امریکہ کی پشت پناہی میں فلسطین، غزہ اور لبنان میں اسرائیل کی دہشت گردی، روس – یوکرین کے مابین جنگ اورعالمی سطح پرپھیلی ہوئی بے چینی و اضطراب کے درمیان روس کے شہر کازان میں برکس ممالک کا 16واں سربراہی اجلاس جاری ہے۔ اجلاس کے ایجنڈے پر دہشت گردی، جنگ، اقتصادی تعاون اور موسمیاتی تبدیلی سمیت دیگر بہت سے علاقائی اور عالمی مسائل موجود ہیںجن کے حل کیلئے رکن ممالک کے سربراہ سر جوڑکر بیٹھے ہوئے ہیں۔رواں برکس سربراہی اجلاس اس لحاظ سے بھی اہم ہے کہ اس میں وزیراعظم مودی کی ہندوستان کے دیرینہ حریف چین کے صدر شی جن پنگ سے بھی پانچ سال بعد پہلی بار ملاقات ہوئی ہے۔وادیٔ گلوان اور ڈوکلام میں تشدد کے بعد ہونے والی اس پہلی ملاقات میں ممکن ہے ہندوستان اورچین کے درمیان کشیدگی کم کرنے پر بھی بات چیت ہو جو دونوں ہی ممالک کیلئے نیک فال ثابت ہوگی۔
برکس (BRICS) ایک بین الاقوامی تنظیم ہے۔اقتصادی تعاون، سیاسی مذاکرات اور ترقیاتی منصوبوں کو فروغ دینے کے سلسلے میں اس تنظیم کا قیام 2009 میں کیاگیاتھا اوراس کے بانی اراکین پانچ بڑے ابھرتے ہوئے ممالک برازیل، روس، ہندوستان، چین اور جنوبی افریقہ ہیں۔بعد میں اس تنظیم کو وسعت دیتے ہوئے اس میں وقتاً فوقتاًنئے ممالک کو بھی شامل کیاجاتارہاہے۔اب اپنی نئی شکل میں برکس دنیا کی 40 فیصد آبادی اور تقریباً 30 فیصد معیشت کی نمائندگی کرتا ہے۔ برکس ممالک کے درمیان تجارت، سرمایہ کاری، ماحولیات اور سلامتی سمیت مختلف موضوعات پر بات چیت ہوتی ہے۔برکس نے عالمی سطح پر ایک متبادل اتحاد کی شکل میں ابھرتے ہوئے ممالک کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے اورہندوستان برکس کا اہم رکن ہے۔ ہندوستان کی معیشت، آبادی اور ٹیکنالوجی کی ترقی اسے برکس میں ایک مرکزی کردار عطا کرتی ہے اور ہندوستان نے اس پلیٹ فارم کے ذریعے ترقی پذیر ممالک کی ترجیحات اور مسائل کو عالمی فورم پر اجاگر کرنے کی کوشش کی ہے اورعالمی سطح پر اپنی آواز کو مضبوط بھی بنایا ہے۔ اس اجلاس میں بھی ہندوستان کی یہی کوشش ہے کہ وہ اپنا مرکزی کردار خوش اسلوبی سے ادا کرے اور یہی وجہ ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی نے دنیا کو درپیش تمام خطرات پرنہ صرف ہندوستان کے نقطہ نظر کی کھل کر وضاحت کی بلکہ اپنے تعاون اور ثالثی کی بھی پیش کش کی۔
22اکتوبر سے جاری اس اجلاس کا حتمی نتیجہ کیا ہوگا اور دنیا پر اس کے کیا ممکنہ اثرات ہوسکتے ہیں، اس کا پتہ کل 24اکتوبر کو چلے گا جب مشترکہ اعلامیہ جاری ہوگا۔ لیکن اب تک اس اجلاس میں ہندوستان نے جو کردار ادا کیا ہے اور ہندوستان کے وزیراعظم مودی نے قیام امن کیلئے جو پیش کش کی ہے، اس پر دنیا کوسنجیدگی سے غور کرناچاہیے۔
اجلاس سے قبل ہی روس کے صدر ولادیمیرپتن سے ملاقات کے دوران وزیراعظم نے امن اور استحکام کے تئیں ہندوستان کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان روس اور یوکرین کے درمیان جاری تنازع کا پرامن حل تلاش کرنے میں مدد کیلئے تیار ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم روس اور یوکرین کے درمیان جاری تنازع کے معاملے پر مسلسل رابطے میں ہیںاور یہ سمجھتے ہیں کہ مسائل کو پرامن طریقے سے حل کیا جانا چاہیے۔ہماری تمام کوششوں میں انسانیت کو ترجیح دی جاتی ہے۔ ہندوستان آنے والے وقت میں ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کیلئے تیار ہے۔روس کی صدارت میں ہورہے اس اجلاس کے دوسرے دن ہندوستان کے وزیراعظم نریندر مودی نے کہا کہ یہ اجلاس ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب دنیا کو جنگ،تنازعات، غیر یقینی معاشی صورتحال، موسمیاتی تبدیلی اور دہشت گردی جیسے چیلنجز کا سامنا ہے۔ دنیا میں شمال جنوب اور مشرق مغرب کے درمیان تقسیم کا چرچا ہے۔ ٹیکنالوجی کے اس دور میں سائبر سیکورٹی، گہرے جعلی اور غلط معلومات جیسے نئے چیلنجزسامنے آئے ہیں۔ ایسے میں برکس سے بہت سی توقعات وابستہ ہیں۔ انہیں یقین ہے کہ برکس ایک متنوع اور جامع فورم کے طور پر تمام مسائل پر مثبت کردار ادا کر سکتا ہے۔ اس تناظر میں ہمارا نقطہ نظر لوگوں پر مرکوز ہونا چاہیے۔ ہمیں دنیا کو یہ پیغام دینا چاہیے کہ برکس تقسیم کرنے والا نہیں بلکہ مشترکہ مفادات کا گروپ ہے۔وزیراعظم مودی نے دہشت گردی اور دہشت گردی کی مالی معاونت سے نمٹنے کیلئے اتحاد، اتفاق اور باہمی تعان پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اتنے سنگین معاملے پر دوہرے معیار کی کوئی گنجائش نہیں۔ ہمیں اپنے ممالک کے نوجوانوں میں انتہا پسندانہ سوچ کو روکنے کیلئے فعال اقدامات کرنے چاہئیں۔ ہمیں اقوام متحدہ میں بین الاقوامی دہشت گردی کے زیر التوا مسائل پر مل کر کام کرنا ہوگا۔
اس سے انکار ممکن نہیں ہے کہ آج تک دنیا میں جتنی بین الاقوامی تنظیمیں بنائی گئی ہیں، چاہے وہ سارک ہو،کواڈ ہو، عرب لیگ، افریقی یونین،اوآئی سی ہو یا جی7، جی20 یا پھراقوام متحدہ اور عالمی ادارہ انصاف ہی کیوں نہ ہو،وہ دنیا میں امن قائم کرنے کا بنیادی ہدف حاصل نہیں کرپائی ہیں۔گزشتہ ایک سال سے جاری اسرائیلی دہشت گردی، روس-یوکرین جنگ جیسے انسانیت دشمن معاملات کے خلاف بھی ان کی کارکردگی صفر ہی ہے۔ایسے میں قیام امن کیلئے ہندوستان کی یہ پیشکش دنیا کو کھلے دل سے قبول کرنی چاہیے تاکہ یہ دنیا انسانوں کے رہنے کے لائق بنائی جاسکے۔
[email protected]
برکس میں ہندوستان
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS