قیصر محمود عراقی
ہم اگر تاریخ کا مطالعہ کریں اور اس بات کا بغورجائزہ لیں کہ وہ کون سے مقاصد تھے جن کے لئے آزادی حاصل کی گئی اور آزادی کے متوالوں نے مہاتماگاندھی کی قیادت میںجدوجہد کی اور بے پناہ قربانیاں دیں۔ ان مقاصد کو سامنے رکھا جائے اور آج کے ہندوستان کو دیکھا جائے تو ہم اس نتیجے پر پہنچیں گے کہ یہ حالات جن کے لیے نہیں گاندھی جی نے اور آزادی کے متوالوں نے ایک خاص مقصد اور نصب العین کے لئے جدوجہد۔ مہاتماگاندھی نے آزادی کے چراغ اس لئے جلائے تھے کہ اس ملک ہندوستان کے رہنے والوں کو بہتر مستقبل دیا جائے، انہیں ایک پہچان دی جائے اور آزاد عوام کی حیثیت سے انہیں دنیا میں سر بلند دیکھا جائے۔
آج ہندوستان کئی مسائل سے دوچار ہے ،ملک اس وقت جن حالات سے گزر رہا ہے اس میں کوئی شخص اس بات سے انکار نہیں کرسکتا کہ ملک طرح طرح کے بحرانوں کی دلدل میں پھنسا ہوا ہے، ہر کوئی اس ملک میں اپنے مستقبل کے بارے میں فکرمند ہے، نوجوان تعلیم حاصل کرنے کے بعد ڈگریاں ہاتھوں میں لئے گھوم رہے ہیںلیکن انہیں نوکریاں نہیں مل رہی ہیں، گھر کا نظام کا چلانے کیلئے خواتین بھی روزگار کی تلاش میں ماری ماری پھر رہی ہیں، لوگوں کو تعلیم، صحت اور روزگار کے بے پناہ مسائل کا سامنا ہے۔
موجودہ حکومت کی حرکت وسکنات کی وجہ سے آج ملک میں فرقہ واریت اور تعصب کا روگ گھس آیا ہے ، جس وجہ کر اقلیتوں کو ستایا جارہا ہے، مارا جارہا ہے، ان کے گھر کو جلایا جارہا ہے، عمارتوں پر بلڈوزر چلایا جارہا ہے، ان کی عبادت گارہیں چھینی جارہی ہیں، مدرسوں ، خانقاہوں اور درگاہوں پر موجودہ حکومت کی نظریں گڑی ہوئی ہیںکہ کب انہیں بھی اپنے قبضے میں لے لیا جائے، یہی نہیںاب تو اقلیتوں کے بالخصوص مسلمانوں کے وقف کردہ ملکیت کو بھی اپنے قبضے میں لینے کی فراق میں حکومت کافی جتن کررہی ہے اور ہاتھ پائوں ماررہی ہے۔
بدقسمتی سے آج ملک کی صورتحال مختلف ہے، لوگ مایوسی کے شکار ہیں، صرف خواہشات سے بہتری کی توقع نہیں کی جاسکتی بلکہ اس کے لئے واضح لائحہ عمل کی ضرورت ہوتی ہے جو اس وقت ہمارے سامنے نہیں ہے۔ ایسی صورتحال میں ہر ہندوستانی کا فرض ہے کہ وہ مثبت کردار اداکرے، آج ہندوستان جن مشکل حالات میں گھرا ہوا ہے اس سے پہلے اس قسم کے حالات ہندوستان میںکبھی دیکھنے میں نہیں آئے، یہ ملک آج کیوںبحرانوںکی دلدل میں پھنسا ہوا ہے؟ اس ملک کے عوام کیوں اضطراب کا شکار ہیں؟
کیوں ہر شخص ڈپریشن کا شکار ہے؟ یہاں طرح طرح کے مسائل ہیں ان مسائل میں سب سے بڑا مسئلہ مہنگائی اور بے روزگاری کا ہے، سبزیاں اور پھل غریب لوگوں کی پہنچ سے باہر جاچکے ہیں، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں جان لیوا اضافہ حکومت کی جانب سے عوام کیلئے ایک شرمناک تحفہ ہے، جس سے عوام کی رہی سہی قوتِ خرید ختم سی ہوگئی ہے، جبکہ موجودہ حکومت اقتدار میں آنے سے پہلے عوام سے اپنے خطاب میں کہاکرتی تھی کہ بی جے پی میں اگر اقتدار میں آئی تو سب کا ساتھ سب کا وکاس کرے گی ، اتنا ہی نہیں بلکہ ان لوگوں کا یہ کہناتھا کہ ہم ملک کے غریب عوام کے حالات زندگی بدلنا اور بہتر کرنا چاہتے ہیں، مگر افسوس صد افسوس وزیراعظم کی تقریر صرف کاغذی کارروائی ثابت ہوگی، کیونکہ اقتدار میں آنے کے بعد نہ انہیں عوامی مشکلات کا کوئی احساس ہے اور نہ وہ انہیں ختم کرنے میں سنجیدہ ہیں۔
آج کے دور میں ہر شخص ، ہر قوم اور ہر ملک کی جنتا یہ سوچتی ہے کہ اگر اس نے چاند پر قدم رکھ لیا ہے تو اب مریخ کی طرف آگے بڑھا جائے، سبھی لوگ نئی نئی جگہوں کی تلاش میں ہیں، ہر کوئی ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہیںلیکن ہم اس ملک کی واحد عوام ہوں گے جو طرح طرح کی مسائل میں ہر وقت گھرے رہتے ہیں۔ ملک کو آزاد ہوئے تقریباً 77 برس بیت چکے ہیں مگر مسائل کم نہیں ہورہے ہیں اور وہ اس لئے نہیں ہوئے کیونکہ ہم یعنی عوام نے آنکھیں بند کرنا سیکھ لیا ہے، ہم عوام ہر غلط کام کو دیکھ کر آنکھیں بند کرلیتے ہیں یہی وجہ ہے کہ آج سیاست دانوں کے درمیان صرف اور صرف رسہ کشی اس بات پر ہے کہ جیتنے والا فائدہ اٹھائے گا۔
یہ داغ داغ اجالا یہ شب گزیدہ سحر : قیصر محمود عراقی
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS