بی جے پی کا ماحولیات پر حملہ

0

اس وقت پوری دنیا شدید ماحولیاتی تبدیلیوں کی زد میں ہے۔ کہیں بے موسم بارش ہورہی ہے تو کہیں شدید قسم کی خشک سالی دیکھنے کو ملتی ہے۔ ہرسال گرمی کی شدت میں اضافہ ہورہاہے ۔ گلیشیئر پگھل رہے ہیںاور سیل بلا کی شکل میں میدانی علاقوں کو ڈبو رہے ہیں۔ سیکڑوں اموات ہوتی ہیں اور ہزاروں افراد بے گھر ہورہے ہیں۔ لاکھوںکی املاک و جائیداد تباہ ہورہی ہے ۔ فصلیں بربادہورہی ہیں۔ اسی طرح سردیوں کے موسم میں بھی سخت قسم کاکہر اور دھند ماحول کو خطرناک حد تک متاثر کررہا ہے۔ دانائوں نے ان حالات سے نمٹنے کیلئے جنگلات او قدرتی وسائل کا تحفظ،زیادہ سے زیادہ پیڑ لگانے، کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کو کم کرنے جیسی تدبیریں بتائیں اور دنیا کے بیشتر ممالک ان پرعمل بھی کررہے ہیں۔

جی20-ممالک نے تو باقاعدہ ماحولیات کو بہتر بنانے کیلئے ایک معاہدہ پر بھی دستخط کیا ہے جس میںہندوستان بھی شامل ہے ۔ لیکن ہندوستان کی بدقسمتی ہے کہ یہاں حکمراں اشرافیہ طبقہ ماحولیات جیسے اہم اور حساس موضوع پرکبھی سنجیدہ نہیں رہاہے۔ ایسا نہیں ہے کہ اس طبقہ کو ماحولیات کی سنگینی کا ادراک نہیں ہے وہ سب جانتے ہیں کہ ماحولیات کا توازن بگڑ جانے سے کیا نقصانات ہوسکتے ہیں۔ عوام الناس کیسے مصائب وآزار اورعذاب سے گزریں گے، لیکن باوجود اس کے اپنے سرمایہ دار دوستوں کی دولت افزودگی کیلئے اپنی ساری طاقت ماحولیات بگاڑنے میں لگارہے ہیں۔اس سلسلے کی ایک تازہ واردات چھتیس گڑھ میں پیش آئی ہے جہاں سرمایہ دار گوتم اڈانی کو حکومت نے لاکھوں ہیکٹیئرجنگلات دے دیے تاکہ پیڑ کاٹ کر اور زمین کھود کر وہاں سے کوئلہ نکالاجاسکے۔یہ جانتے ہوئے بھی کہ جنگلات کی کٹائی سے ماحولیاتی، سماجی، اقتصادی اور ثقافتی نقصانات ہوتے ہیں بزور وہاں جنگل کاٹے جانے لگے اور جب مقامی قبائلیوں نے اس کے خلاف احتجاج کیاتو انہیں طاقت کا استعمال کرتے ہوئے بھگا دیا گیا۔ اطلاع کے مطابق چھتیس گڑھ کے ہس دیو جنگلات میں پھیلی ہوئی کوئلہ کی کان پر درختوں کی کٹائی کے خلاف لوگوں نے احتجاج کیا تو پولیس نے ان پر وحشیانہ لاٹھی چارج کیا جس میں قبائلی رہنما اور ہس دیو بچاؤ سنگھرش سمیتی کارکن رام لال کریم سمیت کئی قبائلی شدید زخمی ہو گئے۔ ناراض قبائلی دیہاتی کمانوں، تیروں اور گلیلوں کے ساتھ جنگل میں جمع ہوئے اور درختوں کی کٹائی کے خلاف احتجاج کرنے کی کوشش کی۔ ابتدائی جھڑپ کے بعد پولیس کی بھاری نفری کی تعیناتی کے درمیان درختوں کی کٹائی دوبارہ شروع کردی گئی۔

یادرہے کہ چھتیس گڑھ میں ہس دیوکے علاقہ میں پھیلے ہوئے جنگلات کو وسطی ہندوستان کا پھیپھڑا کہاجاتا ہے۔اس خطے کے درخت اور وہاںبہنے والے قدرتی پانی کے چشمے وسطی اور شمالی چھتیس گڑھ میں صاف ہوا اور پانی کی فراہمی برقراررکھنے کیلئے لازم سمجھے جاتے ہیں ۔ 170,000 ہیکٹر پر محیط ان جنگلات میں صرف 23 کوئلے کے بلاکس ہیں۔مقامی قبائلی خوراک، چارہ، ایندھن کیلئے ان ہی جنگلات پر منحصر ہیں۔یہ جنگلات ان کی تقریباً 70 فیصدضرورت پوری کرتے ہیں نیزاس خطے کی سماجی و ثقافتی اقدار بھی یہاں جنگلاتی وسائل پر انحصار کرتی ہیں۔یہ جنگلات حیاتیاتی تنوع سے بھی بھرپور ہیں اورا ن کی کٹائی سے بہت مختلف اقسام کے جانوروں اور پودوں کی بقا خطرے میں پڑگئی ہے ۔ ہزاروں درختوں کے نقصان کے علاوہ، سیکڑوں قبائلی خاندان کان کنی سے بے گھر ہو چکے ہیں جب کہ مزید ہزاروں کے بے گھر ہونے کا خطرہ ہے۔

افسوس ناک بات تو یہ ہے کہ چھتیس گڑھ کی سابقہ کانگریس حکومت نے ہس دیو جنگلات کو نہ کاٹے جانے کے سلسلے میں اسمبلی میں قرارداد منظور کی تھی۔جس پر اس وقت چھتیس گڑھ میں اپوزیشن بی جے پی نے بھی اس کاساتھ دیاتھااور کہا تھاکہ قبائلیوں کی زمین ہتھیاناغیرقانونی ہے ہس دیو کے جنگلات نہیں کاٹے جائیں گے ، لیکن اب بی جے پی نے اپنی حکومت قائم ہوتے ہی نہ صرف جنگلات کو کان کنی کیلئے الاٹ کردیابلکہ انتہائی بے دردی کے ساتھ ہزاروںپیڑ پودے کاٹنے کی بھی اجازت دے دی ۔اس کے خلاف ہونے والی تحریک کو طاقت کے بل پر کچل رہی ہے ۔ملک کے اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے بجا طور پر کہا ہے کہ پولیس فورس کے پرتشدد استعمال کے ذریعے قبائلیوں کے جنگل اور زمین کو زبردستی ہتھیانے کی کوشش قبائلیوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ بی جے پی صرف اپنے اور اپنے دوستوں کے مفادات کی خاطر ماحولیات کو خوفناک نقصان پہنچارہی ہے جس کا خمیازہ آنے والے دنوں میں ملک کو بھگتنا ہوگا۔ پچھلے کئی برسوں مقامی قبائلیوں اور ماحولیاتی کارکن اس کے خلاف سخت مزاحمت کررہے ہیں جنہیں دبانے کیلئے پولیس کی وحشیانہ طاقت کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ حیرت انگیز بات یہ بھی ہے کہ اس مزاحمت کے باوجود اڈانی – مودی حکومت کے اتحاد کی طرف سے مزید کان کنی کیلئے نئے بلاکس بھی کھولنے کی کوششیں جاری ہیں۔گویا حکومت کو قبائلیوں کی زندگی سے کوئی دلچسپی نہیں ہے وہ فقط اپنے سرمایہ دار دوستوں کے مفاد کیلئے ان کی زندگی ہی نہیں بلکہ پورے خطہ کی روایت وثقاقت اور حیاتیاتی تنوع بھی ختم کرنے کا فیصلہ کرچکی ہے ۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS