’انڈیا‘:قیادت کی جنگ

0

ہندوستان کے سیاسی منظرنامے میں حالیہ برسوں میں کئی اہم تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں۔ ان تبدیلیوں میں سب سے نمایاں اور دلچسپ پہلو اپوزیشن اتحاد یعنی ’’انڈیا بلاک‘‘کی تشکیل اور اس کے اندر جاری قیادت کی کشمکش ہے۔ اس اتحاد کا مقصد بی جے پی کی سیاسی طاقت کو کمزور کرنا اور ایک مضبوط متبادل فراہم کرنا تھا، لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس اتحاد میں تضادات، اختلافات اور قیادت کی جنگ نمایاں ہونے لگی ہے۔ ان اختلافات نے نہ صرف اتحاد کی ساکھ کو متاثر کیا ہے بلکہ اس کے مستقبل پر بھی کئی سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔

مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کا انڈیا بلاک کی قیادت کا دعویٰ اس اتحاد میں جاری کشمکش کی ایک مثال ہے۔ ممتا بنرجی نے اپنے تجربے اور بنگال میں اپنی پارٹی کی کارکردگی کو بنیاد بنا کر قیادت کی خواہش کا اظہار کیاہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ اتحاد بنایا ہے اور اسے چلانے کی ذمہ داری بھی ان پر ہونی چاہیے۔ ممتا کے اس دعوے کو جہاں کچھ رہنماؤں کی حمایت ملی، وہیں کانگریس اور دیگر جماعتوں نے اس پر تحفظات کا اظہار کیا۔ کانگریس کا مؤقف ہے کہ اتحاد کی قیادت کا فیصلہ تمام جماعتوں کی مشاورت سے ہونا چاہیے اور یہ دعویٰ کہ قیادت صرف ایک فرد یا جماعت کے ہاتھ میں ہو،اتحاد کی روح کے خلاف ہے۔

لالو یادو جیسے قدآور رہنما نے ممتا کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس اتحاد کو مضبوط قیادت فراہم کرسکتی ہیں۔ دوسری جانب جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے ممتا کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تک اتحاد کی قیادت میں تبدیلی پر کوئی بات چیت نہیں ہوئی ہے۔ عبداللہ کے مطابق، اس طرح کے اہم فیصلے صرف باقاعدہ میٹنگ کے ذریعے ہی ہو سکتے ہیں،جو انتخابات کے بعد سے اب تک نہیں ہو سکی۔
اتحاد میں شامل دیگر جماعتوں کا رویہ بھی اس معاملے پر مختلف نظر آتا ہے۔ سماج وادی پارٹی اور این سی پی نے ممتا کی قیادت کی حمایت کی،جب کہ دہلی میں عام آدمی پارٹی نے کانگریس کے ساتھ اتحاد کرنے سے گریز کیا۔ یہ رویے ظاہر کرتے ہیں کہ انڈیا بلاک میں قیادت کے مسئلے پر کوئی یکسانیت نہیں ہے۔یہ اختلافات صرف قیادت تک محدود نہیں بلکہ مختلف مسائل پر بھی جماعتیں ایک دوسرے سے متفق نہیں۔ اڈانی کیس، مہاراشٹر میں شکست اور مختلف ریاستوں میں انتخابات کے دوران آپسی تال میل کی کمی نے ان اختلافات کو مزید نمایاں کیا۔

مہاراشٹر اور ہریانہ میں انڈیا بلاک کی انتخابی کارکردگی مایوس کن رہی۔ ان ریاستوں میں بی جے پی نے واضح کامیابی حاصل کی،جب کہ اپوزیشن اتحاد کی جماعتیں اپنی اندرونی کشمکش کی وجہ سے مؤثر حکمت عملی اپنانے میں ناکام رہیں۔ اس کے برعکس جھارکھنڈ اور جموں و کشمیر میں اتحاد کی کارکردگی نسبتاً بہتر رہی،لیکن یہ کامیابیاں زیادہ تر علاقائی جماعتوں کی مضبوطی کی مرہون منت تھیں۔ کانگریس کا کردار ان کامیابیوں میں محدود رہا،جس کی وجہ سے اتحاد کی قیادت پر سوالات اٹھنے لگے۔

ان اختلافات اور ناکامیوں کے پس منظر میں یہ سوال اٹھتا ہے کہ انڈیا بلاک کس حد تک بی جے پی کے خلاف مضبوط اپوزیشن فراہم کرنے میں کامیاب ہوگا؟ اتحاد میں شامل جماعتوں کے درمیان نظریاتی اور سیاسی اختلافات، قیادت کی جنگ اور علاقائی سیاست کے اثرات نے اس اتحاد کو کمزور کر دیا ہے۔ یہ اتحاد جس مقصد کیلئے بنایا گیا تھا،یعنی بی جے پی کی سیاسی بالادستی کو چیلنج کرنا،وہ مقصد ان اختلافات کی وجہ سے پیچھے چلا گیا ہے۔

اپوزیشن اتحاد کی ناکامی اور داخلی کشمکش بی جے پی کو مضبوط کر رہی ہے۔ بی جے پی نے ان حالات کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی انتخابی حکمت عملی کو بہتر بنایا ہے۔ وہ نہ صرف کانگریس بلکہ علاقائی جماعتوں کے خلاف بھی مضبوط موقف اختیار کر رہی ہے۔ بی جے پی نے عوامی مسائل اور مقامی سیاست کو اپنے حق میں استعمال کرتے ہوئے اپوزیشن اتحاد کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

اپوزیشن اتحاد کیلئے سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ وہ اپنے اندرونی اختلافات کو کس طرح ختم کرتاہے۔ اتحاد کی کامیابی کیلئے یہ ضروری ہے کہ تمام جماعتیں اپنے سیاسی مفادات کو ایک طرف رکھ کر بڑے مقصد پر توجہ مرکوز کریں۔ اگر یہ جماعتیں قیادت اور دیگر مسائل پر اتفاق رائے پیدا نہیں کرتیں تو یہ اتحاد جلد ہی مزید کمزور ہو جائے گا۔

انڈیا بلاک کو یہ سمجھنا ہوگا کہ اتحاد کی کامیابی محض انتخابی سیاست تک محدود نہیں، اس کیلئے ایک مضبوط نظریاتی بنیاد، مشترکہ حکمت عملی اور قیادت کا واضح ڈھانچہ ضروری ہے۔ یہ تبھی ممکن ہوگا جب تمام جماعتیں ایک دوسرے پر اعتماد کریں اور ایک دوسرے کی صلاحیتوں کو تسلیم کریں۔انڈیا بلاک کی موجودہ صورتحال ایک سبق ہے کہ کسی بھی اتحاد کی کامیابی کیلئے اتفاق رائے،مستقل مزاجی اور سیاسی قربانی کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر انڈیا بلاک اپنے اندرونی مسائل پر قابو پانے میں ناکام رہتا ہے تو اس کیلئے سیاسی میدان میں جگہ بنانا مزید مشکل ہو جائے گا۔ بی جے پی کے مضبوط موقف اور اپوزیشن کے بکھراؤ نے واضح کر دیا ہے کہ انڈیا بلاک کیلئے آنے والے دن آسان نہیں ہوں گے۔

[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS