کہ زمانہ میری مثال دے: قطب اللہ

0

قطب اللہ

پہلے اسماعیل ہنیہ دوسرے نمبر پر حسن نصراللہ اورتیسرے مردِ مجاہد یحییٰ السنوار کی شہادتوں کے بعد اب مغربی ایشیاء کی جنگ ایک بند گلی میں داخل ہوگئی ہے جہاں سے صہیونیوں کے لئے ’ناجائے رفتن ناپائے مادن‘کے مصداق 19اکتوبر 2024ء کو اسرائیل کے سفاک وزیراعظم نیتن یاہو کے گھرپر ڈرون حملہ ہوگیا جس کی تفصیل پر صہیونی حکومت نے فوری طورپر پردہ ڈال دیاہے۔ مغربی ذرائع ابلاغ خصوصاً سی این این نے پہلی خبر جو دی وہ انتہائی ناقص تھی۔ کیونکہ اسرائیل نے پوری دنیا کو صرف اتنا بتایاکہ حملہ تو ہواہے بس….اس سلسلے میں مغربی ایشیاء میں سب سے پہلے نیوز بریک جس نے کیا تھا وہ قطر کا الجزیرہ چینل ہے جس کے نمائندے نہ صرف فلسطین اورغزہ میں موجود ہیں،بلکہ خفیہ طریقہ پر اسرائیل کے اندر بھی سرگرم ہیں۔ الجزیرہ نے اپنے خاموش نمائندے اسرائیل میں جو پال رکھے ہیں انہوں نے ہی یہ اطلاع عام کی ہے۔ یہ خطرناک حملہ حزب اللہ نے جنوبی لبنان کے اپنے ایک اڈے سے کیاتھا۔ تین کی تعداد میں یہ ڈرون تل ابیب پر منڈلانے لگے۔ ان میں دو کو تو صہیونی فضائی نظام نے بڑی تگ ودو کے بعد قابومیں کرلیا لیکن تیسرا ڈرون سب کو دھوکہ دیتے ہوئے تل ابیب کے مضافات میں واقع شزاریہ بستی میں پہنچ گیا جہاں نیتن یاہو کی رہائش گاہ ہے۔ اُس نے پہلے سے اِس مکان کو اپنا ہدف بنارکھاتھا۔ اسی لئے جو اسرائیلی ہیلی کاپٹراُسے گرانے کی کوشش کررہاتھا اس کو بھی اس نے کسی پرندے کی طرح دھوکہ دے کر ناکام کردیا اورکامیابی کے ساتھ اپنے اڈے پر دھماکہ خیز ماددہ لے کر حملہ آ ور ہوگیا۔ اس وقت نیتن یاہو اوراس کی اہلیہ دونون مکان کے اندر نہیں تھیں۔ اس لئے وہ بچ گئے لیکن وہاں موجود عملہ پر کیا بیتی ،کتنے سیکورٹی گارڈ اس سے متاثر ہوئے۔ عمارت کے کتنے حصے کو نقصان پہنچا۔ صہیونیوں نے اپنی دیرینہ پالیسی کے تحت گہرا پردہ ڈال کر کچھ بتانے سے سختی کے ساتھ منع کردیا۔ اب وزیراعظم نیتن یاہو کے نہ صرف اوسان خطاہوگئے ہیں بلکہ تھر تھر کانپ رہاہے۔ جب تل ابیب میں واقع موساد کے ہیڈکوارٹرکو ایرانی میزائیلوں نے نشانہ بنایاتھا۔ اس وقت کا ایک ویڈیو جاری ہواہے جس میں پاس کی عمارت کی راہداری میں نیتن یاہو کو چوہے کی طرح لنگڑاکر حواس باختہ بھاگتے ہوئے دنیا نے دیکھاتھا اوروہ کسی محفوظ بل کی تلاش کرتا نظرآرہاتھا۔ اب حالات یہ ہے کہ نیتن یاہو اور اس کی بیوی لوٹ کر اپنے گھرواپس نہیں آئے ہیں۔ دونوں کسی محفوظ بنکر میں چھپ کر بیٹھ گئے ہیں۔
حزب اللہ قیادت نے اعلان کیاہے کہ یہ حماس کے قائد شہید یحییٰ السنوار پر بزدلانہ حملے کے خلاف پہلی انتقامی کارروائی ہے۔ السنوار کی شہادت کے بعد ابھی صہیونی امریکہ کی طرح جشن بھی نہیں منائے پائے تھے کہ حزب اللہ نے ان کے سرپر موت کو سوار کردیا۔ السنوار کے بعد امریکہ بہادر نے کہاہے کہ اب فلسطین میں جنگ بندی جلد ہوجائے گی اورنیتن یاہو السنوار کی موت کا بہانہ بناکر گفتگو کی ٹیبل پر آجائے گا لیکن یہ اس کی خام خیالی ہے۔ فلسطینی مزاحمت کاروں کا رویہ وہی ہے جو مجاہدین اسلام کا رسولؐ کے زمانے میں تھا کہ ایک قائد کے ہاتھ میں الم ہے تو اس کی شہادت کے بعد پرچم کون سنبھالے گا یہ حکمت عملی پہلے سے تیار کرلی جاتی تھی۔ وہی حکمت عملی حماس اورحزب اللہ نے بھی اپنارکھی ہے۔ اس طرح کی قیادت سنبھالنے کیلئے پوری صف کے صف موجود ہے۔ اس طریقہ کو حماس ،حزب اللہ ،حوثی انصار اللہ اورجہادِ اسلامی تنظیم عراق نے روزِ اول سے اپنارکھاہے۔ کسی شخصیت کی موت کے بعد اپنی سرزمین کو آزاد کرانے کا جزبہ جو ایک تحریک کی شکل اختیار کرچکی ہے وہ کبھی نہیں مرے گی۔ اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد یحیٰ السنوار سامنے آئے تھے توشہید حسن نصراللہ کے بعد دوسرا قائد سامنے آگیا اور اس نے اُسی جذبہ کے تحت اسرائیل کے خلاف حملے اورتیز کردیے ہیں۔ حماس نے السنوار کو ضرور کھویاہے جس پر پوری دنیا کے انصاف پسندوں کو صدمہ ہے، لیکن ظلم کے خلاف حماس کے بڑے ماہرین کی ایک ایسی صف کھڑی ہے جس سے صہیونی دنیا تھرتھر کانپ رہی ہے۔ السنوار کی جگہ کو پر کرنے کیلئے ان ہی کی طرح تیز ، اورزیرک مجاہدین کی ایک بڑی تعداد سامنے کھڑی ہے۔ ان میں ان کے چھوٹے بھائی محمدالسنوار ، حماس کے ایک اوربڑے ماہر جنگجواورڈپلومیٹ الیکٹرانک انجینئر خلیل الحیہ بھی ہیں۔ اس کے علاوہ محمد ابواسماعیل درویش ، موسیٰ المرزوق، خالدمشعل ، محمدضیف جیسے تجربہ کار موجود ہیں۔ جسے دنیابھرکے اسرائیلی اورامریکی جنگی کمانڈر نوزندگیوں والی بلی سے تعبیر کرتے ہیں۔ صہیونیوں نے محمدضیف کو ختم کردینے کا باربار اعلان ماضی میں کیا اورہربار وہ السنوار کی طرح ہنستے ہوئے سامنے آجاتے ہیں۔ ایک اورخطرناک مجاہد مروان عیسیٰ بھی ہیں جنہیں بتایاجاتاہے کہ یہ شخص پلاسٹک کو اسٹیل میں تبدیل کردیتاہے۔ ان سب سے صہیونی دنیا کانپ رہی ہے۔
یحییٰ السنوار کی شہادت کے بعد اسرائیلی اورامریکی پروپگنڈہ کی قلعی کھل گئی جو کہاکرتے تھے کہ السنوار سرنگوں میں چھپا بیٹھاہے یا غزہ میں عورتوں اوربچوں کو ڈھال بناکر اپنی جان بچاتاپھررہاہے۔ لیکن آخری سانس جب انہوں نے لی تو اپنے تین ساتھیوں کے ساتھ اسرائیلی فوج سے نبردآزماتھے۔ اُن پر ٹینک سے حملہ ہواتھا لیکن کئی گھنٹوں تک جس عمارت میں وہ زخمی پڑے تھے وہاں اسرائیلی اسنائپرنے دور سے نشانہ لے کر ان کی کنپٹی پر گولی ماری تھی، پھربھی اس مردِ مجاہد کے پاس صہیونی فوج جانے کی ہمت اپنے اندر نہیں کرپارہی تھی۔ جب کئی گھنٹے گزرگئے تب سخت حفاظتی نظام کے سائے میں وہاں فوج پہنچی تب بھی وہ یقین نہیں کرپارہی تھی کہ کیا واقعی السنوار کو ہم نے شہید کردیاہے۔ اس کی مثال شیرِمیسور ٹیپوسلطان کی طرح ہے جب ان کی شہادت ہوگئی توبرطانی فوج ان کی لاش کے پاس جانے کی ہمت نہیں جٹاپارہی تھی۔ اسرائیلی فوجیوں نے جب السنوار کی ایک انگلی کاٹ کر اورایک دانت اکھاڑ کر ڈی این اے ٹسٹ کرایا تب انہیں یقین ہوگیاکہ ہم نے نرشیر کو ختم کردیا ہے۔ السنوار کی شہادت کے بعد ان کے پاس سے جوسامان برآمد ہوا اُن میں ایک تسبیح ، اذکار اورمسنون دعاؤں کے کتابچے ایک کلاشنکوف بندوق اس کی دومیگزین جیب سے کچھ ڈالر اور اسرائیلی کرنسی برآمد ہوئی۔ اِس مردِ مجاہد نے زخمی حالت میں جب ایک ہاتھ اورٹانگ نے کام کرنا بند کردیاتھا تووہاں آنے والے ایک جاسوس ڈرون پر ایک ڈنڈا مارکر گرانے کی کوشش کی تھی جس کے صہیونیوں نے اُس مکان پرپہلے بمباری کرکے اس کوملبے میں تبدیل کردیاتھا۔
شہید السنوار کی خبر عام ہونے کے بعد ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای نے فوراً سامنے آکر ایک سرپرست کی طرح ان لللّٰہ پڑھا اوراپنے بیان میں کہاکہ بائیڈن کا خواب کبھی پورا نہیں ہوگا۔ جنگ بندی سے متعلق اس کا جھوٹ حسن نصراللہ کی شہادت کے بعد دنیا کے سامنے آگیا تھااوراب مردِ مجاہد السنوار کے بعد جنگ مزید بھڑک اٹھے گی۔ انہوں نے آگے کہا کہ حماس زندہ ہے اورہمیشہ رہے گا۔ السنوار اپنے اکابرین کی راہ پر چل کر زندہ ٔ جاوید ہوگئے اوراپنے مجاہد وشہید رفقاء سے جاملے ۔ یہی ایک مومن کی شان ہوتی ہے۔ اسی قسم کا بیان امیرِ قطر کی بزرگ والدہ کا بھی سامنے آیاہے، جس میں انہوں نے کہاکہ یحییٰ السنوار کا غم کیوں؟ان کا نام یحییٰ ہے یعنی زندہ ۔ایسے ہی افراد کیلئے اللہ نے قرآن حکیم میں فرمایاہے کہ جولوگ اللہ کی راہ میں کام آئے ہیں انہیں مردہ نہ سمجھو وہ تو اپنے رب کے پاس زندہ جاوید ہیں۔ ہمیں حماس کے اس سپوت کے چلے جانے کا افسوس توہے لیکن اللہ اس تحریک کو زندہ رکھنے کے لئے اچھا بدل دے گا۔ دوسرے عرب ممالک کے ذرائع ابلاغ میں البتہ خاموشی ہے۔ خبررسمی طور پر چینلوں پر چلائی گئی ہے لیکن ایک سعودی ٹی وی چینل کے ذریعہ السنوار کو دہشت گرد کہنے پر عوام میں شدید غم وغصہ ہے۔ عراق کی راجدھانی بغداد میں واقع اس ٹی وی چینل پر عوام نے دھاوا بول دیا اوروہاں توڑپھوڑ کی تو عمان میں عوام نے السنوار کیلئے جلوس نکالا اوراللہ اکبر کے نعرے بلند کئے گئے ۔ اپنے حکمرانوں کے خلاف ان میں شدید غم وغصہ تھا ،بھیڑ نے اُس خاتون صحافی کے حق میں بھی نعرے لگائے اوراس کی رہائی کا مطالبہ کیا جس نے اپنی رپورٹنگ کے دوران اسرائیل کو نسل کشی کا مجرم قرار دیاتھا اس کی پاداش میں شاہِ اردُن عبداللہ نے فوری طور پر گرفتارکراکے اُسے جیل میں ڈال دیاہے۔ اسی اثنا حزب اللہ ،حماس ،حوثی انصاراللہ اورجہادِ اسلامی تنظیم عراق نے صہیونی ٹھکانوں پر حملے تیز کردئے ہیں۔ حزب اللہ نے اپنے’آپریشن روم ‘کے تحت 14/15کی شب میں جنوبی لبنان کی سرحد کے قریب ایک اسرائیلی اڈے پر اُس وقت حملہ کردیا جب تقریباً 100صہیونی فوجی اجتماعی ڈنر کی تقریب میں شریک تھے۔ ان میں 30میزائلیں ایک ساتھ مارکر تیس صہیونیوں کو موت کے گھاٹ اتاردیا گیاتوچار شدید طور پر زخمی بتائے جاتے ہیں لیکن ایمبولینس کی کئی گاڑیوں کی ایک بڑی تعداد زخمیوں کو اسپتال لیجاتے ہوئے دیکھی گئی۔ حماس نے تل ابیب کے قریب ایک اسرائیلی تیل وگیس ریفانڈری کو نشانہ بناکر اسے زبردست نقصان پہنچایاہے تو حوثی انصاراللہ نے ایک بار پھر سمندر میں دوامریکی جہازوں کو راکٹ مارکر ناکارہ بنادیا۔ وہاں سے دھوئیں کے مرغولے اٹھتے دیکھے جارہے ہیں۔ تو اسرائیل نے بھی جوابی حملہ غزہ کے ایک پناہ گزین کیمپ پر کرکے چالیس افراد کو شہید کردیاان میں عورتوں اوربچوں کی اکثریت ہے۔ حزب اللہ نے بیس میزائل ایک ساتھ داغ کر 19اکتوبر کی سہ پہر میں اسرائیل میں تہلکہ مچادیا۔ یہ حملہ حیفہ کے ہائی فائی علاقہ کیاگیا اس سے قبل 17اکتوبر کی شب میں حزب اللہ نے اسی اسرائیلی افسران کو مارگرانے کا دعویٰ کیا جس کی خبر تفصیل کے ساتھ الجزیرہ نے نشر کی ہے۔ اس کے مطابق لبنان اوراسرائیل سرحد پر واقع جنگل کے ذریعہ اسرائیلی فوجی داخل ہونے کی کوشش کررہے تھے جنہیں گھات لگائے بیٹھے حزب اللہ کے مجاہدین نے اس وقت تک اُنہیں چھوٹ دی جب تک کہ وہ اُن کے بچھائے ہوئے جال میں نہ پھنس گئے پھرانہیں گھیر کر ہلاک کردیا۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS