نظام فطرت ظلم کو برداشت نہیں کرتا: سید شاہ واصف حسن واعظی

0

سید شاہ واصف حسن واعظی

دنیا ہمیشہ حق اور باطل کی جنگ کا میدان رہی ہے اور یہ حقیقت انسانی تاریخ کے ہر دور میں عیاں ہوتی رہی ہے۔ یہ جنگ کبھی میدانوں میں لڑی گئی، کبھی تخت و تاج کے ایوانوں میں اور کبھی مظلوموں کی آہوں اور سسکیوں میں ابھری۔مگر تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی ظلم اپنی انتہا کو پہنچتا ہے اور ظالم اپنے غرور میں خود کو ناقابل شکست سمجھنے لگتے ہیں تو قدرت انہیں نشانِ عبرت بنا کر یہ پیغام دیتی ہے کہ اس دنیا کا اصل حاکم صرف اللہ تعالیٰ ہے۔

زمین پر جب معصوموں کا خون بہایا جاتا ہے اور ظلم و ستم کا بازار گرم کیا جاتا ہے تو اللہ کا نظام حرکت میں آتا ہے۔ یہ نظام قدرت نہایت خاموشی سے کام کرتا ہے لیکن جب فیصلہ صادر ہوتا ہے تو بڑے بڑے تخت و تاج لرز اٹھتے ہیں اور ظالموں کی شان و شوکت خاک میں مل جاتی ہے۔

آج لاس اینجلس کی آگ اسی الٰہی اصول کی ایک عملی تصویر ہے۔ یہ آگ محض ایک قدرتی آفت نہیں بلکہ ان ظالموں کے لیے اللہ کی وارننگ ہے جنہوں نے فلسطین، غزہ اور دیگر مظلوم علاقوں میں بے گناہ انسانوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے۔یہ وہی ظالم ہیں جو معصوم فلسطینی بچوں کے جنازوں پر جشن مناتے تھے، غزہ کو خاک و خون میں نہلانے کی دھمکیاں دیتے تھے اور معصوموں کی آہوں کو اپنے اقتدار کی بنیاد بناتے تھے۔ آج قدرت نے ان کے غرور کو جلا کر یہ دکھا دیا ہے کہ جب اللہ کا عذاب آتا ہے تو کوئی طاقت اسے روک نہیں سکتی۔

لاس اینجلس کی جلتی ہوئی زمین ان ظالموں کے لیے ایک تنبیہ بھی ہے اور اہل ایمان کے لیے ایک سبق بھی۔ یہ منظر ہمیں یاد دلاتا ہے کہ اللہ کا قانون اٹل ہے اور ظالم چاہے جتنا بھی طاقتور ہو اس کا انجام عبرتناک ہوتا ہے۔دنیا کے دجالی کردارجیسے ڈونلڈ ٹرمپ، بنیامین نیتن یاہو اور ان کے ساتھی یہ سمجھتے تھے کہ دنیا ان کے قابو میں ہے اور وہ اپنی مرضی کے فیصلے نافذ کر سکتے ہیں۔ وہ اپنے آپ کو ناقابل شکست سمجھتے تھے، لیکن وہ بھول گئے تھے کہ زمین و آسمان کا مالک اللہ ہے اور وہی ظالموں سے حساب لینے والا ہے۔ ان لوگوں نے معصوم فلسطینیوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے، ان کے گھروں کو مسمار کیا، ان کے بچوں کو یتیم کیا اور ان کی بستیوں کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا۔ لیکن آج یہ آگ ان کے غرور کو خاکستر کر رہی ہے اور یہ منظر دنیا کو یہ پیغام دے رہا ہے کہ اللہ کے نظام کے سامنے کسی کی طاقت کچھ حیثیت نہیں رکھتی۔

یہ وقت صرف ظالموں کے لیے نہیں بلکہ ہمارے لیے بھی ایک سبق ہے۔ یہ پہچاننے کا وقت ہے کہ منافق کون ہیں؟ وہ لوگ جو ہمیں انسانیت کا سبق دے کر ظالموں کے لیے ہمدردی کی دعوت دیتے ہیں آج بے نقاب ہو رہے ہیں۔ یہی وہ لوگ ہیں جو غزہ کے مظلوموں کے زخموں پر نمک چھڑکتے تھے اور آج جب ان کے پسندیدہ ظالم قدرت کے غضب کا شکار ہو رہے ہیں تو ہمیں افسوس کرنے کی تلقین کرتے ہیں۔ ہمیں ان منافقوں کے فریب میں نہیں آنا چاہیے۔ ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ ظلم کے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا نہ کل تھا اور نہ آج ہو سکتا ہے۔

یہ آگ ہمیں یہ بھی یاد دلاتی ہے کہ اللہ کا نظام انصاف ہر حال میں غالب آتا ہے۔ آج لاس اینجلس کی یہ جلتی زمین ظالموں کے غرور کا انجام اور اللہ کی عدالت کا اعلان ہے۔ یہ ایک واضح پیغام ہے کہ ظلم کبھی دائمی نہیں ہوتا۔ ہر عروج کا زوال مقرر ہے۔ ہمیں اپنی صفوں کو مضبوط کرنے اور اللہ کے وعدے پر کامل یقین رکھنے کی ضرورت ہے۔ یہ آگ ہمیں یہ یقین دلاتی ہے کہ ظالموں کا انجام ہمیشہ تباہی ہوتا ہے اور مظلوموں کو ان کا حق ضرور ملتا ہے۔

دنیا کی یہ حالت ہمیں بار بار یہ سبق دیتی ہے کہ طاقت، دولت، اور غرور انسان کو بچا نہیں سکتے۔ صرف اللہ کی رضا اور اس کے احکام پر عمل ہی ہماری کامیابی کا ضامن ہے۔ ہمیں اس حقیقت کو سمجھنا ہوگا کہ زمین پر بسنے والے انسانوں کے فیصلے وقتی اور محدود ہوتے ہیں، لیکن اللہ کے فیصلے ابدی اور لا محدود ہیں۔ یہی وہ حقیقت ہے جو ہمیں اپنی زندگی کے ہر پہلو میں نظر رکھنی چاہیے۔ ظلم کی حمایت یا خاموشی اختیار کرنا بھی ایک جرم ہے، اور ہمیں اپنے اعمال پر نظر ڈال کر یہ طے کرنا ہوگا کہ ہم حق کے ساتھ ہیں یا باطل کے۔

یہ منظر ایک تنبیہ بھی ہے اور ایک نصیحت بھی۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اسے صرف ایک واقعہ سمجھ کر نظر انداز نہ کریں، بلکہ اس سے سبق حاصل کریں۔ دنیا کی تاریخ یہ بتاتی ہے کہ جب بھی ظلم و ناانصافی حد سے بڑھتی ہے، تو قدرت اس کے خلاف ضرور حرکت میں آتی ہے۔ اور جب اللہ کی عدالت قائم ہوتی ہے، تو بڑے سے بڑا ظالم بھی اس کے قہر سے نہیں بچ سکتا۔ یہ وقت ہمیں اس بات کی یاد دہانی کراتا ہے کہ ہماری ذمہ داری صرف دعا کرنا یا افسوس کرنا نہیں، بلکہ ظلم کے خلاف عملی جدوجہد کرنا ہے۔

اللہ کے یہ اصول اٹل ہیں اور دنیا کے کسی طاقتور ترین انسان کی جرات نہیں کہ وہ ان اصولوں کو بدل سکے۔ لہٰذا اگر امریکہ اس آفت سماوی سے نجات کی تلاش میں ہے تو امریکہ کی موجودہ صورت حال اوراس کے خوفناک وبرے نتائج سے بچنے کا واحد راستہ فلسطین پر ظلم وزیادتی کا خاتمہ اور ظالموں سے دوری بنالیناہے اورسب سے بڑی ضرورت اس چیزکی ہے کہ غزہ کے شہداء کے اہل خانہ اور دیگر مظلومین سے معافی مانگ کر ان سے صورت حال کی بہتری کیلئے دعاکی درخواست کرے۔

(سجادہ نشین خانقاہ عالیہ وارثیہ حسنیہ،لکھنؤ)

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS