ریاض، (ایس این بی )
سعودی عرب کی میڈیا وزارت کے زیر اہتمام ’گلوبل ہارمونی‘ پہل کا آغاز ’کوالٹی آف لائف‘ پروگرام کے تحت آج اتوار 13اکتوبر کوملک کی راجدھانی ریاض میں ہوگیا، افتتاحی اجلاس سہ پہر 4 بجے ہوا۔ ہندوستانی گانوں پر رقص و سرور کی خوش نما شام منعقد ہوئی۔ مختلف ہندوستانی فنکاروں نے اپنے فنون کا مظاہرہ کیا۔ سعودی عرب کی سرزمین پر یہ منفرد قسم کا رنگا رنگ پروگرام تھا۔ جس میں ہند نژادشہریوں کے ساتھ ساتھ سعودی عرب کے باشندوں نے بھی بالی ووڈ کے گانوں کا لطف اٹھایا۔
پروگرام کا مقصد مملکت سعودی عرب کے وژن 2030 کے اہداف کو حاصل کرنا ہے۔ اس پہل کا مقصد مملکت میں رہائشیوں کی متنوع زندگی کو اجاگر کرنا ہے، جس میں ان کی پیشہ وارانہ اور خاندانی زندگی، سماجی اور تفریحی سرگرمیاں، معیشت میں ان کا حصہ، کامیابی کی کہانیاں اور سعودی معاشرے میں ان کا ثقافتی انضمام شامل ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، یہ پہل سعودی شہروں میں زندگی کے معیار کو بہتر بنانے کےلئے حکومت اور نجی شعبے کی کوششوں کو بھی نمایاں کرے گی۔اس پہل کے ایک حصے کے طور پر میڈیا کی وزارت جنرل انٹرٹینمنٹ اتھارٹی کے ساتھ شراکت میں مذکورہ سیزن تقریبات کا انعقاد کررہی ہے۔ ان تقریبات میں ثقافتی، فنون اور روایتی سرگرمیاں اور پرفارمنسز ہوں گی، جن میں رہائشیوں کے ممالک کے اہم میڈیا ادارے شریک ہوں گے۔ریاض سیزن کے دوران 45 دنوں تک چلنے والی ان تقریبات میں9مختلف ممالک –ہندوستان، فلپائن، انڈونیشیا، پاکستان، یمن، سوڈان، اردن، لبنان، شام، بنگلہ دیش، اور مصر کی ثقافتوں کو پیش کیا جائے گا۔ ان میں موسیقی کے پروگرام، ثقافتی اور خاندانی تفریحی سرگرمیاں، روایتی کھانے اور مختلف دستکاری شامل ہوں گی۔ اس طرح سعودی عرب کی میڈیا کی وزارت نے ایک نئی پہل شروع کی ہے جس کو ان مختلف ثقافتوں کی نمائش کےلئے ڈیزائن کیا گیا ہے جو مملکت کو گھر کہتی ہیں۔
میڈیاسے بات کرتے ہوئے ایک فلسطینی محمد صباح، جس نے 20 سال سے زیادہ عرصے سے سعودی عرب کو گھر کہاہے، نے مملکت میں اپنے وقت کوبیان کرتے ہوئے اسے اپنے اور اپنے خاندان کےلئے سلامتی اور استحکام سے بھرا ایک فائدہ مند سفر قرار دیا۔اس نے کہا کہ ہمیں یہاں دوسراگھرملا، جہاں سعودی قیادت اورلوگوں کی گرم جوشی سے مہمان نوازی کے تحت سیکورٹی اورامن قائم ہے۔انہوں نے نئے شروع کیے گئے اقدام کو زیادہ جامع اور باہم جڑے ہوئے معاشرے کو فروغ دینے کی جانب ایک اہم اقدام کے طور پر سراہتے ہوئے کہاکہ یہ سعودی عرب کےلئے آگے کی سوچ کی نمائندگی کرتا ہے۔ میں تنوع کو طاقت اور افزودگی کا ذریعہ سمجھتا ہوں۔انرجی ٹریکس میں ایک مارکیٹنگ ڈائریکٹر کے طور پر، صبا نے تارکین وطن کے کردار کو تسلیم کرنے کے اقدام کی اہمیت کو اجاگر کیا۔انہوں نے کہا کہ یہ کمیونٹی میں تارکین وطن کی قدر کو تسلیم کرتا ہے اور بہتر تفہیم اور بامعنی تعاون کےلئے ایک پل کا کام کرتا ہے۔ امامی کمیونیکیشن کے سینئر پی آر اکاونٹ ایگزیکٹو زینب جریری نے کہاکہ یہ اقدام ثقافتی تنوع کو فروغ دینے اور سعودی عرب میں رہنے والی مختلف کمیونٹیز کے انضمام کےلئے آگے کی سوچ کا مظاہرہ کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ واقعی مشترکہ بقائے باہمی کے جذبے کو ابھارتا ہے اور دنیا بھر سے مقامی لوگوں اور تارکین وطن کے درمیان باہمی افہام و تفہیم کو مضبوط کرتا ہے۔مراکشی جریری نے اس بات پر زور دیا کہ یہ اقدام سعودی زندگی کے مختلف شعبوں میں غیر ملکیوں کی مثبت شراکت کا اعتراف کرتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ سعودی عرب کی کہانی سنانے کا موقع فراہم کرتا ہے جو ایک ترقی پذیر جامع قوم ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ توقع کرتی ہیں کہ اس اقدام سے سماجی ہم آہنگی کو فروغ ملے گا، ثقافتی بیداری کو فروغ ملے گا، ثقافتی سیاحت کو فروغ ملے گا اور ایک علاقائی رہنما کے طور پر سعودی عرب کے موقف کو مزید مستحکم کرے گا۔