! سال نو کی مبارکباد

0

ڈاکٹرجسیم محمد
گروپ ایڈیٹر، روزنامہ راشٹریہ سہاراوعالمی سہارا
 اہل وطن کو سال نو کی مبار کباد پیش کرتے ہو ئے خو شی بھی ہو رہی ہے اور ذمہ داریوں کا احساس بھی میرا ماننا ہے کہ اہل وطن بھی اسی جذبہ سے معمور ہو ں گے کہ جہاں انھیں نئے سال کی خوشیاں نصیب ہو رہی ہیں، وہیں ملک کی تعمیر و ترقی کے بار گراں کا احساس بھی ہو رہا ہو گا ۔
تیز رفتار ترقی کرنے وا لا ہندوستان ایک نئی طاقت و توانائی کے ساتھ کرہ ارض پر چھاتا جارہا ہے اور نئی امنگوں کے ساتھ نئے امکانات کی تلاش میں سر گرم عمل ہے، آج پوری دنیا میں ہندوستان نے افرادی قوت خاص طور پر ہنر مند نو جوانوں کی کثرت اور سائنس و ٹکنالوجی کے میدان میںاپنی پہچان بنائی ہے اورکھیپ در کھیپ نو جوانوں نے پوری دنیا کو اپنی طرف متوجہ کر لیا ہے اور یہ حقیقت ہے کہ ہمارا ملک دنیا کی ضرورتوں کی تکمیل انسانی وسائل کے ذریعہ کر رہاہے، وطن عزیز کے اس خوش آئند پہلو پر فخر کر تے ہو ئے اس بات کا بے حد غم و افسوس ہے کہ ہمارے ملک میں جس تیزی سے افراد کار پیدا ہو رہے ہیں، اس رفتار سے ان کی کھپت نہیں ہو پا رہی ہے، چنانچہ جس برس کو ہم نے خیر باد کہا اس میں بڑے پیمانے پربے روزگاری کے سبب بر سر روزگار لوگوں کی ملا زمت ختم ہو نے کے روح فرساں واقعات بھی سنائی دیے۔ مذہبی بنیادوں پر منا فرت ، ماب لنچنگ اور دہشت گردی کے متعدد واقعات نے ہر ہندوستانی کے قلب و جگر پر کاری ضرب لگائی ہے ،مجرمانہ واقعات اور عصمت دری جیسی مکروہ وار داتیں بھی سامنے آئیں، سیاسی اٹھا پٹخ اور انتخابی افراتفری کے نظارے بھی ہم نے دیکھے ، غربت و بھکمری پر ہم نے کافی حد تک قابو پایا ہے، تا ہم ابھی بھی اہل وطن کو ہم اس سے نجات دلا نے میں ناکام رہے ہیں ،پڑوسی ملک پاکستان نے ہماری وحدت کی سالمیت کو پا رہ پارہ کرنے کئی کو ششیں کی مگر ہماری متحدہ طاقت نے سبھی سازشوں کو ناکام کیا، دوسری طرف اگر ہم غور کریں تو بین الاقوامی پلیٹ فارم پر ہمارے ملک نے پہلے سے زیادہ اپنی اہمیت منوائی ہے اور قائدانہ کردار اداکیا ہے۔
بلا شبہ گزشتہ برس ہندوستان نے حصولیابیو ں کے کئی سنگ میل عبور کئے اور ترقی کے کئی محاذوں پر دستک دی ہے مگر جب ہم اس برس کو الوداعی سلام پیش کر رہے ہیں تو پو را ملک نئے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف سراپا احتجاج بنا ہوا ہے ۔ملک کے کونے کونے میں چل رہی احتجاج کی آندھی تھمنے کا نام نہیں لے رہی، جسے ارباب اقتدار کو سمجھنا چا ہئے۔گلی گاو¿ںاور ہر سطح کے شہروں میں دھرنا، احتجاج اور مظاہروں نے یہ بات پوری طرح اجاگر کر دی ہے کہ ہمارا دیش دنیا کا سب سے بڑا جمہوری دیش ہے اور اظہار رائے کی آزادی کے اسی حق میں جمہوریت اور سیکورزم کے تمام تانے بانے پنہاں ہےں، اہالیان وطن کےلئے یہ اتنی بڑی طاقت ہے، جس کا تصور ہم دنیا کے کسی بھی خطے میں نہیں کرسکتے ۔مجھے یقین ہے کہ جس طرح ماضی میں ہر مشکل سے مشکل ترین مسئلہ کا حل نکلا ہے، اسی طرح نئے شہریت ترمیمی قانون کے مسئلہ کا حل ضرور نکلے گا۔
جس قو م کی نظر منزل پر ہو تی ہے وہ کسی مسئلہ کو اپنی راہ کا روڑہ نہیں سمجھتی بلکہ ماضی کی مشکلات اور حال کے مسائل کو جھٹک کر مستقبل کی جانب رواں دواں ہو جا تی ہے، میں سمجھتا ہوں کے اہل وطن کو بھی گزشتہ برس کی تمام محرومیوں ، تلخیوں ،اور مصیبتوں سے دامن جھٹک کر نئے سال میں نئی امنگوں کے ساتھ مستقبل کی حصولیابیوں اور منزل کو چھو لینے کی للک کے ساتھ آگے بڑھنا چاہئے باہمی گلے شکوے اور بد مزگی کو بھلا کر بہتر مستقبل کے لئے باہم شیرو شکر ہو جانا چاہئے اور نفرت و تعصب کی تمام دیواروں کو گرا دینا چا ہئے، انھیں امیدوں کے سا تھ اہل وطن ،روزنامہ راشٹریہ سہارا کے قارئین اور سہارا انڈیا پریوار سے جذباتی وابستگی رکھنے والے لاکھوں افراد کو نئے سال کی ڈھیر ساری مبارکبادیاں ۔    
jasim.mohammad@sahara.in

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS