محمد طارق اطہر حسین
گزرنے والی ہماری زندگی کتنی نیکیوں میں گزر رہی ہے اور کتنی گناہوں میں گزر رہی ہے ہم نے کبھی اس کا حساب لگانے کی کوشش نہیں کی اور ساتھ ہی ساتھ ہم یہ بھی سوچنے کے لیے تیار نہیں کہ ہم کتنی جلدی سے بڑے ہو رہے ہیں ہماری عمر کتنی جلدی سے ختم ہو رہی ہے اور زندگی کے ایام بڑھتی تیزی کے ساتھ گزرتے ہوئے نظر آتے ہیں اب ذرا ہم اس بات پر غور کریں کہ ابھی ماہ رجب گزرا ہے اور ہمارے سامنے پھر دوسرے ماہ رجب کی آمد ہو رہی ہے اگرہم اپنی زندگی کا محاسبہ کریں تو ہمیں یقینا یہ معلوم ہوگاکہ ہم کتنے گناہوںمیں ملوث ہیں، اس کی وجہ یقینا یہی ہے کہ ہم ہمارے اعمال کو انجام دیتے وقت نہیں سوچتے کہ کیا غلط ہے اور کیا صحیح۔
میرے آقا حضور پرنور محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ دنیا میں اس طرح رہو جیسے کہ ایک مسافر رہتا ہے مسافر جہاں کہیں بھی جاتا ہے تو وہ اس کو اپنا دائمی نہیں سمجھتا بلکہ اپنے لیے عارضی سمجھتا ہے اور ہماری پوری زندگی اسی دنیا کے سلسلے میں ایسے ہے کہ ہم یہاں اتنی تیاری کرتے ہیں جیسے یہیں دائمی طور پر ہماری زندگی یہیں گزرے گی اگر ہم مسافر کی طرح اس دنیا کو سمجھیں تو یقینا انشاء اللہ ہمارے اعمال من چاہے نہ ہو کر رب چاہی ہوں گے کیونکہ ہمیں آخرت کی فکر رہے گی۔ اللہ کا خوف رہے گا اور اسی گناہوں کی توبہ کرنے کیلئے اللہ رب العزت نے ہمارے سامنے کچھ ایسے بابرکت اورمعظم مہینے دیے ہیں جن میں اگر ہم ہمارے گناہوں کی مغفرت مانگیں تو ان شاء اللہ ضرور ہمارے گناہوں کی مغفرت ہوگی انہی بابرکت مہینوں میںسے ایک مہینہ ماہ رجب ہے اور حضور پر نور محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بابرکت مہینے کی مناسبت سے بہت سی حدیثیں روایت کی ہے۔
آقا کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ماہ رجب کا چاند دیکھ کر دعا کرتے ’’اللہم بارک لنا فی رجب وشعبان وبلغنا رمضان ووفقنا فیہ للصیام والقیام تلاوہ القرآن‘‘
یعنی اے اللہ ہمارے لیے رجب اورشعبان میں برکت عطا فرما اور ہمیں رمضان تک پہنچااور ہمیں روزے، نماز، تلاوت قرآن کی توفیق عطا فرما۔ ہمیں بھی چاہیے کہ ہم اس بابرکت مہینے میں اس دعا کو بار بارپڑھیں ۔
اللہ رب العزت قران شریف میں ارشاد فرماتا ہے اِنَّ عِدَّۃَ الشُّہُوْرِ عِنْدَ اللّٰہِ اثْنَا عَشَرَ شَہْرًا فِیْ کِتٰبِ اللّٰہِ یَوْمَ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ مِنْہَا اَرْبَعَۃٌ حُرُمٌذٰلِکَ الدِّیْنُ الْقَیِّمُ فَلَا تَظْلِمُوْا فِیْہِنَّ اَنْفُسَکُمْ وَ قَاتِلُوا الْمُشْرِکِیْنَ کَآفَّۃً کَمَا یُقَاتِلُوْنَکُمْ کَآفَّۃوَ اعْلَمُوْا اَنَّ اللّٰہَ مَعَ الْمُتَّقِیْنَ
بیشک مہینوں کی گنتی اللہ کے نزدیک اللہ کی کتاب میں بارہ مہینے ہیں جب سے اس نے آسمان اور زمین بنائے، ان میں سے چار مہینے حرمت والے ہیں۔ یہ سیدھا دین ہے تو ان مہینوں میں اپنی جان پر ظلم نہ کرو اور مشرکوں سے ہر حال میں لڑو جیسا وہ تم سے ہر وقت لڑتے ہیں اور جان لو کہ اللہ پرہیزگاروں کے ساتھ ہے۔ (سورہ التوبۃ آیت نمبر 129)
