عبوری حکومت کے باوجود ملک میں عدم استحکام کیوں ؟: ایم اے کنول جعفری

0

ایم اے کنول جعفری

بنگلہ دیش میں ریزرویشن کے خلاف تحریک چلا رہے طلبا کی فہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ تحریک کو اتنی کم مدت میں کامیابی حاصل ہوجائے گی۔5اگست کووزیراعظم کے عہدے سے مستعفی ہوکر ملک چھوڑنے پر مجبور شیخ حسینہ واجد کو ایک مرتبہ پھر ہندوستان میں پناہ لینی پڑی۔ 12 اگست کو شیخ حسینہ نے قوم کے نام پیغام میں سرکار گرانے کے پیچھے امریکہ کا ہاتھ بتاتے ہوئے کہا کہ اگر وہ امریکہ کو ایئر بیس بنانے اور اپنا تسلط جمانے کے لیے سینٹ مارٹن جزیرہ دے دیتیںتو ان کی حکومت برقرار رہتی۔ امریکہ خلیج بنگال کے شمال مشرقی حصے میں واقع اس 3 مربع کلومیٹر جزیرے کے ذریعہ علاقے میں اپنادبدبہ قائم کرنا چاہتا تھا۔انہوں نے ملک کی خودمختاری، سالمیت اور تحفظ کے لیے ایسا نہیں کیا۔ بنگلہ دیش اور میانمار کے کچھ علاقوں کو ملاکر نیا عیسائی ملک بنانے کی سازش کی جارہی ہے۔انہوں نے ملک میں لاشوں کے ڈھیرپر حکومت کرنے کے بجائے مستعفی ہونا بہتر سمجھا۔ عوام سے بنیاد پرست لوگوں کے بہکاوے میں نہ آنے کی گزارش کی۔ عوامی لیگ نے ہمیشہ واپسی کی ہے۔ اُمید نہ چھوڑیں۔وہ عنقریب ملک واپس آئیں گی۔وہ ہار گئیں،لیکن بنگلہ دیش کے لوگ جیت گئے۔ وہ لوگ،جن کے لیے ان کے والدشیخ مجیب الرحمن اور خاندان نے قربانی دی۔ عوامی لیگ کے رہنماؤں کو نشانہ بنانے سے غم زدہ شیخ حسینہ نے ملک کے مستقبل کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ دوسری جانب فوجی سربراہ وقار الزماں کو یقین تھا کہ شیخ حسینہ کے مستعفی ہوکر باہرچلے جانے کے بعد اقتدارفوج کے ہاتھ میں آ جائے گا۔ بڑی سیاسی جماعتوں کے ساتھ میٹنگ کرکے عبوری حکومت کی تجویز رکھی،لیکن طلبا عبوری حکومت کی تشکیل یاملک کی کمان فوج کے ہاتھ میں دینے کے لیے تیار نہیں ہوئے۔وہ انقلاب لانے والی طلبا تنظیموں اور شہریوں کو اقتدار سونپنے کے حق میں تھے۔اسٹوڈنٹس اگینسٹ ڈسکریمی نیشن پروٹیسٹ گروپ کے کو آرڈی نیٹر محمد ناہید اسلام اور آصف محمودنے فا شسٹ اور قاتلوں کو بنگال کی سرزمین پر انصاف کا سامنا کرنے کی بات کہی۔
بنگلہ دیش کے صدرشہاب الدین نے قوم سے خطاب میں عبوری حکومت کے ذریعہ جلدی انتخابات کرانے، 2018 سے جیل میں بندسابق وزیراعظم خالدہ ضیاء سمیت دیگر بے گناہوں کی جیل سے رہائی، طلبا تحریک کے متاثرین کو معاوضہ دینے، سیاسی جماعتوں سے امن و امان بحال اور تخریب کاری بند کرنے کی اپیل کی۔ طلبا نے پارلیمنٹ تحلیل کرکے نوبل انعام یافتہ ماہر معاشیات محمد یونس(84)کی سربراہی میں عبوری حکومت کے قیام کا مطالبہ کیا تو صدرنے پارلیمنٹ تحلیل کرنے کے ساتھ ہی پیرس میں اولمپک کھیل دیکھنے گئے محمد یونس کو بنگلہ دیش لوٹنے کو کہا۔ بنگلہ دیش کے حضرت شاہ جلال الدین انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر محمد یونس کا چیف جنرل وقارالزماں، سینئر افسران اور طلبا رہنماؤں نے استقبال کیا۔ محمد یونس نے شیخ حسینہ کے خلاف تحریک چلانے والے نوجوانوں سے اظہارتشکر کرتے ہوئے اسے دوسری مرتبہ آزادی ملنے سے تشبیہ دی۔اُنہوں نے اس کے تحفظ، اُمنگوں کے مطابق تعمیرنو، سب کی حفاظت کی ذمہ داری اور بنگلہ دیش کو اور خوبصورت بنانے کی بات کہی ۔ 8اگست کی شام8:30بجے صدر شہاب الدین نے محمد یونس کو عہدے اور رازداری کا حلف دلایا۔ بعد میں عبوری کابینہ میں شامل صلاح کاروں نے حلف لیا۔ محمد یونس نے اپنے پاس 27 محکمے ر کھے۔ صلاح الدین ، آصف نزرل،عادل رحمن خان ، اے ایف حسن عارف، توحید حسین، سیدہ رضوانہ حسن، شرمین ایس مرشد، ایم سخاوت حسین، اے ایف ایم خالد حسین،فرید اختر، نورجہاں بیگم، ایم ڈی ناہید اسلام ، آصف محمود شوزب کو مختلف وزارتیں سونپی گئیں۔ اُدھر عبوری حکومت کے قیام کے کئی روز بعد بھی حالات معمول پر نہیں آئے۔طلبا نے بنگلہ دیش کے چیف جسٹس عبیداﷲ حسن کو استعفیٰ دینے پر مجبور کیا۔ سینٹرل بینک کے گورنر عبدالرؤف تعلق دار، ڈھاکہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر مقصود کمال اور بنگلہ اکاڈمی کے چیف ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر محمد ہارون الرشید عسکری سمیت ملک کے کئی اعلیٰ عہدے داروں نے استعفے دے دیے۔ عوامی لیگ سے وابستہ کئی اعلیٰ پولیس افسران روپوش ہیں۔ 400سے زیادہ تھانوں پر حملے، توڑپھوڑ، آتش زنی اور لوٹ مار کے واقعات ہوئے۔ پُرتشدد مظاہروں میں 60 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کا نقصان ہوا۔ مشتعل ہجوم کے عوامی لیگ کے رہنما کا ہوٹل نذرآتش کرنے سے24افراد زندہ جل گئے۔ ڈھاکہ میں بنگالی گلوکار راہل آنند کا40برس پرانا گھر اور اس میں رکھے موسیقی کے3000 آلات آگ میںجل کرخاکستر ہوگئے۔ شیخ مجیب الرحمن پر فلم بنانے والے پروڈیوسر سلیم خان اور ان کے اداکار بیٹے شانتو خان کو ہجوم نے پیٹ پیٹ کر ہلاک کردیا۔ محمد شاہ عالم کے تین منزلہ مکان کے علاوہ رکن اسمبلی شفیق الاسلام اور سمن خان کے گھروں پر حملے کے بعد آگ لگانے سے 16افراد جل کر مرگئے۔ پرتشدد مظاہروں کے دوران جیل ٹوٹنے کے واقعات میں 12قیدی ہلاک اور سیکڑوں فرار ہوگئے۔ ایک مہینے میں 700سے زیادہ قیدی فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے ۔ شیخ حسینہ کے مستعفی ہو کر ملک سے فرار ہونے کے بعدہندو و بودھ وغیرہ اقلیتوںپر حملوں کے واقعات بے حد پریشان کرنے والے ہیں۔یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ جب طلبا و مظاہرین کو وہ سب مل گیا، جس کے وہ خواہش مند تھے توپھرتشدد، ہلاکت، آتش زنی، سیاسی حریفوں پر حملے اور اقلیتوں کو اُجاڑنے کی کیا تک ہے؟ تحریک سے جڑے طلبا اور نوجوانان سب مسلمان ہیں۔ اسلام،جنگ کے دوران دشمن کے گھروں کو آگ لگانے، ہرے درختوں کو کاٹنے، پانی برباد کرنے، نہتھوں پر حملہ کرنے،بچوں اور عورتوں کو قتل کرنے کی تعلیم نہیںدیتا ۔بنگلہ دیش میں تو ملک کا اقتدار بغیر کسی خون خرابے کے طلبا اور شہریوں پر مشتمل عبوری حکومت کو منتقل ہوگیا۔ پھر امن و امان کی صورت حال بحال کیوں نہیں ہو سکی ۔ بنگلہ دیش کے انقلابی، ہندوؤں کے گھروں اور مندروں پر حملے کرکے انہیں آگ کے حوالے کرنے اور کئی لوگوں کو ہلاک کرکے کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں؟ان بے وقوفوں کو کون بتائے کہ ان کے اس غیراسلامی اور غیر انسانی عمل کو دنیا بھر کے لوگ دیکھ رہے ہیں۔ ہندوستان کے ہندو ہی نہیں مسلمانوں نے بھی تشدد پر اُترے مسلمانوں کے اس عمل کو ناپسند کرتے ہوئے سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ اس حرکت سے ہندوستان سمیت کئی دیگر ممالک میں مظاہرے ہو رہے ہیں۔دہلی میں تو جھگی جھونپڑی میں رہنے والے مسلمانوں کو بنگلہ دیشی کہہ کر زدوکوب کیاجاچکا ہے۔
بنگلہ دیش میں تشدد،لوٹ مار اور آتش زنی کے واقعات کے خلاف ہندوجاگرن منچ نے ڈھاکہ میں مظاہرہ کیا۔ان کے مطابق دیناج پور میں ہندوؤں کے4گاؤں جلا دیے گئے۔لوگ بے سہارا ہوگئے۔ اقلیت چھپ کر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔شیخ حسینہ کے ملک چھوڑنے کے بعد ہندو کمیونٹی پر حملے تیز ہوئے۔ انہوں نے اقلیتی وزارت کے قیام،اقلیتی تحفظ کمیشن کی تشکیل،اقلیتوں کے خلاف حملے روکنے کے لیے سخت قوانین بنانے، پارلیمنٹ میں اقلیتوں کے لیے10فیصد نشستیں رکھنے اور منہدم مندروں کی دوبارہ تعمیر کا مطالبہ کیا ۔اُدھر شیخ حسینہ کی واپسی کے مطالبے کے ساتھ عوامی لیگ کے کارکنان اور رہنماؤں نے ملک میں مظاہرے شروع کردیے۔ 11اگست کو ہزاروں مظاہرین نے قومی شاہرہ بلاک کی ۔ فوج کے روکنے پر دونوں کے مابین تلخ جھڑپ ہوئی۔ لاٹھی چارج اور گولی چلانے کی نوبت آگئی۔مشتعل بھیڑ کے پتھر پھینکنے، گاڑی میں توڑپھوڑ کرکے آگ لگانے میں 5فوجی اور 15 شہری و صحافی زخمی ہوگئے۔ گولی لگنے سے 2کی موت ہوئی۔ عبوری حکومت نے میڈیا تنظیموں کو غلط خبریں نشر کرنے پر پابندی کا انتباہ دیا ہے۔ عبوری حکومت کے سامنے ملک میں امن و امان قائم کرنے،لوگوں کی جان و مال کی حفاظت کرنے اور صاف ستھرے ماحول میں انتخاب کرانے کی بڑی ذمہ داری ہے۔
(مضمون نگار سینئر صحافی اور اَدیب ہیں)
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS