تو حکومت کی بے عملی مجرمانہ حد تک افسوسناک رہی۔ اگر ہندوستانی حکومت واقعی اپنے شہریوں کی عزت و ناموس کی پروا کرتی ہے تو اسے امریکی حکومت سے سخت لہجے میں بات کرنی چاہئے اور آئندہ اس طرح کی بے عزتی کو روکنے کیلئے مؤثر حکمت عملی تیار کرنی چاہئے۔ کیونکہ شہریوں کو زنجیروں میں جکڑ کر ملک واپس بھیجنا محض ایک قوم کی کمزوری نہیں، بلکہ پوری انسانیت پر بدنما داغ ہے۔

[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS