ڈاکٹر اخلاق احمد
آپ دیکھتے ہوں گے کہ آج کل جوڑوں اور ہڈیوں میں درد کی زیادہ شکایت چل رہی ہے جو کہ نہ صرف بڑوں بلکہ بچوں میں بھی دیکھنے میں آ رہی ہے۔ بچے اپنی کمر اور ٹانگوں میں درد کی اکثر شکایت کرتے ہیں کسی خاص بیماری کو چھوڑ کر اکثر بچوں میں یہ شکایت تغذیہ بخش خوراک کی کمی سے ہو سکتی ہے بچوں میں عمومی طور سے کیلشیم اور وٹامن ڈی کی کمی بتا دی جاتی ہے۔ جس کی وجہ ان کی غذا میں ان حیات بخش مادوں کا فقدان کہا جا سکتا ہے۔ بہت سے بچوں کو غذا کا ایک بنیادی جزدودھ پسندنہیں ہونا وغیرہ بچوں میں تو ضر وری طور سے غذائی اصلاحات کی ضرورت ہے۔ کیونکہ ان کو تو ہر گز Pain Killerدوائیں استعمال نہیں کرانی اس کے علاوہ بخار میں مبتلا رہنا، بخار اتارنے میں جلدی کرنا اور ایسی دوائوں کا سہارا لینا جن کے استعمال سے تمام جسم پر پسینہ آکر بخار اُتر جاتا ہے۔ دوسرے نقص تغذیہ یعنی مناسب غذا کا نہ ملنا جس کی وجہ سے جسم میں کیلشیم اور دوسرے حیات بخش وٹامنز کی موجودگی کاکم ہونا۔ اس کے علاوہ جوڑوں میں درد جیسا کہ گٹھیا کا درد(Rheumatic arthritis)، نقرس کا درد (Gouty Arthritis)گردن کا درد(Cervical Pain)عرق النساء (Sciatica)یہ ایسے درد ہیں جو کہ چلتے رہتے ہیں اوردرد روکنے والی دوائیں تبدیل ہوتی رہتی ہیں۔ جوڑوں اور ہڈیوں میں درد سردی کے موسم میں شدت اختیار کر لیتا ہے جبکہ کچھ مریضوں میں جب موسم تبدیل ہوتا ہے اوراس میں نمی پائی جاتی ہے اس وقت درد شدت کے ساتھ ستانے لگتا ہے۔میرے سامنے ایسے مریض بھی آئے جو اپنے درد کی تکلیف دور کرنے کے لئے ایسی دوائیں کھاتے نظر آئے جن کا استعمال بھی ممنوع ہوچکا ہے۔ جیسے کہ Diclofenacاوراس جیسی دوسری دوائیں(معتبر طبیب کے مشورہ کے بغیر استعمال)۔ میں آپ کی معلومات کے لئے یہاں ایک ہربل دواء کا ذکر کروں گا جو کہ اپنی تاثیر کے لحاظ سے بہت بہتر دافع التہاب(Anti inflammatory)اور مسکن الم(Analgesic) دواء ثابت ہوتی ہے۔ اسے ہم سورنجان(Colchicum autumnale)کے نام سے جانتے ہیں یہ ایک یونانی دواہے۔ جو کہ مزاج کے اعتبار سے دوسرے درجہ میں گرم و خشک ہوتی ہے اور اس کا استعمال آیورویدک و یونانی میں جوڑوں وغیرہ کے لئے صدیوں سے ہوتا چلا آیا ہے اور میں نے سورنجان کے جز مؤثرہ کالچی سین کو طب جدید میں ایک لمبے عرصہ گائوٹ کے علاج میں رائج دیکھا ہے۔ آج تک مجھے یاد ہے نقرس (گائوٹ) اور گٹھیا کے علاج میںColchicindonنام کی گولیاں استعمال کرائی جاتی تھیں۔ سورنجان ایک قسم کی بلب نما سفید خاکی سے رنگ کی پودے کی جڑ ہی ہوتی ہے جسےCORMکہتے ہیں سورنجان شیریں اور سورنجان تلخ دو قسم کی ہوتی ہے اور جوڑوں کے مختلف اقسام کے دردوں میں مفید ہے اور مطالعہ سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ اس کا استعمال پروسٹیٹ کی شکایت میں بھی کیا گیا جسے کہ غدہ مذی کا بڑھنا(Prostatic hypertrophy)کہتے ہیں۔ میں نے بذات خود اس کا استعمال اسگند اور زنجبیل کے ساتھ ملا کر گولیوں کی شکل میں کرایا جو کہ بہت مفید رہا۔ سورنجان سے تیار کی جانے والی یونانی دوائیں۔ حب سورنجان؍معجون سورنجان اور روغن سورنجان وغیرہ تیار کی جاتی ہیں جن کو مطب میں اطباء حضرات اپنے مریضوں کو استعمال کراتے ہیں۔
آپ سمجھتے ہیں کہ بہ کثرت مانع درد(Pain Killer)دوائوں کے استعمال سے ہر سمجھ دار آدمی بچتا ہے۔ ان کے نقصانات کو سمجھتا ہے۔ کھانے کی نلی سے لے کر معدہ، آنتوں جگر، گردے اور دوران خون سب پر ہی یہ اثر انداز ہوتی ہیں۔ اب ایسے درد جو لمبے عرصہ تک ہر وقت پریشان کرتے ہوں اُن کے لئے یہ مسکن درد دوائیں کب تک لی جائیں گی۔ ظاہر ہے کہ ان کے نقصانات کافی ہوں گے۔ لہٰذا ایسے میں ہمیں مانع درد ہربل یعنی یونانی دوائوں کی ضرورت ہے۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ اگر عمدہ قسم کی سورنجان سے تیار کردہ معجون یا حب سورنجان استعمال کرائی جائیں تو یہ طب جدید کی مسکن درد دوائوں کا ایک اچھا نعم البدل ہے۔اس کے علاوہ کچھ مسکن درد یونانی دوائیں مُقل (گوگل)، ہلدی، اسگند، سورنجان، زعفران۔بابونہ، ایلوا اورزنجبیل کی شمولیت سے بنائی جا تی ہیں۔
آج کل گردن کا درد، کمر کا درد، جوڑوں کا درد، عرق النساء کے مریض عام طور سے دیکھنے میں آ رہے ہیں۔ ضروری ہے کہ دافع درد دواء دینے سے پہلے ہم اس کے اسباب اور وجوہات پر غور کریں اور اُن کا بھی سد باب کریں۔ ایسا نہیں ہے کہ صرف درد روکنے کی دوائیں ہی کافی ہیں۔ جو لوگ ہر وقت درد کے لئے دافع درد دوائیں(Pain Killers)ایک عرصہ سے استعمال کرتے آ رہے ہیں وہ اپنے معدہ، جگر، گردوں اوردورانِ خون کی بیماریوں سے ہوشیار رہیں اور ہو سکے تو اپنا ضروری چیکپ کرائیں اور دافع درد دوائیں(Pain Killers)کے بہ کثرت استعمال سے بچیں اور کسی اچھے طبیب سے اپنے لئے یونانی نسخہ تجویز کرائیں۔
[email protected]
جوڑوں اور ہڈیوں کے درد کا علاج کیا ہے؟: ڈاکٹر اخلاق احمد
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS