ڈاکٹر جینتی لال بھنڈاری
یقینا اس وقت بڑھتی ہوئی روس-یوکرین جنگ اور اسرائیل-ایران تنازع کی وجہ سے ہندوستان کے معاشی خدشات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ یہ خدشات بڑھتی ہوئی قیمتوں،اسٹاک مارکیٹ میں گراوٹ، مال برداری کے بڑھتے ہوئے اخراجات، اشیائے خوردونوش کی مہنگائی، ہندوستان سے چائے، مشینری، اسٹیل، جواہرات، زیورات اور جوتے جیسے شعبوں میں برآمدی آرڈرز میں کمی، برآمدات کے لیے انشورنس کی لاگت میں اضافہ اور جنگ میں الجھے ہوئے ممالک کے ساتھ دو طرفہ تجارت میں کمی کی شکل میں نظر آرہے ہیں۔
صورتحال یہ ہے کہ عالمی اسٹاک مارکیٹ کے ساتھ ساتھ ہندوستانی اسٹاک مارکیٹ بھی متاثر ہونے لگی ہے۔ مغربی ایشیائی بحران اور چین کی جانب سے حکومتی محرکات کی پشت پر بڑھتے ہوئے بازار کے پیش نظر ہندوستانی اسٹاک مارکیٹ میں کچھ غیر ملکی سرمایہ کار وں کے ذریعہ رِسک والے اثاثے فروخت کیے جارہے ہیں اور بڑی تعداد میں وہ اپنی سرمایہ کاری واپس لے رہے ہیں۔ صورتحال یہ ہے کہ سینسیکس اور نفٹی کے لیے اکتوبر اور نومبر2024، 2 سال کی بڑی گراوٹ کے مہینوں کے طور پرنظر آرہے ہیں۔ مغربی ایشیا میں تنازعات کے درمیان سرمایہ کار محفوظ سرمایہ کاری کے طور پر سونا کی خریداری کا بھی رخ کر رہے ہیں۔ اس سے عالمی سطح کے ساتھ ساتھ ہندوستان میں بھی سونے کی کھپت اور سونے کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔
ایک تشویشناک بات یہ ہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان تنازع کا اثر عالمی جہاز رانی کے راستوں (ورلڈ شپنگ روٹس) پر بھی پڑسکتا ہے۔دنیا کو ملنے والا تقریباً ایک تہائی تیل اور زیادہ تر خوراک و زرعی مصنوعات اسی راستے سے منتقل کی جاتی ہیں۔ اس سے کھانے پینے کی اشیاء، جیسے کہ گندم، چینی اور دیگر زرعی مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہونے لگے گا۔ یہ بات بھی اہم ہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ کا بالواسطہ اثر ہندوستانی دواسازی کی صنعت پر بھی پڑ سکتا ہے کیونکہ ہندوستان اب بھی زیادہ تر ادویات کے لیے خام مال کا بڑا حصہ بیرون ملک سے درآمد کرتا ہے۔ ایسی صورتحال میں ادویات کی قیمتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ مغربی ایشیا میں جنگ بڑھنے پر ہندوستانی اسٹاک مارکیٹ میں تیزی سے گراوٹ اور افراط زر میں اضافہ کا دور تیار ہوتا نظر آرہا ہے۔ لیکن مغربی ایشیا کے تنازعات کے درمیان بھی ہندوستان کے کئی ایسے مضبوط معاشی پہلو ہیں جن سے ہندوستان کے عام آدمی اور ہندوستانی معیشت کو زیادہ نقصان نہیں ہوسکے گا۔ خاص بات یہ ہے کہ اس وقت ہندوستان کی دیہی معیشت مضبوط ہے۔ ہندوستان فوڈ سرپلس ملک ہے اور ملک کے80کروڑ سے زیادہ کمزور طبقوں کو مفت غذائی اجناس تقسیم کی جا رہی ہیں۔ مغربی ایشیائی تنازعات کے درمیان بھی ہندوستان پر دنیا کا معاشی اعتماد قائم ہے۔ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق 21نومبر تک ہندوستان کے پاس 650 ارب ڈالر سے زائد کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر ہیں جس کی وجہ سے ہندوستان کسی بھی معاشی رِسک کا آسانی سے سامنا کرنے کے اہل ہے۔
اگر دنیا کے جنگ زدہ ممالک میں جنگ مزید تیزی سے بڑھے گی تو عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں اضافے کا رجحان شروع ہو سکتا ہے اور اب اگر خام تیل کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہوتا ہے تو دنیا بھر میں کئی اشیاء کی قیمتیں بڑھنے کے ساتھ ساتھ ہندوستان میں بھی قیمتوں میں اضافے کا سلسلہ شروع ہو سکتا ہے۔ چونکہ ایران دنیا کے سب سے بڑے خام تیل پیدا کرنے والے ممالک میں سے ایک ہے اور یہ ملک مغربی ایشیا کے حساس علاقوں میں واقع ہے، ایسے میں ایران کی آئل مارکیٹ میں عدم استحکام کی وجہ سے خام تیل کی قیمتیں تیزی سے بڑھنے پر پٹرول، ڈیزل اور دیگر پٹرولیم مصنوعات مہنگی ہونے لگیں گی۔
یہ بات بھی تشویشناک ہے کہ اس وقت ملک میں مہنگائی میں اضافے کا رجحان واضح طور پر نظر آرہا ہے۔ 14نومبر کو قومی شماریاتی دفتر(این ایس او) کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق اکتوبر میں تھوک مہنگائی2.36فیصد تک پہنچ گئی جو4ماہ کی بلند ترین سطح ہے۔ گزشتہ ماہ کھانے پینے کی اشیا خصوصاً سبزیوں اور تیار شدہ اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔ ستمبر2024 میں ہول سیل پرائس انڈیکس کی بنیاد پر افراط زر کی شرح 1.84فیصد تھی۔ قابل ذکر ہے کہ12نومبر کو شائع ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق اکتوبر 2024میں خردہ افراط زر کی شرح بڑھ کر 6.21 فیصد ہوگئی۔ یہ 14ماہ میں مہنگائی کی بلند ترین سطح ہے۔اس سے گزشتہ ماہ ستمبر میں خردہ افراط زر کی شرح 5.49فیصد اور اگست میں 3.65 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔ آلو، پیاز کے ساتھ دیگر تمام اقسام کی سبزیوں کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ اور مہنگے ہوئے اناج اور پھلوں کے سبب اکتوبر کے مہینے میں اشیائے خوردونوش کی خردہ مہنگائی کی شرح بھی بڑھ کر 10.87فیصد ہوگئی۔ جبکہ ستمبر کے مہینے میں یہ 9.24فیصد اور اگست کے مہینے میں5.66فیصد تھی۔
اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ مغربی ایشیا کے تنازعات کے دوران اب حکومت کو بھی مہنگائی پر قابو پانے کے لیے کثیر الجہتی حکمت عملی کے راستے پر آگے بڑھنا ہو گا۔ مغربی ایشیا میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کی وجہ سے عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں اضافے پر پٹرولیم کے وزیر ہردیپ پوری نے کہا ہے کہ اگر مغربی ایشیا میں کشیدگی میں زیادہ اضافہ ہونے پر ہندوستان خام تیل کے کسی بھی بحران سے نمٹنے میں اہل ہوگا۔پہلے ہندوستان27ممالک سے خام تیل خریدتا تھا، اب ان ممالک کی تعداد بڑھ کر39ہوگئی ہے۔ رواں مالی سال2024-25کے بجٹ کے تحت مہنگائی پر قابو پانے کے اقدامات کو فوری طور پر نافذ کیا جائے۔
ہم امید کرتے ہیں کہ اگر مغربی ایشیا کے تنازع اور روس-یوکرین جنگ میں توسیع ہونے پر حکومت مارکیٹ میں کمی کو روکنے کے لیے بھی حکمت عملی سے آگے بڑھے گی۔ ہم امید کریں کہ حکومت پی ایل آئی اسکیم کے تحت دواسازی کی صنعت میں استعمال ہونے والے جن 35 اہم خام مالوں(اے پی آئی) ملک میں ہی تیار کیے جارہے ہیں،ان کے علاوہ تقریباً18قسم کے اے پی آئی کا پروڈکشن بھی ملک میں ہی کرنے کے راستے پر تیزی سے آگے بڑھے گی،تاکہ ادویات کی قیمتوں کو کنٹرول کیا جاسکے۔ اس طرح کی کثیر جہتی تزویراتی کوششوں سے ملک کے عام لوگ اور ملکی معیشت کو مغربی ایشیا کے تنازعات اور وسعت اختیار کرتی ہوئی روس-یوکرین جنگ کے منفی اثرات سے بہت کچھ بچایا جا سکے گا۔
(مضمون نگار معروف ماہر معاشیات ہیں۔)
[email protected]