’دانا‘سے نمٹنے کیلئے اوڈیشہ کی دانائی قابل ستائش

0

موسم کی درست پیش گوئی اور اس کے مطابق عملی اقدامات کے ذریعے طوفان اور دوسری قدرتی آفات کے نقصانات کوکس طرح کم کیا جا سکتا ہے، اس کا اندازہ گزشتہ دو دنوں سے جاری سمندری طوفان ’دانا‘سے لڑرہے اڈیشہ اور مغربی بنگال میں ہونے والے کام سے لگایاجاسکتاہے۔ملک کے مشرقی علاقہ میںآیایہ بھیانک سمندری طوفان ’دانا‘ کاجمعرات کو دوپہر 12:45پر اوڈیشہ کے بھدرک ضلع میں دھامرا اور ہیبلی کھتی نیچر کیمپ کے درمیان لینڈ فال ہوا ۔ لینڈ فال کے دوران اس کی رفتار 100 کلومیٹر فی گھنٹہ تھی۔ اس وقت اوڈیشہ اور بنگال میں 100 سے 120کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے تیز ہوائیں چل رہی ہیں۔ اوڈیشہ اور مغربی بنگال کے کئی علاقوں میں شدید بارش جاری ہے۔ سمندری طوفان دانا کی زد میں آنے کے بعد اوڈیشہ کے کئی علاقوں میں درخت اکھڑ گئے ہیں جس کی وجہ سے سڑکیں بند کر دی گئی ہیں، مغربی بنگال میں ہوائی سروس اور ٹرین سروس بھی آج شام تک معطل رہی۔طوفان کی شدت کا اندازہ کرتے ہی دونوں ریاستوں اوڈیشہ اور مغربی بنگال نے پہلے سے ہی بڑے پیمانے پر تیاریاں کر رکھی تھیں جس کی وجہ سے نقصانات کم سے کم ہوئے۔ طوفان سے قبل 10 لاکھ سے زائد لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا۔ مغربی بنگال میں 3.5 لاکھ لوگوں کو محفوظ مقامات پر بھیجا گیا ہے۔ طوفان کی وجہ سے بنگال اور اڈیشہ میں 300 پروازیں اور 552 ٹرینیں منسوخ کر دی گئی ہیں۔این ڈی آر ایف نے اوڈیشہ، مغربی بنگال، جھارکھنڈ، آندھرا پردیش اور چھتیس گڑھ میں 56 ٹیمیں تعینات کی ہوئی ہیں۔ ان میں سے 21 ٹیمیں اوڈیشہ اور 17 مغربی بنگال میں ہیں۔ مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی طوفان کو لے کر بہت چوکنا ہیں اور ریاستی سیکریٹریٹ نوانو میں گزشتہ دو دنوں سے کیمپ کی ہوئی ہیں، آج بھی پوری رات سکریٹریٹ میں ہی رہ کر حالات کا جائزہ لیتی رہیں۔

یہ حقیقت ہے قدرتی آفات اور طوفان اپنے جلو میں انسانوں کیلئے نقصانات کے علاوہ اور کوئی چیز نہیں لاتے اور انہیں روکنا بھی آسان نہیں ہوتا لیکن اگرپہلے سے احتیاطی تدابیر کر لی جائیں تو ان سے نہ صرف نمٹنا آسان ہوجاتا ہے بلکہ ان کی تباہی کو کم سے کم کیاجاسکتا ہے۔ساحل پر واقع ہونے کی وجہ سے اوڈیشہ اوراس کی پڑوسی ریاست مغربی بنگال کو ایسے طوفانوں کا سب سے زیادہ سامنا کرنا پڑتا ہے، خاص کر اوڈیشہ میں ہر سال آنے والے طوفان عوام اوروہاں کی حکومت کیلئے ایک سنگین امتحان بن جاتے ہیں۔ اچھی بات یہ ہے کہ اوڈیشہ جیسی مبینہ پسماندہ ریاست اب سمندری طوفانوں سے نمٹنے کے سلسلے میں بہتر طریقہ کار پر عمل کررہی ہے اوراس کے مثبت اثرات بھی نظرآرہے ہیں۔گزشتہ 100 برسوں میں وہاں 260 سے زیادہ طوفان آئے ہیں۔1999 میں آنے والاطوفان جسے ’سپر سائیکلون‘ کا نام دیاگیاتھا،تقریباً10ہزار افراد کی ہلاکت اور 4.5 لاکھ مویشیوں کے زیاں کا سبب بنا تھا۔ 17 ہزار سے زائد اسکول اور 12 ہزار کلومیٹر سڑکیں بھی تباہ ہو گئی تھیں۔ اس طوفان سے سبق لیتے ہوئے اوڈیشہ حکومت نے ’زیرو جانی نقصان‘ کا ہدف مقرر کرتے ہوئے اوڈیشہ اسٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی تشکیل دی گئی۔ یہ ملک کی پہلی ریاست تھی جہاں ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی قائم کی گئی تھی۔ جبکہ مرکزی سطح پر نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی 2005 میں تشکیل دی گئی تھی۔ اوڈیشہ کی حکومت نے قدرتی آفات کے بارے میں نہ صرف لوگوں کو آگاہ کیا بلکہ ان سے نمٹنے کیلئے تربیت بھی فراہم کی۔ یہ اوڈیشہ حکومت کی برسوں کی محنت اور تیاری تھی جس نے طوفان کی وجہ سے ہونے والی اموات کو کم کر دیا۔ سال 2013 میں پھیلین (Philion)اوڈیشہ کے ساحل سے ٹکرایا تھا، یہ طوفان بھی 1999 جیسا ہی تھا،اس طوفان کے دوران اوڈیشہ میں 250 کلومیٹر فی گھنٹہ سے زیادہ کی رفتار سے ہوا چل رہی تھی لیکن حکومت تیار تھی، اس لیے اس نے متاثرہ علاقوں سے 11 لاکھ لوگوں کو پہلے ہی نکال لیا تھا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ اس طوفان میں صرف 44 افراد ہلاک ہوئے۔ ان میں سے 23 کی موت طوفان کے بعد آنے والے سیلاب کی وجہ سے ہوئی۔ اس کیلئے اقوام متحدہ کی جانب سے اوڈیشہ حکومت کو اعزاز سے بھی نوازا گیا۔اپنی تمام ترقہرسامانیوں کے ساتھ2014میں اوڈیشہ کے ساحل سے ٹکرانے والاسمندری طوفان ’ہدہد‘ صرف 2افراد کی ہلاکت پر منتج ہوا۔2019 میں جب طوفان ’فانی‘ آیا تو حکومت نے متاثرہ علاقوں سے 12 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو نکالا۔

یہ سب اس لیے ہوا کہ 1999 کے طوفان سے سبق لیتے ہوئے حکومت نے نچلی سطح پر جا کر لوگوں کو تربیت دی۔ یہاں تک کہ دیہات میں خواتین کو طوفان اور قدرتی آفات سے نمٹنے کی تربیت دی گئی ہے۔اوڈیشہ حکومت کی یہ کاوش اس بار ’دانا‘ کو بھی شکست دے رہی ہے اور یہ بتارہی ہے کہ پیشگی معلومات اورآگاہی کی بنیاد پر مناسب تیاری کے ساتھ بڑی سے بڑی آفت کا رخ اگر نہ بھی موڑاجاسکے تو اس کی تباہی کی شدت کو کم کیاجاسکتا ہے۔

[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS