واشنگٹن ( ایجنسیاں):
اسرائیلی فوجیوں نے بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور اخلاقی ضابطوں کی دھجیاں اُڑاتے ہوئے فلسطینیوں کے قیدیوں پر ظلم کی نئی تاریخ رقم کردی۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق اسرائیلی فوجی کسی مشکوک عمارت داخل ہونے سے پہلے وہاں سراغ رساں کتے داخل کرتے تھے تاکہ کسی بم یا باوردی مواد کی موجودگی کا معلوم کرسکیں۔ سی این این کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ تاہم اب اسرائیلی فوجیوں نے ایک نیا حربہ استعمال کیا ہے جسے موسکیٹو پروٹوکول کا نام دیا گیا ہے۔
اس طریقے میں اسرائیلی فوجی پہلے سے گرفتار شدہ فلسطینی نوجوانوں کو مشکوک عمارتوں اور سرنگوں میں داخل کرتے ہیں تاکہ اگر کوئی دھماکا یا حملہ ہو تو نشانہ فوجی نہیں بلکہ فلسطینی نوجوان بنیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ انسانی ڈھال بنائے جانے کے اس سفاکانہ عمل سے متعلق حال ہی رہا ہونے والے 5 فلسطینی نوجوان قیدیوں نے بتایا جس کی تصدیق ایک اسرائیلی فوجی نے بھی کی ہے۔
تاہم اسرائیلی فوجی نے دعویٰ کیا کہ ان کا یونٹ قیدیوں کو انسانی ڈھال بنائے جانے کے بجائے ہمیشہ تربیت یافتہ کتوں سے بموں اور بارودی مواد کا سراغ لگانے کا کام لیتا آیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں اسرائیلی فوجی نے بتایا کہ البتہ ایک بار انٹیلی جنس افسر کو نوجوان فلسطینی قیدیوں کو انسانی ڈھال بناتے دیکھا ہے۔ اس عمل کو موسکیٹو پروٹوکول کہتے ہیں۔ حال ہی اسرائیلی قید سے رہا ہونے والے ان فلسطینی قیدیوں نے بتایا کہ انھیں خوراک اور دیگر اشیائے ضروریہ لینے کے لیے قطار میں کھڑے ہونے کے دوران حراست میں لیا گیا تھا۔
قیدیوں نے بتایا کہ انھیں ایک سے زائد بار ایسی عمارتوں ار سرنگوں میں داخل کیا گیا جہاں سے اسرائیلی فوجیوں پر حملے ہونے یا وہاں بم اور بارودی مواد ہونے کا امکان تھا۔ قیدیوں نے بتایا کہ اسرائیلی فوجی کہتے تھے کہ ہوسکتا ہی یہ تمھارا آخری دن ہو اگر اندر جاتے ہی کوئی حملہ یا دھماکا ہوتا ہے تو تم مارے جاؤ گے البتہ ہم محفوظ رہیں گے۔