مرکزی سرکار کا سالانہ بجٹ:ایک جائزہ

0

پروفیسر اسلم جمشید پوری

لیجیے! اس سال کا عام بجٹ پیش ہوگیا۔ بجٹ کا بڑی بے صبری سے انتظار ہو رہا تھا۔یہ ہر سال فروری کے پہلے روز پیش کیا جاتا ہے۔اس پر ہی سر کار کا مستقبل ٹکا ہوتا ہے اور اسی سے کسی ملک کی ترقی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔دنیا میں سب سے بڑا بجٹ یو نائیٹڈ اسٹیٹس آف امریکہ USA))کا ہوتا ہے،دوسرا مقام چین کاہے اور پھر تیسرا مقام ہندوستان کا ہے۔اس طرح آپ دیکھیں گے کہ ہمارا ملک روز بہ روز ترقی کی طرف گامزن ہے۔

مرکزی وزیر مالیات سیتا رمن نے ہفتہ کے دن لوک سبھا میں یہ بجٹ پیش کیا۔انہوں نے یہ آٹھواں مسلسل بجٹ پیش کیا۔اس سلسلے میں وہ سابق وزیراعظم آنجہانی مرار جی دیسائی کے دس بار بجٹ پیش کرنے کے ریکارڈ کے بہت قریب پہنچ گئی ہیں۔مرار جی دیسائی نے وزیرمالیات رہتے ہوئے جواہر لعل نہرو اور شاستری جی کے وزیراعظم عہد میں بجٹ پیش کیا۔سیتا رمن نے مودی جی کے دور ِ وزارت عظمیٰ کے عہد میں بجٹ پیش کیا۔انہوں نے 2025-26کے لیے 50.65لاکھ کروڑ کا بجٹ پیش کیا ہے۔اس بجٹ کے سامنے آنے کے بعد جو شیئر مارکیٹ ٹھنڈی پڑی تھی،اس میں زبر دست اچھال دیکھنے کو ملا۔اس موقع پر وزیراعظم نریندر مودی نے کہا کہ یہ بجٹ تاریخی ہے۔یہ ہر ہندوستانی کے خوابوں کو پورا کرے گا،وکست بھارت کے مشن کو آگے لے جائے گااور ترقی،انویسمنٹ اوراستعمال کو بڑھائے گا۔جبکہ حزب ِ اختلاف کے رہنما اور کانگریس کے ایم پی راہل گاندھی نے اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ عالمی بے یقینی کی صورت حال میں ملک کو درپیش مالی خطرات سے نمٹنے کے لیے آئیڈیل تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔بجٹ کے تعلق سے بھارتیہ کسان یونین کے قومی جنرل سیکریٹری راکیش ٹکیت نے اسے کسانوں کے لیے چھلاوہ بتایا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کسانوں کو مقروض بنانے اور اہل ثروت کو راحت دینے والا بجٹ ہے۔بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا نے کہا کہ یہ دوررس نتائج والا بجٹ 140کروڑہندوستانیوں کا خواب ہے۔کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھڑگے نے اس موقع پر کہا کہ ’نو سو چوہے کھا کر بلی حج کو چلی‘ والا محاورہ اس بجٹ پر فٹ بیٹھتا ہے۔پورا ملک بے روز گاری اور مہنگائی سے جوجھ رہا ہے اور مودی سرکار تعریفیں بٹورنے میں لگی ہے۔

اس بجٹ نے درمیانی طبقے کو بڑی راحت دی ہے۔ خاص کر ملازم پیشہ افراد کے لیے یہ بجٹ بڑی خوش خبری لے کر آیا ہے۔اب تک 8 سے 12 لاکھ آمدنی والے کو 80ہزار روپے دینے پڑتے تھے،وہیں نئے مالی قانون کے مطابق 2025-26 میں آمدنی ٹیکس کے طور پر12 لاکھ تک کوئی رقم نہیں دینی پڑے گی۔مرکزی سرکار کے اس بجٹ سے ایک اندازے کے مطابق ایک کروڑ لوگوں کو اس سے فائدہ ملے گا۔اس کو لے کر مرکزی وزیرداخلہ امت شاہ کا کہنا ہے کہ درمیانی طبقہ ہر وقت وزیراعظم مودی کے دل میں رہتا ہے۔جبکہ اپوزیشن کا الزام ہے کہ بی جے پی سرکار والی ریاستوں پر خاص رحم کیا گیا ہے۔ساتھ ہی جن ریاستوں میں آئندہ انتخابات ہونے والے ہیں،ان کو بھی اس بجٹ میں سامنے رکھا گیا ہے۔

کسی ملک کے سالانہ بجٹ سے اس ملک کی ترقی کی رفتار کو سمجھا جاسکتا ہے۔ہندوستان نے خوب ترقی کی ہے۔ خلا میں سیٹلائٹ چھوڑنے اور انہیں نشانے پر پہنچانے میں ہندوستان کی انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن(اسرو) نے کافی نام کمایا ہے۔دوسرے کئی ممالک کے بھی سیٹلائٹ مدار میں پہنچا کر اسرو نے ہم سب ہندوستانیوں کاسر فخر سے بلند کیا ہے۔ہندوستان نے بہت سے میدانوں میں ملک کا نام روشن کیا ہے۔اس بجٹ سے جی ڈی پی میںبھی اضافے کی توقع ہے۔اس وقت دنیا میں امریکہ کی جی ڈی پی سب سے زیادہ ہے،مگر بہت جلد چین اور ہندوستان کی جی ڈی پی امریکہ کے برابر ہو سکتی ہے۔

بجٹ کی خاص تبدیلیوں اور اضافے پر ایک نظر ڈال لی جائے۔پرواز منصوبے کے مطابق 120نئے شہروں کو ہوائی نقل و حمل کے ذریعہ جوڑا جائے گا۔4 کروڑ مسافروں تک یہ منصوبہ پہنچایا جا ئے گا۔ریلوے کے لیے تقریباً52.2 لاکھ کروڑ روپے دیے گئے ہیں۔ساتھ ہی200 وندے بھارت ٹرینوںکی مینوفیکچرنگ ہوگی۔ آہستہ آہستہ پورے ملک میں وندے بھارت ٹرینوں کا جال پھیلایا جائے گا/جس سے عام لوگوں کو فائدہ ہوگا۔ہر گھر نل جل منصوبے کو بڑھا کر2028تک کردیا گیا ہے۔تجارت پیشہ ایس ٹی،ایس سی عورتوں کو اب2کروڑ تک کا قرض بینکوں سے ملے گا۔آنگن باڑی اور تغذیہ کے دوسرے دور کا آغاز ہوگا، جس سے ایک کروڑ حاملہ عورتوں کو فائدہ ہوگا۔

سماج میں عورتوں کی شمولیت کو 70فیصد کرنے کا اندازہ بھی اس بجٹ میں رکھا گیا ہے۔ میڈیکل کالجوں میں سیٹ کا اضافہ ہوگا۔پانچ سال میں 75000سیٹیوں کا اضافہ کیاجائے گا۔اس سال 10 ہزار سیٹیں بڑھائی جائیں گی۔شہروں کی حالت سدھارنے کے لیے ایک لاکھ کروڑ روپے کا ’اربن چیلنج فنڈ‘ قائم ہو گا۔ کھیت،بازار،بیج،پھل،سبزی کا درمیانی فاصلہ کم ہوگا۔اس کا کسانوں کو فائدہ ہوگا۔دس ہزار کروڑ کا ’اسٹارٹ اپ فنڈ‘ قائم کیا جائے گا،جس سے روزگار کے مواقع میں اضافہ ہوگا۔ملک کے 50سیر و تفریح کے مقامات کا فروغ کرایا جائے گا۔’نیشنل مشن فار اے گرین انڈیا‘ کو بڑھاوا دیا جائے گا۔ اس سے جنگلوں اور جنگلی جانوروں کا تحفظ ہو گا۔ شہری غریبوں کے لیے نئی اسکیم لائی گئی ہے۔اس کے تحت 30ہزار کی حد والا کریڈٹ کارڈ مہیا کرایا جائے گا۔

اب دو پراپرٹی والوں کو کوئی ٹیکس نہیں دینا ہوگا،پہلے یہ ایک پراپرٹی پر ہی لاگو تھا۔ٹی ڈی ایس جمع نہ کر سکنا اب جرم کے زمرے میں نہیں آئے گا۔ہر سرکاری اسپتال میں کینسر وارڈ شروع ہوگا۔ اس بجٹ کے مطابق کینسر کی دوائیں، میڈیکل آلات، ایل ای ڈی، ہندوستان میں بنے کپڑے، موبائل کی بیٹری، چمڑے کی جیکٹ، جوتے، پرس، بیلٹ، الیکٹرک گاڑیاں، ہینڈ لوم کے کپڑے سستے ہوجائیں گے، جبکہ بُنے ہوئے کپڑے،فلیٹ،پینل ڈسپلے،ٹی وی ڈسپلے وغیرہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا۔

بجٹ میں عوام کو راغب کرنے کا ہر حربہ اپنا یا گیا ہے، لیکن بہت غور کرنے کے بعد بھی مسلمانوں کے نظریے کا کہیں خیال نظر نہیں آیا۔بہت پہلے مر کز میں ایک ادارہ ’’نیشنل کمیشن فار مائنارٹیز‘‘ہوتاتھا، جس میں مسلم، کرسچن، سکھ، بودھ اور زرتشت آتے تھے۔اس کمیشن سے ان لوگوں کو فائدہ ملتا تھا،اسے بند کر دیا گیا۔اس بار امید تھی کہ یہ ادارہ پھر زندہ ہوگا،مگر ایسا نہیں ہوا۔ راجیوگاندھی فیلوشپ کے تحت مسلم ہونہار بچوں کو اسکالر شپ دی جاتی تھی،جسے ختم کر دیا گیا۔اس سال اس کے بھی زندہ ہونے کی امید تھی مگر مایوسی ہی ہاتھ آئی۔این سی پی یو ایل کے بجٹ میں خاظر خواہ اضافہ ہو گا اور تمام بند اسکیمیں دوبارہ شروع ہوں گی،ایسا بھی نہیں ہوا۔

اردو اکادمی کے نام پر جامعہ ملیہ اسلامیہ،اے ایم یو اور مانو کو بہت پہلے سینٹر دیے گئے تھے،ان مراکز پر ڈائریکٹر (مساوی پروفیسر)، ڈپٹی ڈائریکٹر ( مساوی ایسوسی ایٹ پروفیسر) اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر (مساوی اسٹنٹ پروفیسر) کے تحت بہت سی اسا میاں بھری گئی تھیں، اچانک سر کار نے ان کو بند کر دیا۔امید کی جا رہی تھی کہ اس سال یہ ادارے بحال ہو ں گے اور بجٹ میں ان کا بھی خیال رکھا جائے گا مگر ہوا کچھ بھی نہیں۔بہت ساری اردو اکیڈمیاں اور ادرے بند کر دیے گئے یا ان کا بجٹ بہت کم کر دیا گیا ہے۔

یہ سب کیا ہے؟ اور کب تک ایسا ہوتا رہے گا؟ ہم کب جاگیں گے اور ملک کے قانون کے مطابق اپنا حق مانگیں گے؟یہ تب تک نہیں ہوگا جب تک ہم متحد ہوکر اپنے حق رائے دہندگی کا استعمال نہیں کر یں گے۔ مرکز میں ہماری آبادی کے تناسب میں ایم پی ہوں گے تو تمام مسائل حل ہوسکتے ہیں۔

[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS