ذاکر حسین
بہار میں سبھی سیاسی پارٹیاں آئندہ اسمبلی انتخاب کی تیاریوںمیں مصروف ہوچکی ہیں۔سیاسی بساط بچھانے کے لیے وزیراعلی نتیش کمار’مہیلا جن سنواد‘ یاترا نکال کر عورتوں سے مل چکے ہیں۔ اب ان کی دوسرا یاترا ’پرگتی یاترا‘23دسمبر سے مغربی چمپارن،24کو مشرقی چمپارن، 26کو شیوہراور سپول، 27کو مظفرپور اور 28کو ویشالی ضلع میں جاکر ختم ہوگی۔وہیں اسمبلی میں اپوزیشن رہنمااور سابق نائب وزیر اعلی تیجسوی یادو’ کاریہ کرتا سنواد یاترا‘ کے ذریعہ ہر ضلع میں جاکر پارٹی کارکنوں سے مل کر اپنی سیاسی گرفت مضبوط کرنے میں مصروف ہیں۔مانا جارہا ہے کہ اس یاترا کے ذریعہ وہ الگ الگ اضلاع میں جاکر پارٹی لیڈروں کو لے کر فیڈ بیک لے رہے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ اس کے ذریعہ آئندہ اسمبلی انتخاب کو لے کر آرجے ڈی کارکنوںمیں بھی جوش بھرنے کا کام کررہے ہیں۔ آرجے ڈی لیڈر تیجسوی یادو مسلسل عوامی مفاد سے جڑے اعلانات بھی کررہے ہیں جو یقینی طور سے نتیش حکومت کی پریشانی بڑھانے والی ہے۔ سیاسی ماہرین کا ماننا ہے کہ ایک پالیسی کے تحت رہ رہ کر تیجسوی یادو اپنے ترکش سے تیر نکال رہے ہیں اور یقیناً انکا نشانہ آئندہ سال ہونے والے اسمبلی انتخاب پر ہے۔
ان کے سیاسی ترکش میں عورتوں کو ہر ماہ 2500روپے دینے کے لیے ’مائی۔ بہن مان یوجنا‘ بہار میں بجلی صارفین کو 200 یونٹ مفت بجلی اور ضعیف العمری پنشن کو400روپے سے بڑھا کر 1500روپے کرنے کا اعلان تیجسوی یادو نے کچھ دن قبل ہی کیا ہے۔ تیجسوی یادو نے یہ بھی وعدہ کیا ہے کہ اگر آئندہ انتخاب میں ان کی پارٹی کی حکومت بنتی ہے تو ان منصوبوں کو جلد ہی نافد کردیا جائے گا۔ حالانکہ تیجسوی یادو کے ان سارے اعلانات کا آنے والے اسمبلی انتخاب میں کتنا اثر پڑے گا یہ تو وقت بتائے گا لیکن ترکش سے نکلے ان تیروںنے بہار میں سیاسی ہلچل ضرور بڑھا دی ہے۔تیجسوی یادو کئی مواقع پر بہار میں روزگار اور ترقی کا مدعا اٹھاتے رہے ہیں۔ وہ رہ رہ کر یہ بھی کہتے ہیں کہ ریاست میں11مہینے کے دور اقتدار میں لاکھوں لوگوں کو ملازمت دینے کا انہوں نے وعدہ پورا کیا ۔وہ ٹیچر وں کی تقرری کا کریڈٹ بھی خودلیتے ہیں۔ حالانکہ بہار میں نتیش کمار کی سیاست تھوڑی الگ لگ رہی ہے۔ وزیراعلی نتیش کمار کا کہنا ہے کہ وہ وعدہ نہیں کام کرنے میں یقین رکھتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مجھے ایک بدحال ریاست ملا تھا۔ جہاں لالو یادوکا جنگل راج قائم تھا۔جسے بہتر بنانے میںمجھے دن رات محنت کرنی پڑی۔۔ اب بہار میں قانون کا راج چلتا ہے۔ ریاست میں خاتون ووٹروں پر انکی پکڑ کی کوئی ثانی نہیں ہے۔ طلبہ طالبات کیلئے سائیکل، پوشاک کیلئے پیسے، غیر شادی شدہ طالبات کیلئے حوصلہ افزا رقم، پنچایت اور بلدیاتی انتخاب میں عورتوں کو 50فیصد ریزرویشن، سرکاری ملازمت میں35فیصد ریزرویشن نتیش کمار کے کچھ بڑے کاموں میں سے ایک ہیں۔ نتیش کمار نے عورتوں کے کہنے پر ہی ریاست میں شراب بندی جیسا بڑا فیصلہ لیا تھا۔ جسکی خوف تعریف ہورہی ہے۔وہیں بی جے پی کے ساتھ مل کر حکومت چلارہے نتیش کمار کو اپوزیشن پارٹیوںکے ساتھ ساتھ ان کے اتحادی پارٹیوں سے بھی کئی محاذ پر سیاسی لڑائی لڑنی ہے۔ کیونکہ بہار بی جے پی کے لیڈران نتیش کمار کی قیادت میں ہی 2025کے اسمبلی انتخابات لڑنے کی باتیں کہہ رہے ہیں ۔جبکہ مہاراشٹر میںبھارتیہ جنتا پارٹی تنہا اکثریت سے13سیٹ پیچھے رہنے کے بعد شیو سینا لیڈر ایک ناتھ شندے کو وزیراعلی کی کرسی سے ہٹاکر انہیں نائب وزیراعلی بناچکی ہے۔بی جے پی کی قومی قیادت نے2025کے بہار اسمبلی انتخاب میں وزیرعلی نتیش کمار کی قیادت کے مسئلے پر اپنا من ابھی نہیں بنایا ہے۔ بہار بی جے پی کے صدر دلیپ جیسوال، نائب وزیرعلی سمراٹ چودھری سمیت بہار کے بی جے پی کے کئی بڑے لیڈران بار بار کہہ رہے ہیں کہ این ڈی اے 2025کا انتخاب نتیش کمار کی قیادت میں لڑے گی، لیکن سنیئر بی جے پی لیڈر اور مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے نتیش کمار کی قیادت کے مسئلے پر کہا ہے کہ جب طے ہوگا تب بتائیں گے۔امیت شاہ نے ایک پروگرام میں کہا کہ این ڈی اے میں درار نہیں آئے گی۔ جب ٹی وی کے صحافی نے صاف طور پر پوچھا کہ بہار میں 2025کا اسمبلی انتخاب نتیش کمار کو چہرہ بناکر لڑیںگے یا ممبئی والا فارمولا بھی چل سکتا ہے۔ تو بی جے پی کے سب سے کامیاب صدر رہے امیت شاہ نے کہا کہ پارٹی کی پالیسی اس طرح کے پروگرام میں اعلان نہیں ہوتے۔یہ پارلیمانی بورڈ کا حق ہے۔ نتیش کمار کی پارٹی کا بھی حق ہے سبھی پارٹیاں ساتھ بیٹھ کر طے کریںگی تو آپ کو بتائیں گے۔ ان باتوں سے یہ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ بی جے پی کہیں مہاراشٹر والی پالیسی بہار میں بھی نافذ تو نہیں کرے گی، اس لیے نتیش کمار کو یہ بھی سوچنا ہوگا کہ اگر ان کی پارٹی جنتادل یو بہاراسمبلی انتخاب میں کم سیٹیں لاتی ہے تو ان کو بھی اس مرتبہ بی جے پی وزیراعلی کی کرسی نہیں سونپنے والی ہے۔ اس لیے سیاست کے ماہر نتیش کمار ابھی سے اسمبلی انتخاب کی تیاریوںمیں مصروف ہوچکے ہیں ۔ ان کو بھی یہ ڈر ستانے لگا ہے کہ اگر اسمبلی انتخاب میں ہماری پارٹی کو کم سیٹیں ملیں گی تو مہاراشٹر والا فارمولہ کہیں میرے اوپر پر نافذ نہ کردیا جائے۔ اسی سوچ کے ساتھ نتیش کمار عورتوں کی فلاحی منصوبوں پر زیادہ زور دیتے ہوئے ان سے ملنے کے لیے مہیلا سنواد یاترا پر نکال کر ان سے مل چکے ہیں۔ کیونکہ نتیش کمار کو یہ خوف ستانے لگا ہے کہ اگر ان کی پارٹی بہار میں کمزور ہوتی ہے اور بی جے پی مضبوط ہوتی ہے تو اسکا اثر انکی سیاست پربھی ہوگا۔ اسی لیے وہ کوئی بھی قدم بہت ہی سوچ سمجھ کر اٹھارہے ہیںاور پارٹی کو زیادہ سے زیادہ سیٹیں دلانے کیلئے ابھی سے ہی سیاسی سفر کا آغاز کرکے یہ اشارہ دے دیا ہے کہ وہ بی جے پی سے بہتر مظاہرہ کرکے اپنی کرسی کو برقرار رکھنے کیلئے ہر وہ حربہ استعمال کریںگے جس کی انہیں ضرورت محسوس ہوگی۔ ویسے بھی نتیش کمار کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ اتنا جلدی موسم نہیں بدلتا جتنی جلدی نتیش کمار کی سوچ بدلتی ہے۔ نتیش کمار سیاست کے بازیگر ہیں وہ اپنے اور پارٹی کے حق میں کونسا فیصلہ لینا ہے بخوبی جانتے ہیں۔
ادھر آرجے ڈی لیڈر اور سابق وزیراعلی تیجسوی یادو کیلئے بھی اس مرتبہ راہیں آسان نہیں ہے کیونکہ کانگریس اور آرجے ڈی کے درمیان سب کچھ ٹھیک ٹھاک چل رہا ہے کہنا ٹھیک نہیں ہے۔ کیونکہ انتخاب سے قبل اس بات کے قیاس لگائے جانے لگے ہیں کہ کانگریس اور آرجے ڈی کے درمیان سب کچھ ٹھیک نہیں چل رہا ہے؟ دراصل یہ سوال اس لیے اٹھ رہے ہیں کیونکہ حال ہی میں بہار کانگریس کے ریاستی صدر اکھلیش پرساد سنگھ نے دعوی کیا تھا کہ آئندہ اسمبلی انتخاب میں ان کی پارٹی70سیٹوں پر انتخاب لڑے گی۔ کانگریس صدر کے اس دعوے پر تیجسوی یادو نے طنز کستے ہوئے کہا کہ جو خود سیٹیں طے نہیں کرتے ان کی کیا بات کرنا۔ ریاستی کانگریس دفتر میں منعقد علاقائی سمینار میں ریاستی صدر اکھلیش پرساد سنگھ نے کہا کہ کانگریس گزشتہ بار(2020) سے کم سیٹوںپر2025کا اسمبلی انتخاب نہیں لڑے گی۔وہ اکھل بھارتیہ کانگریس سیوا دل کے101ویں سال پورا ہونے پرپارٹی کارکنوںسے خطاب کررہے تھے۔ کاریہ کرتا سنواد پر نکلے تیجسوی یادو سے جب اکھلیش سنگھ کے دعوے سے متعلق سوال کیاگیا تو انہوںنے کہا کہ وہ سیٹ طے نہیں کرتے ہیں۔ تیجسوی یادو نے کہاکہ ابھی کوئی باضابطہ چرچا اس پر نہیں ہوئی ہے کون کیا بولتا ہے اس سے کیا مطلب ۔ آپ لوگ تو کسی کو بھی لیڈر بنا دیتے ہیں۔ بہار کی سیاست میں اس کو نا ہم پہچانتے ہیں نہ کوئی اور جانتا ہے آپ ان کی بات کو لاکر سوال پوچھ رہے ہیں۔ کانگریس میں فیصلے لینے والا کون ہے؟ جو فیصلے لینے والا ہے اس کی بات ہونی چاہئے۔ تیجسوی یادو کے اس بیان سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ بہارمیں کانگریس کے ساتھ آرجے ڈی کا سب کچھ ٹھیک ٹھاک نہیں چل رہا ہے۔ دونوں پارٹی کے رہنماؤں کے بیان سے یہ تو صاف ظاہر ہے کہ کانگریس بھی آرجے ڈی کے سامنے اس مرتبہ گھٹنے ٹیکنے والی نہیں ہے کیونکہ اگر پارلیمانی انتخاب میںکانگریس پارٹی کا مظاہرہ دیکھا جائے تو آرجے ڈی سے کہیں بہتر ہے۔ اسی کو بنیاد بناکر کانگریسی رہنماؤں آرجے ڈی پر دباؤ بناسکتے ہیں۔وہیں آرجے ڈی زیادہ سے زیادہ سیٹوں پر انتخاب لڑنا چاہے گی ۔ لیکن یہ تو وقت ہی بتائے گا کہ کون کتنی سیٹوںپر انتخاب لڑے گا۔کل ملاکر یہ دیکھاجائے کہ دونوں اتحادی پارٹیاں اس مرتبہ کس کو کتنی ترجیح دیتے ہوئے انتخابی میدان میں کودتی ہیں اور ان بیان بازی کا ووٹروں پر کیسا اثر پڑتا ہے اور اس کے کیا نتائج برآمدہوتے ہیں۔