مرکزی وزیرمالیات نرملاسیتارمن نے ہفتہ کو عام بجٹ پیش کردیا۔ ویسے تو بجٹ میں مڈل کلاس پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ انفرادی انکم ٹیکس سلیب تبدیل کرکے اور12لاکھ تک کی آمدنی پر کوئی ٹیکس نہ لگاکر ٹیکس دہندگان کو کافی راحت دی گئی ، لیکن بجٹ پر حلیف پارٹیوں خصوصاً آندھر اپردیش کے وزیر اعلیٰ چندرا بابونائیڈو اور بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمارکے دبائو کی چھاپ واضح طورپر نظر آرہی ہے ۔ بجٹ پر کچھ اثر مہاراشٹر میں بی جے پی کی حلیف پارٹیوں شیوسینا شندے گروپ اوراین سی پی اجیت پوار گروپ کابھی محسوس کیاجا رہاہے۔ہرکوئی جانتاہے کہ انتخابات کے وقت جب بھی بجٹ پیش کیا جاتا ہے، خواہ وہ ریاستی بجٹ ہو یا مرکزی، اس میں ووٹ کو ضرور سامنے رکھا جاتاہے ۔ اسی لئے اس وقت بجٹ کوالیکشن سے جوڑکر دیکھا جاتا ہے۔ راجدھانی دہلی میں 3دنوں بعد اسمبلی انتخابات کیلئے ووٹنگ ہونے والی ہے اوراس کے بعداگلے بجٹ سے پہلے بہار اسمبلی انتخابات کا نمبر ہے ۔بجٹ پیش کرتے وقت اگرچہ دہلی کے لئے کوئی باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا ،لیکن بہارکیلئے 7 بڑے اعلانات ضرور کئے گئے ، چاہے وہ قومی مکھانہ بورڈکی تشکیل اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ کاقیام ہو، یامغربی کوسی کینال پروجیکٹ، راجگیر، سونپور اور بھاگلپور میں گرین فیلڈ ایئرپورٹ کی تعمیر ہو یا پٹنہ اور بہٹہ ہوائی اڈوں کی توسیع کی تجویز، ان کے علاوہ بھی کچھ اعلانات سے رائے دہندگان یقینامتاثرہوں گے اورحکومت بھی چاہتی ہے۔
بہرحال بہارمیں بی جے پی کی حلیف پارٹیوں جنتادل (یو) اورچراغ پاسوان کے مطالبات کو بہت حد تک خیال رکھاگیا۔ اسی لئے کہا جارہاہے کہ مرکزی حکومت نے بجٹ کے ذریعہ ووٹ کادائو چلاہے، جو کتناکامیاب ہوگا ، یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا ۔فی الحال بجٹ کی پیشی کے بعد اس پر ریاست میں اسی طرح کی سیاست ہورہی ہے۔ اپوزیشن پارٹیاں خامیاں گنارہی ہیں اور حکمراں این ڈی اے اوروزیر اعلیٰ نتیش کمار بجٹ کی تعریف کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ اس سے بہارکی ترقی کو نئی سمت ملے گی اور پہلے سے زیادہ ترقیاتی کام ہوں گے، جبکہ اپوزیشن پارٹیاں آندھراپردیش سے موازنہ کرکے تنقیدکررہی ہیں ۔
مرکزی بجٹ میں مہاراشٹر کا بھی خصوصی خیال رکھاگیا، کیونکہ وہاں بی جے پی حلیف پارٹیوں کے ساتھ حکومت کررہی ہے۔ مہاراشٹر ایگری بزنس نیٹ ورک-میگنیٹ پروجیکٹ کیلئے بجٹ میں 596 کروڑ روپے کا انتظام کیا گیا ۔ پنے میں میٹرو کیلئے 837 کروڑ روپے اور ممبئی میں میٹرو کیلئے 1600 کروڑ روپے دیے گئے ہیں۔ گرین اربن موبلٹی پروجیکٹ کے تحت ممبئی کیلئے الگ سے 1,094 کروڑ روپے الاٹ کئے گئے ہیں۔باقی معلنہ اسکیموں اورفنڈسے بھی مہاراشٹر کو فائدہ پہنچے گا اورحلیف پارٹیاں خوش رہیں گی ، حالانکہ شیوسینا ادھو گروپ کا اب بھی یہی کہنا ہے کہ ملک میں سب سے زیادہ ٹیکس دینے والے مہاراشٹر کو نظرانداز کیا گیا۔ بجٹ میں سب سے زیادہ اگرکسی ریاست کو ملا، تو وہ آندھراپردیش ہے۔ آندھرا پردیش کے پولاورم آبپاشی پروجیکٹ کیلئے 30436 کروڑ روپے منظور کیے گئے ،مرکز آندھرا حکومت کو پرانی بقایا رقم بھی دے گا۔آندھرا پردیش کی راجدھانی امراوتی کی ترقی کیلئے بھی 15 ہزار کروڑ روپے دیے گئے ۔کہاجارہاہے کہ آندھرا کو نیوکلیئر سولم پروجیکٹ میں بھی حصہ مل سکتا ہے، حالانکہ ابھی تک اس کا باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا ہے۔ملک میں آندھراپردیش اوربہار2ایسی ریاستیں ہیں ، جو تقسیم کے بعد سے ہی اپنے لئے خصوصی درجہ اورخصوصی پیکج کی مانگ کررہی ہیں، یہ مانگ اب تک توپوری نہیں ہوئی ، لیکن مودی سرکار اپنی تیسری اننگز میں اپنی سیاسی ضرورت کے تحت دونوں ریاستوں پر مہربان ضرور نظر آرہی ہے اور دیگر ریاستوں کے مقابلہ میں ان پر خصوصی توجہ دے رہی ہے۔
مرکزی بجٹ جب بھی پیش کیاجاتاہے ، اس سے نہ صرف سماج کے ہرطبقہ کی امیدیں وابستہ ہوتی ہیں ، بلکہ بجٹ پر اس کی نظریں بھی مرکوزہوتی ہیں ۔ظاہر سی بات ہے کہ ہرایک کو خوش نہیں کیا جاسکتاہے۔ حکومت کے اپنے سیاسی مفادات اور ضروریات بھی ہوتی ہیں ۔ اس لئے جس کی امیدیں پوری ہوتی ہیں، وہ تعریف کرتا ہے۔ کچھ لوگوں کومایوسی بھی ہوتی ہے۔ ویسے عام طورپر حکمراں طبقہ بجٹ کی تعریف کرتاہے اوراپوزیشن پارٹیاں ولیڈران اس پر تنقید کرتے ہیں۔ اس تعریف اورتنقید میں ہرایک کی اپنی اپنی سوچ اورنظریہ ہوتاہے اور سیاسی مفادات مضمر ہوتے ہیں ۔