120 سے زائد معروف مصنّفین،شاعروں، مترجمین اور پبلشرز نے ایک کھلا خط جاری کیا ہے جس میں ’جے سی بی انعام برائے ادب‘ پر شدید تنقید کی گئی ہے۔ اس خط کے دستخط کنندگان نے، جن میں سچیدا نندن،اسد زیدی،جیسنتا کرکیٹا،مینا کنڈا سامی اور سنتھیا اسٹیفن جیسے مشہور ادیب شامل ہیں، جے سی بی کمپنی کے کردار پر سوال اٹھا رہے ہیں۔ ان کا الزام ہے کہ جے سی بی نہ صرف ہندوستان بلکہ فلسطین میں بھی غریبوں،مسلمانوں اور اقلیتوں کی زندگیوں کو تباہ کر رہی ہے۔
جے سی بی برطانیہ کی ایک معروف بلڈوزر بنانے والی کمپنی ہے، جو دنیا بھر میں اپنے بلڈوزرز کی وجہ سے جانی جاتی ہے۔ اس پر یہ الزام عائد کیا گیا ہے کہ اس کی مصنوعات ہندوستان میں مسلمانوں، دلتوں اور دیگر پسماندہ گروپوں کے گھروں،دکانوں اور عبادت گاہوں کو مسمار کرنے کے لیے استعمال ہو رہی ہیں۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نے جے سی بی بلڈوزرز کا استعمال ’’بلڈوزر جسٹس‘‘ کے طور پر مقامی سطح پر تباہی کی مہمات میں کیا ہے۔ اس کے علاوہ،اسرائیلی حکومت فلسطین میں جے سی بی بلڈوزرز کا استعمال فلسطینیوں کے گھروں کو مسمار کرنے اور ان کی زمینوں کو تباہ کرنے کیلئے کر رہی ہے۔ ایسے پس منظر میں جے سی بی کی جانب سے ادب کے انعام کا اہتمام متنازع ہوچکا ہے۔
مصنّفین کا کہنا ہے کہ جے سی بی کا انعام دراصل ایک مصلحت پسندی ہے،جس کا مقصد اس کی مکاری اور انسان دشمن کارروائیوں کو چھپانا ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ جے سی بی ایک طرف تو ادب میں تنوع کی حمایت کا دعویٰ کرتی ہے،لیکن دوسری طرف یہ غریبوں،اقلیتوں اور پسماندہ گروپوں کی زندگیوں کو تباہ کرنے میں ملوث ہے۔ یہ انعام،جو ہندوستانی ادب کے فروغ کا دعویٰ کرتا ہے،دراصل ایک ایسی کمپنی کے ساتھ جڑا ہوا ہے، جو ان علاقوں میں تباہی مچاتی ہے جہاں غریب اور محروم لوگ رہتے ہیں۔
جے سی بی کمپنی کی منافقت اس وقت کھل کر سامنے آتی ہے جب ہم اس کے دعوے کا جائزہ لیتے ہیں کہ وہ ادب اور ثقافت کی حمایت کر رہی ہے۔ ادب کا مقصد انسانیت کی خدمت،معاشرتی انصاف اور لوگوں کے حقوق کیلئے آواز بلند کرنا ہوتا ہے،لیکن جے سی بی کی مصنوعات ان اصولوں کے بالکل مخالف ہیں۔ مصنّفین کا کہنا ہے کہ جے سی بی انعام کی حمایت کرنے والے دراصل اس کمپنی کو قانونی حیثیت دینے کی کوشش کررہے ہیں،جو اپنے کاروبار کے ذریعے لوگوں کی زندگیوں کو تباہ کر رہی ہے۔
ہندوستان میں بی جے پی حکومت نے جے سی بی بلڈوزرز کا استعمال خاص طور پر مسلمانوں اور دلتوں کے گھروں کو مسمار کرنے کیلئے کیا ہے۔جے سی بی کی مصنوعات انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا حصہ بن چکی ہیں اور ان کا استعمال لوگوں کی زندگی کی تباہی کا سبب بن رہا ہے۔ اس کے علاوہ،جے سی بی کی سیاسی وابستگیاں بھی سوالات کی زد پر ہیں۔ یہ کمپنی برطانوی کنزرویٹو پارٹی کو بڑی مقدار میں عطیات فراہم کرتی ہے،جو ایک انتہا پسند سیاسی جماعت ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کے ساتھ بھی اس کے قریبی تعلقات ہیں۔ بی جے پی حکومت کی طرف سے جے سی بی بلڈوزرز کا استعمال اقلیتی گروپوں کے خلاف ایک واضح سیاسی ایجنڈے کی حمایت کرتا ہے۔
جے سی بی انعام برائے ادب کا مقصد اگر ہندوستانی ادب کی حمایت کرنا ہے تو اب یہ ایک متنازع مسئلہ بن چکا ہے۔ مصنّفین کا کہنا ہے کہ اس انعام کے ذریعے جے سی بی کو ایک ’’قانونی حیثیت‘‘ فراہم کی جا رہی ہے،جو اس کی انسانیت مخالف سرگرمیوں کو جائز قرار دینے کی کوشش ہے۔ ان کے مطابق،یہ انعام جے سی بی کی جانب سے کی جانے والی تباہی کی پردہ پوشی کرنے کا ایک طریقہ ہے۔
فلسطین اور دیگر مشرق وسطیٰ کے ممالک میں جے سی بی کی مصنوعات کا استعمال اسرائیلی فوج کے ہاتھوں فلسطینیوں کی زمینوں کی تباہی کیلئے کیا جارہا ہے۔ فلسطینی ناول نگار ازابیلا حماد اور دیگر ادیبوں نے بھی اس پر شدید احتجاج کیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ جے سی بی کی مصنوعات اسرائیلی جارحیت کا حصہ بن کر فلسطینیوں کے خلاف استعمال ہو رہی ہیں۔
مجموعی طور پرجے سی بی انعام برائے ادب کے حوالے سے اٹھائے گئے سوالات یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ادب کا مقصد صرف تحریر تک محدود نہیں ہے بلکہ اس کے پیچھے کارفرما قوت اور ان کے اثرات بھی اہمیت رکھتے ہیں۔ ادب کی دنیا میں اس طرح کے انعامات اور ان کی حمایت ایک سوالیہ نشان بن چکے ہیں۔ جے سی بی کا انعام دراصل ایک ایسے ادارے کی حمایت ہے جو دنیا بھر میں لوگوں کے حقوق پامال کرنے اور ان کی زندگیوں کو تباہ کرنے میں ملوث ہے۔ ادب کو اس طرح کے اداروں کی حمایت نہیں کرنی چاہیے جو انسانوں کی تباہی کا سبب بنتے ہیں،بلکہ ادب کو ان قوتوں کے خلاف آواز بلند کرنی چاہیے جو ظلم و جبر کا شکار افراد کے حقوق اور آزادی کو پامال کرتے ہیں۔ ادب کا تعلق انسانی فلاح و بہبود اور معاشرتی انصاف سے ہے اور اس کے کسی بھی قسم کے انعامات کو ایسے اداروں کے ہاتھوں استعمال نہیں ہونے دینا چاہیے جو انسانوں کی زندگیوں کو تباہ کرنے میں ملوث ہوں۔ضرورت ہے کہ ادب کو اس کی اصل روح میں رہتے ہوئے ترقی دی جا ئے اور ان قوتوں کے اثرات سے بچایا جا سکے جو سماج میں تقسیم اور نفرت پھیلا رہی ہیں۔