محمد تبارک حسین علیمی
انسانی زندگی میں حسن اخلاق کو جو اہمیت و عظمت حاصل ہے وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔آج کچھ لوگ ایسے ہیں جو نماز،روزہ،حج اور زکوٰۃ کے پابند ہیں، لیکن اخلاق پر کوئی توجہ نہیں دیتے۔جبکہ اس کے بارے میں اللہ کے نبی ؐنے ارشاد فرمایا: ’’بے شک مومن اپنے اچھے اخلاق کے ذریعے تہجد گزار روزہ دار کے درجے تک رسائی حاصل کر لیتا ہے۔‘‘
حسن اخلاق کی تعریف
’’حسن‘‘ اچھائی اور خوبصورتی کو کہتے ہیں، اخلاق جمع ہیں ’’خلق‘‘کی جسکے معنی ہیں: ’’رویہ،برتاؤ،عادت‘‘ یعنی لوگوں کے ساتھ اچھے برتاؤ کو حسن اخلاق کہا جاتا ہے،لیکن آج ہمارا معاملہ یہ ہے کہ ہم لوگوں کے ساتھ نرمی اور ہمدردی کا برتاؤ نہیں کرتے۔ جبکہ نبی پاکؐ نے ارشاد فرمایا: ’’اللہ اس پر رحم نہیں کرتا جو لوگوں پر رحم نہیں کرتا‘‘
ایک جگہ اور نبی پاک ؐنے ارشاد فرمایا: بہترین مسلمان وہ ہے جس کے اخلاق سب سے اچھے ہوں۔ اس لیے ہمیں چاہیے کہ ہم اخلاق پر توجہ دیں اور لوگوں کے ساتھ رحم اور مہربانی کا برتاؤ کریں اور اخلاق کے تعلق سے ہمیں حضور ؐ کی پیروی کرنی چاہیے کیونکہ وہ ہمارے لیے بہترین نمونہ ہیں۔ اللہ رب العزت نے ارشاد فرمایا لقد کان لکم فی رسول اللہ اسوہ حسنہ ترجمہ: بے شک تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی بہتر ہے۔ لوگوں میں سب سے بہتر اخلاق ہمارے پیارے آقا صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے ہیں اللہ رب العزت نے ارشاد فرمایا: ترجمہ: بے شک تمہاری خوب بڑی شان کی ہے۔
انسانوں کے ساتھ حسن اخلاق
والدین،رشتہ داروں اور پڑوسیوں کے ساتھ حسن سلوک کرنا،لیکن ہم پڑوسیوں کے ساتھ حسن سلوک نہیں کر پاتے ہیں اور طرح طرح کی تکلیفیں پہنچاتے ہیں جبکہ نبی پاکؐ نے ارشاد فرمایا ’’وہ شخص مومن نہیں ہو سکتا،وہ شخص مومن نہیں ہو سکتا،وہ شخص مومن نہیں ہو سکتا‘‘۔ صحابہ کرام نے عرض کیا: یا رسول اللہؐ کون؟ آپ نے فرمایا: ’’جس کے شر سے اس کا پڑوسی محفوظ نہ ہو‘‘ اسی طرح ہم اپنی بیویوں کے ساتھ اچھا برتاؤ نہیں کرتے اور طرح طرح کی تکلیفیں پہنچاتے ہیں اور اگر ہم سے کوئی یہ پوچھے کہ اسلام کیسا مذہب ہے تو ہم کہتے ہیں کہ اسلام بہت اچھا مذہب ہے لیکن ہمارا عمل اسلام کے بالکل خلاف ہے تو جب ہم کسی کو یہ کہتے ہیں کہ اسلام بہت اچھا مذہب ہے تو ہمارے کہنے پر لوگ یقین نہیں کرتے بلکہ کیا کرتے ہیں؟ اس کو لوگ دیکھتے ہیں۔تو ہمیں اپنی بیویوں کے ساتھ کیسا سلوک کرنا چاہیے یہ ہم نبی پاکؐ کی سیرت سے جان سکتے ہیں اور اس پر عمل کر سکتے ہیں۔
حیوانات کے ساتھ حسن اخلاق
رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’جو کسی پرندے،جانور یا انسان پر ظلم کرے گا وہ قیامت کے دن جواب دہ ہوگا‘‘ لیکن ہم جانوروں پر بہت زیادہ ظلم کرتے ہیں اور ہمیں احساس بھی نہیں ہوتا کہ ہم غلط کرتے ہیں ہمیں چاہیے کہ ہم اس فرمان کو ذہن میں رکھ کر زندگی گزاریں اور پرندوں اور جانوروں کے ساتھ حسن سلوک کریں جہاں تک ہو سکیں ہم ان کے ساتھ اچھا برتاؤ کریں اس نیت سے کہ اللہ تبارک و تعالی اس کا اجر دے گا۔
ماحول کے ساتھ حسن اخلاق
ہمیں چاہیے کہ ہم ماحول کو بہتر سے بہتر بنانے کی کوشش کریں تاکہ جو آکسیجن کی کمی ہوتی ہے اس کمی کو دور کر سکیں اور اس کا ایک ذریعہ یہ ہے کہ ہم زیادہ سے زیادہ درخت لگائیں اس کے متعلق حضور نبی پاکؐ کا فرمان ہے: ’’جو مسلمان کوئی درخت لگاتا ہے یا کھیتی کرتا ہے اور اس سے پرندے، انسان یا جانور کھاتے ہیں تو یہ اس کیلئے صدقہ بن جاتا ہے‘‘ اسلئے ہمیں چاہیے کہ ہم زیادہ سے زیادہ درخت لگائیں اور ماحول کو بہتر بنائیں۔
حسن اخلاق کے فوائد
حسن اخلاق کی وجہ سے معاشرے میں امن و سکون پیدا ہوتا ہے۔ حسن اخلاق کی وجہ سے انسان اللہ رب العزت سے قریب ہوتا ہے جیسا کہ حدیث شریف میں آیا ہے کہ اللہ کے نبی پیارے آقا ؐ نے ارشاد فرمایا ’’اللہ کے نزدیک سب سے محبوب وہ ہے جو اخلاق میں سب سے بہتر ہو‘‘
موجودہ دو ر میں حسن اخلاق کی ضرورت
اسلام میں سخت طبیعت کو ناپسند کیا گیا ہے۔ اس کے بارے میں اللہ تبارک و تعالی نے اپنے پیارے نبی ؐ کو مخاطب فرمایا ہے: ’’اور اگر اپ تنگ خو اور سخت طبیعت ہوتے تو وہ سب اپ کے پاس سے منتشر ہو جاتے‘‘اس لیے ہمیں بھی چاہیے کہ ہم لوگوں کے ساتھ نرمی سے پیش آئیں اور لوگوں کو بتائیں کہ اسلام ہمیں کیا تعلیم دیتا ہے؟ کچھ لوگ یہ سوچتے ہیں کہ جب سامنے والا انسان ہمارے ساتھ حسن اخلاق کے ساتھ نہیں ملتا ہے تو ہم کیوں ملیں؟ یاد رکھیں ان کے پاس نہ کوئی نبی آیا نہ رسول لیکن ہمارے پاس تو ہمارا اسلام ہے جو ہمیں لوگوں کے ساتھ حسن سلوک کا طریقہ سکھاتا ہے اگر ہم ان چیزوں پر عمل نہ کریں تو اس کا مطلب یہ کہ ہم نے اسلام کے ذریعے اپنے اندر کوئی تبدیلی نہیں کی ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ ہم حضورؐ کی سیرت کو پڑھیںاورانکے اخلاق کو مدنظر رکھتے ہوئے زندگی گزاریں تاکہ ہماری زندگی آسان اور بہتر ہو سکے۔