اللہ رب العزت کے نزدیک سال میں بارہ مہینے ہیں انہ ہی بارہ مہینوں میں سے ایک مہینہ جو قمری سال کے حساب سے ساتواں مہینہ رجب المرجب کا ہے اس میں اللہ تعالی نے بہت سی فضیلتیں بیان کی ہیں ۔اسلام میں چار مہینے حرمت کے ہیں محرم الحرام،ذوالقعدہ، ذوالحجہ،اور رجب میں قتال کرنا بالکل ممنوع حرام ہے امام اہل سنت امام احمد رضا خان ؒکہتے ہیں کہ رجب ترجیب سے ماخوذ ہے اور ترجیب کے معنی تعظیم کرنا ہے۔ یہ حرمت والا مہینہ ہے اس مہینہ میں جدال و قتال نہیں ہوتے تھے اس لیے اسے‘‘الاصم رجب’’کہتے تھے کہ اس میں ہتھیاروں کی آوازیں نہیں سنی جاتیں۔ اس مہینہ کو‘‘اصب’’بھی کہا جاتا ہے کیونکہ اسمیں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر رحمت و بخشش کے خصوصی انعام فرماتا ہے۔اس ماہ میں عبادات اور دعائیں مستجاب ہوتی ہیں۔
اس دلیل سے واضح ہوا کہ اللہ کے نزدیک چار مہینے حرمت والے ہیں۔حرمت سے مطلب اپنے اپ کو گناہ کی طرف مائل نہ کرنا گناہ سے بچنا اس میں عبادت اور ریاضت کرنا اور ان مہینوں ہمارے اسلاف بھی قتال وغیرہ سے اور جنگ وغیرہ سے بچتے تھے ان مہینوں کا احترام کرتے تھے ۔ اللہ نے فرمایا ’’فلا تظلموا فیہن انفسکم*ان مہینوں میں اپنی جان پر ظلم نہ کرو‘‘ جان پر ظلم سے مراد کیا جان کو ہاتھ سے کاٹنا نہیں ہے بلکہ ظلم سے مراد شریعت مطہرہ نے جس کے جو حقوق بیان کیے ہیں اس حقوق کو اسکے مطابق اس کا حق ادا کرنا ۔ اپنی جان پر ظلم نہ کرو مطلب یہ ہے کہ تمہاری آنکھ اللہ نے دیکھنے کیلئے بنائی ہے تو اسے اس کیلئے ہی استعمال کرنا یعنی آنکھ سے دیکھو جو چیز دیکھنے کیلئے دی گئی ہے اس کے بجائے جس کو نہیں دیکھنا چاہیے وہ دیکھ رہے ہو تو یقینا تم نے آنکھ پر ظلم کیا، اس ماہ مبارک میں اپنے پورے پارٹس آف باڈی کو اور اپنے خیالات کو اپنے وجود کو ظلم سے بچاؤ یعنی ہر اس چیز سے بچاؤ جس چیز سے اللہ عزوجل نے بچنے کا حکم دیاہے، ہاتھ کا استعمال صحیح طور پر کرو، زبان کا استعمال صحیح طور پر کرو، کان کا استعمال صحیح طور پر کرو، دماغ کا استعمال صحیح طور پر کرو اگر تم نے اس کی مخالفت کی تو یقینا تم نے اپنے نفس کے اوپر ظلم کیا۔
ماہ رجب کی فضیلت کے بارے میںرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ مہینہ مغفرت کے ساتھ خاص ہے اس میں لوگوں کی جانوں کی حفاظت کی جاتی ہے اسی مہینے میں اللہ تعالی نے انبیائے کرام کو اپنے قرب کے دولت سے نوازا اور اسی مہینے میں اللہ تعالی نے اپنے مخصوص بندوں کو ان کے دشمنوں سے نجات عطا فرمائی آقا کریمؐ ماہ رجب کی فضیلت سے متعلق ارشاد فرماتے ہیں کہ رجب کی فضیلت باقی مہینوں پر ایسی ہے جیسی محمد مصطفی ؐ کی باقی انبیائے کرام پر ہے بے شک رجب عظمت والا مہینہ ہے اس میں نیکیوں کا ثواب دوگنا کر دیا جاتا ہے جو شخص رجب کے ایک دن کا روزہ رکھے گا اللہ تعالی اسے سال بھر کے روزے رکھنے کا ثواب عطا فرمائے گا ۔
اس ماہ مبارک کا نام رجب کیوں رکھا گیا؟اس کی وجہ تسمیہ کیا ہے؟ تو آپ سنیں رجب ترجیب سے ماخوذ ہے جس کے معنی ہیں تعظیم کرنا ،اہل عرب اس مہینے کو اللہ کا مہینہ جانتے تھے اور اس کی تعظیم کرتے تھے اسلئے اسکا نام رجب رکھا گیا ماہ رجب کی کچھ اہم واقعات ہیں اسی مہینے کی پہلی تاریخ کو حضرت نوحؑ کشتی پر سوار ہوئے تھے اور کشتی کا آغاز ہوا تھا اسی مہینے میں ہمیں سب سے بڑا تحفہ نماز کی شکل کا یعنی پنجگانہ نماز کا تحفہ اللہ نے ہمیں ماہ رجب کے مہینے میں عطا فرمایا اسی مہینے میں زکوۃ فرض ہوئی اسی مہینے میں غزوہ تبوک ہوا اسی ماں کی27ویں تاریخ کو آقا کریم علیہ الصلوۃ والسلام کو سفر معراج سے مشرف کیا گیا۔
اب آئے سماعت فرمائیں ماہ رجب کے روزے کی فضیلت کے بارے میں رسول گرامیؐ نے ارشاد فرمایا جس نے ماہ رجب کا روزہ رکھا اس کے لیے اللہ تبارک و تعالی تین چیزیں اپنے ذمہ کرم پر لے لیا ہے، اس کے گزشتہ سارے گناہوں کی معافی ،بقیہ عمر میں اس کے گناہوں سے حفاظت اور قیامت کے دن پیاس سے امان یہ تین چیزیں اللہ تعالی نے اپنے ذمہ کرم پر لے لیاہے کہ جو ماہ رجب کے روزے رکھے گا اللہ اس کے گناہوں کو معاف فرمائے گا اللہ قیامت کے دن اس کو پیاس سے امان عطا فرمائے گا اوراللہ تعالی آئندہ گناہوں سے اسے محفوظ رکھے گا ایک ضعیف العمر شخص کھڑے ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم میں پورے مہینے کا روزہ نہیں رکھ سکتا ہوں، رسول گرامی وقار صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رجب کی پہلی تاریخ کا روزہ رکھو اس لیے کہ اس میں نیکیاں 10 گنا ہو جاتی ہیں اور پندرویں تاریخ کا اور آخری دن کا روزہ رکھو تم کو پورے مہینے روزے رکھنے والے کے برابر ثواب عطا کیا جائے گا ایک مقام پر رسول گرامی وقار صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ماہ رجب کے پہلے جمعہ کی شب اس سے غافل مت ہونا وہ ایسی رات ہے جس سے ملائکہ رغائب یعنی بڑی رغبت والی رات کہتے ہیں اللہ اکبر اس رات جب رات کا ایک تہائی حصہ گزر جاتا ہے تو زمین و آسمان کے فرشتے کعبے اور اس کے ارد گرد جمع ہو جاتے ہیں اللہ تبارک و تعالی ان سے ارشاد فرماتا ہے اے فرشتو مانگو جو کچھ تم سے تم مجھ سے مانگنا چاہو مانگ لو فرشتے کہتے ہیں اے اللہ ہماری بس یہی خواہش ہے کہ تو ماہ رجب کے روزے رکھنے والوں کی مغفرت فرما دے اللہ تعالی فرماتا ہے میں نے انہیں معاف کر دیا میرے پیارے آقا صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے پیارے دیوانوں حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ رسول گرامی وقار صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جنت میں ایک نہر ہے جس کا نام رجب ہے جو کوئی ماہ رجب کے ایک دن کا بھی روزہ رکھے گا تو اللہ تبارک و تعالی اسے اس نہر کے پانی سے سیراب فرمائے گا میرے پیارے آقا صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے پیارے دیوانوں حضرت سعید شامی رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ رسول گرامی وقار صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے رجب کے مہینے میں ایک روزہ رکھا اس کا وہ روزہ ثواب میں ایک مہینے کے روزے کے برابر ہوگا جس نے رجب کے سات دنوں کے روزے رکھے اللہ تعالی اس کے لیے جہنم کے سات دروازے بند کر دے گا جو رجب کے آٹھ دنوں کے روزے رکھے گا اس کے لیے جنت کے آٹھ دروازے کھول دیے جائیں گے جو رجب کے 10 دنوں کے روزے رکھے گا اسے آسمان سے ایک منادی آواز دے گا کہ اللہ تعالی نے تجھے بخش دیا ہے اب جو نئے سرے سے عمل کرے گا اور جو زیادہ کرے گا اس کے لیے اجر و ثواب میں بھی اضافہ فرمائے گا ۔
اللہ تبارک و تعالی سے دعا ہے کہ اللہ تبارک و تعالی ہمیں بھی اس بابرکت مہینے میں روزے رکھنے کی توفیق عطا فرمائے اور نیک صالح عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہر برائی سے نجات دلائے اور ہر برے اعمال نہ کرنے کی اور ان سے پرہیز کرنے کی توفیق عطا فرمائے اس بابرکت مہینے میں من چاہی نہ کر کے بلکہ رب چاہی کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور اللہ تبارک و تعالی اس بابرکت کے مہینے کی برکت سے فلسطینیوں کی مدد عطا فرمائے اور ان ظالموں ان کے کارناموں کی سزا دے آمین ۔
(جامعۃ الہدی اسلامیہ کیرلا)