این آر آئیز سے غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا: ڈاکٹر جینتی لال بھنڈاری

0

ڈاکٹر جینتی لال بھنڈاری

حال ہی میں، وزیر اعظم نریندر مودی نے9جنوری کو اوڈیشہ کے بھونیشور میں18ویں پرواسی بھارتیہ سمیلن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت جہاں ہندوستانی تارکین وطن ہندوستان کی ترقی میں بڑا تعاون دے رہے ہیں، وہیں ہندوستان کے ٹیلنٹ کا ڈنکا بھی پوری دنیا میں بج رہا ہے۔ ہمارے پروفیشنل دنیا کی بڑی کمپنیوں کے ذریعہ گلوبل گلوب میں اپنا بے مثال تعاون دے رہے ہیں۔ درحقیقت بیرون ملک مقیم ہندوستانی ہندوستان کے سفیر ہیں اور اپنے اپنے ممالک میں اثر و رسوخ رکھتے ہیں۔ ایسے میں اب ہندوستان نے 2047تک ترقی یافتہ ملک بننے کا جو ہدف رکھا ہے، اس کو حاصل کرنے کے لیے این آر آئیز سے نئے تعاون کی توقع ہے۔ توقع ہے کہ این آر آئیز ہندوستان کے مختلف پروجیکٹوں میں خود سرمایہ کاری کریں اور اپنے غیر ملکی دوستوں کو بھی سرمایہ کاری کی ترغیب دیں۔

قابل ذکر ہے کہ18ویں پرواسی بھارتیہ سمیلن کے بعد این آر آئیز کو ہندوستان کی ترقی کے لیے براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری(ایف ڈی آئی) میں اضافہ کی ترغیب ملی ہے۔ اس کانفرنس میں شرکت کرنے والے بہت سے این آر آئی صنعت کار اور کاروباری حضرات یہ کہتے ہوئے نظر آئے کہ نئے سال2025میں ہندوستانی تارکین وطن سے ایف ڈی آئی سے متعلق روشن امکانات کو حاصل کرنے کے لیے یہ ضروری ہوگا کہ ہندوستان غیر ملکی سرمایہ کاری کی حد میں اضافہ کرنے، ریگولیٹری رکاوٹوں کو دور کرنے، بنیادی ڈھانچے کی ترقی، تجارت-کاروبار میں بہتری، سرمایہ کاری پرشعبہ جاتی حدود کو آزاد کرنے، ریگولیٹری عمل کو ہموار کرنے، بیوروکریٹک رکاوٹوں کو کم کرنے اور کارپوریٹ کو ان کے تنازعات کو حل کرنے میں مدد کے لیے عدالتی ماحول کوبہتر بنانے کی ڈگر پر آگے بڑھے۔

یہ بات قابل غور ہے کہ این آر آئیز نے وزارت تجارت اور صنعت کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ پر بھی خصوصی توجہ دی، جس کے مطابق ملک میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری(ایف ڈی آئی) کا بہاؤ اپریل2000 سے ستمبر2024 تک 1000بلین ڈالر سے تجاوز کر گیا ہے۔ خاص طور پر رواں مالی سال 2024-25میں اپریل سے ستمبر 2024 کے دوران42.1بلین ڈالر کی غیر ملکی سرمایہ کاری ہوئی ہے۔ یہ سرمایہ کاری 60شعبوں،31ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں کی گئی ہے اور یہ ایف ڈی آئی کا اب تک کا ریکارڈ بہاؤ ہے۔ خاص بات یہ بھی ہے کہ سال2014کے بعد سے اب تک گزشتہ10سالوں میں 667.4ارب ڈالر کا ایف ڈی آئی آیا ہے۔ ہندوستان کی اقتصادی ترقی کے سفر میں ایف ڈی آئی کا یہ بڑا حجم ایک بڑی کامیابی ہے۔ یہ عالمی اقتصادی نظام میں ہندوستان کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو بھی ظاہر کرتا ہے۔ اگر ہم ہندوستان میں ایف ڈی آئی کے ماخذ ممالک کی جانب دیکھیں تو ہمیں پتہ چلتا ہے کہ ہندوستان میں ایف ڈی آئی کا سب سے بڑا ذریعہ ماریشس رہا ہے۔ ماریشس نے کل بیرونی سرمایہ کاری میں25فیصد کا تعاون دیا ہے۔ سنگاپور24فیصد ایف ڈی آئی کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔ امریکہ10فیصد سرمایہ کاری کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔ اس کے علاوہ بڑے سرمایہ کار ممالک میں نیدرلینڈس، جاپان اور برطانیہ شامل ہیں۔ ہندوستان میں جن شعبوں نے غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کیا ہے، ان میں آئی ٹی، فنانشیل سروسز، ٹیلی کمیونی کیشنس، ٹریڈنگ، انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ کنسلٹنسی سمیت سروس سیکٹر اہم سیکٹر ہیں۔ بلاشبہ ملک کو غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے پسندیدہ مقام بنانے میں تیزی سے بڑھتی ہوئی اقتصادیات، معاشی اور مالیاتی اصلاحات کا اہم کردار ہے۔

اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ این آر آئیز اس بات سے واقف ہیں کہ عالمی سطح پر سست بازاروں اور چین کی اقتصادی ترقی میں سست روی کے درمیان ہندوستان نے غیر ملکی سرمایہ کاری حاصل کرنے میں اب تک ایک شاندار مقام حاصل کیا ہے۔ مینوفیکچررز اور سرمایہ کار چین کے متبادل کی تلاش کررہے ہیں اور اس وقت ایشیا میں زیادہ تر سرمایہ کاروں کو ہندوستان سے بہتر کوئی نہیں نظر آرہا ہے۔ ملک کی معیشت کی رفتار میں مسلسل بہتری اور غیر ملکی ادارہ جاتی سرمایہ کاروں(FPI) سے اچھی سرمایہ کاری حاصل ہونے کی وجہ سے ہندوستانی شیئرز میں تیزی درج کی جارہی ہے۔ ملک میں اسٹاک مارکیٹ نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ غیر ملکی سرمایہ کاری کی بدولت ہندوستان دنیا میں نئے پروجیکٹوں کا اعلان کرنے والا تیسرا ملک بن گیا ہے اور بین الاقوامی پروجیکٹ فنانس سودوں میں دوسرا سب سے بڑا ملک بن گیا ہے۔

یقینی طور پر ملک کا بڑھتا ہوا مینوفیکچرنگ سیکٹر ملک میں ایف ڈی آئی کے لیے ایک بڑی طاقت بن گیا ہے۔ مینوفیکچرنگ آؤٹ پٹ میں چین دنیا میں پہلے نمبر پر ہے۔ ساتھ ہی مینوفیکچرنگ سیکٹر میں ہندوستان456ارب ڈالر کی مینوفیکچرنگ ویلیو کے ساتھ دنیا میں پانچویں نمبر پر ہے اور ہندوستان نیا عالمی مینوفیکچرنگ ہب بننے کی جانب گامزن ہے۔ ہندوستان کے مینوفیکچرنگ سیکٹر کو جس طرح سہولیات کے ساتھ تیزی سے آگے بڑھایا جارہا ہے، اس سے دنیا بھر سے سرمایہ کار ہندوستان آنے کے لیے بے تاب ہیں۔ اس وقت ہندوستان کی معیشت دنیا کی پانچویں سب سے بڑی معیشت ہے۔ اب اسے تیسری بڑی معیشت بنانے اور ہندوستان کو ترقی یافتہ ملک بنانے کی راہ پر آگے بڑھانے کے لیے صنعت کار وں کے ذریعہ اہم کردار ادا کیا جارہا ہے۔

ہم امید کریں کہ اس سال2025میں حکومت این آر آئیز اور ان کے غیر ملکی دوستوں سے ہندوستان کے لیے مزید ایف ڈی آئی حاصل کرنے کے لیے نئی حکمت عملی کی کوششیں کرے گی۔ ساتھ ہی ایف ڈی آئی کے لیے ہندوستان کو پسندیدہ ملک بنائے جانے کے کثیرجہتی امکانات کو پورا کرنے کے لیے حکومت اور زیادہ کوشش کرے گی۔ ہم امید کریں کہ نئے سال 2025 میں ہندوستان کی بڑی ہنر مند تربیت یافتہ نوجوان آبادی اختراعات، تکنیکی اور ڈیجیٹل اختراعات (Innovations) کے ساتھ ہندوستان کو دنیا کے غیر ملکی سرمایہ کاروں کی نظروں میں اور زیادہ پسندیدہ ملک بنانے کی راہ پر تیزی سے آگے قدم بڑھائے گی۔ ہم امید کرتے ہیں کہ18ویں پرواسی بھارتیہ سمیلن کے بعد اب سال2025 میں این آر آئیز اور ان کے غیر ملکی دوستوں سے زیادہ ایف ڈی آئی موصول ہونے، ہندوستان کی نئی لاجسٹک پالیسی اور گتی شکتی یوجنا کے مؤثر نفاذ، پالیسی میں اصلاحات، مصنوعات کی تجارت کے لیے سنگل ونڈومنظوری، انفرااسٹرکچر، محنت کشوں کے نئے دور کے مطابق تعلیم اور تربیت کے ساتھ ساتھ مختلف اقتصادی اور مالیاتی اصلاحات سے ہندوستان دنیا کے پہلے پانچ سب سے پسندیدہ ایف ڈی آئی والے ممالک کی فہرست میں ترجیحی طور پر نشان زد ہوتے ہوئے نظر آئے گا۔ اس سے ملک کو 2047تک ترقی یافتہ ملک بنانے کی راہ پر آگے بڑھنے میں بھی مدد ملے گی۔

[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS