افریقہ کے عرب ممالک میں مراقش اور الجیریا کے درمیان تنازع لگاتار گہرا ہوتا جارہا ہے اور یوروپی و امریکی ممالک نے مشترکہ طورپر مراقش کے موقف کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ مراقش مغربی ممالک کا منظورنظر ہے اور الجیریا مراقش کے تئیں مغربی ممالک کے نرم گوشے کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی دفاعی تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ایران اورروس کا حامی ہے۔ ایران اور روس الجیریا کی عسکری اور خارجی امور میں معاونت کر رہے ہیں۔ جبکہ مراقش جوکہ ابھی تک اٹلی، سویڈن،نیدرلینڈ اور قرب وجوار کے دوچار ملکوں تک اپنی حمایت پر کافی منحصر تھا اب فرانس نے بھی مراقش کے موقف کی حمایت کا اعلان کردیا ہے جس پر الجیریا چراغ پا ہے۔ الجیریا اور فرانس میں زبردست اختلافات ہیں اور گزشتہ دو دہائیوں میں دونوں کے تعلقات میں زبردست نشیب و فراز آئے ہیں۔ فرانس نے الجیریا اور مغربی افریقہ کے سامراجی ممالک میں اپنے دورحکومت میں جو مظالم ڈھائے تھے اس کا سب سے برا اثر الجیریا پر پڑا تھا اورالجیریا کے عوام فرانس کے تئیں شدید نفرت رکھتے ہیں موجودہ صدرایموئیل میکروں ان زخموں کو بھرنے کی کوشش کرچکے ہیں مگر ان کو کامیابی نہیں ملی ہے۔ اپنے ملک کے تئیں سخت موقف کو دیکھتے ہوئے فرانس نے اپنی سفارتی کوششوںکی سمت بدل دی ہے اور اس کا جھکائو بھی اب مراقش کی طرف ہوتا جارہا ہے جبکہ اس سے قبل فرانس الجیریا کے ساتھ اختلافات کی دیواروں کو منہدم کرنے کی کوشش کے طورپر پولیساریو جسے عرف عام میں مغربی صحارا کہا جاتا ہے، کی بابت کوئی فیصلہ کن موقف اختیار نہیں کر رہا تھا۔ لیکن اب فرانس کی حکومت نے الجیریا کو بتا دیا ہے کہ ان کے موقف میں تبدیلی آرہی ہے اور وہ مغربی صحارا کو مراقش کی مملکت کا حصہ تسلیم کرنے والا ہے اورمغربی صحارا کو ایک خودمختار علاقہ جوکہ مراقش کے اقتدار اعلیٰ میں رہے گا، تسلیم کیا جائے گا۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ اس پورے حساس معاملے پر الجیریا پورے خطے میں الگ تھلگ پڑ سکتا ہے۔ الجیریا ویسے بھی فرانس اور دیگر ممالک کے تئیں سخت موقف رکھتا ہے۔ مغربی ممالک سے سفارتی، اقتصادی اور دیگر تعاون نہ ملنے کی وجہ سے اس کا جھکائو ایران نواز حزب اللہ اور روس کی طرف جارہا ہے۔ الجیریا ان دونوں طاقتوں کے ساتھ تعاون کرکے پولیساریو کی خودمختاری کے لئے درکار اقتصادی، سیاسی اور سفارتی مدد فراہم کرتا رہا ہے۔ الجیریا کا کہنا ہے کہ جب اٹلی نے اس پورے خطے کوآزاد کیا تھا تب یہ حصہ مراقش کے موجودہ نقشے میں شامل نہیں تھا۔ باقی صورت حال تبدیل ہوئی اور مراقش نے مغربی صحارا جسے پولیساریو خودمختاری کی تحریک کا حصہ بننا تھا ۔پولیساریو یا مغربی صحارا ایک کم آبادی والا مگر وسائل سے مالامال علاقہ ہے۔ جس کی مملکت کو لے کر مراقش کی آزادی سے لے کر اب تک تحریک چل رہی ہے۔ ابتدائی ایام میں اٹلی بھی یہ سمجھنے سے قاصر تھا کہ مغربی صحارا کے ایک خودمختار پولیساریو کو ملک کا درجہ دیا جائے یا نہیں۔ بعدمیں جب مراقش کے تعلقات مغربی ممالک سے بہتر ہوئے تو کئی ممالک کا جھکائو پولیساریو کی جدوجہد آزادی کے بجائے مراقش کی طرف ہوا، لیکن پولیساریو کی مہم ایک فوجی جدوجہد آزادی ہے۔ پولیساریو ایک تربیت یافتہ فوج ہے۔ الجیریا نے اپنے ایک خطے میں پولیساریو کو ایک خودمختار جلاوطن حکومت بنانے کے لئے ایک خطہ اراضی تک فراہم کر رکھا ہے جس میں وہ پولیساریو کی جدوجہد آزادی میں مصروف فوجیوں کو تربیت دیتا ہے۔ ایران نواز اور ریپبلکن گارڈس کے فوجی ماہرین روسی دفاعی ماہرین اس علاقے میں نہ صرف یہ کہ پولیساریو (مجاہدین آزادی) کو تربیت دیتے ہیں اوران کو تمام سامان حربی عطا فرماتے ہیںبلکہ اس پوری صورت حال نے مغربی ممالک کے کان کھڑ ے کردیے ہیں اور ساحل کے ممالک میں روسی افواج اورماہرین کی سرگرمیوںکا خطرہ بھانپ کر مغربی ممالک نے اپنا موقف سخت کرلیا ہے اور الجیریا، ایران اور روس کی حوصلہ شکنی کے لئے مراقش کی مدد اوراس کے موقف کی حمایت کرنی شروع کردی ہے۔ اس سے الجیریا کے حکمراں چہ بہ جبیں ہیں۔الجیریا کے حکمراں طبقے نے فرانس کے اس موقف کو غیرمتوقع، غیردانشمندانہ اور خطے کے حالات کو خراب کرنے والا بتایا ہے۔ ظاہر ہے کہ الجیریا جوکہ قدرتی گیس کا بڑا بھنڈار رکھتا ہے اور قرب وجوار کے یوروپی ممالک کو الجیریا سے بڑی مقدار میں قدرتی گیس سپلائی ہوتی ہے، ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ اس سے پہلے جب اٹلی نے پولیساریوکے معاملے پر مراقش کے موقف کی حمایت کا اعلان کیا تھا تو قرب وجوار کے کئی ممالک کو الجیریا نے قدرتی گیس اور پٹرولیم مصنوعات کی سپلائی روک دی تھی۔ یہ دور وہ تھا جب یوکرین میں روس نے حملہ کردیا تھا اوراس کی وجہ سے یوکرین اور قرب وجوار کے ممالک سے بھیجی جانے والی پٹرولیم کی سپلائی کا اثر یوروپ کے اس خطے کے ممالک پر پڑا تھا اوراندیشہ یہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ عرب ممالک نے خاص طورپر الجیریا نے یوروپ کو قدرتی گیس اور پٹرول کی سپلائی روک دی تو اس سے ان کے ممالک کی معیشت تباہ ہوجائے گی۔ ایندھن کی قیمتیں بڑھ جائیںگی اور بڑھتی ہوئی قیمت عوامی بدامنی کو فروغ دے سکتی ہے۔ خاص طورپر سردی کے ایام میں جب ان ممالک کو بجلی اور قدرتی گیس کی زیادہ ضرورت پڑتی ہے۔ اس وقت یوروپی یونین نے دبائو ڈال کر الجیریا کو اپنا موقف بدلنے اور اٹلی کے ساتھ تجارتی تعلقات منقطع کرنے کا فیصلہ واپس کرنے کے لئے زبردست دبائو ڈالا تھا۔ الجیریا اس حد تک آگے پہنچ گیا تھا کہ اس نے اٹلی کے ساتھ ہونے والے 2020کے اقتصادی سمجھوتے کو منسوخ کردیا تھا جس کے تحت الجیریا کو اٹلی کے لئے ایندھن کی سپلائی بڑھانی تھی۔ یہ صورت حال یوروپی ممالک کو متحد کرنے والی تھی۔ یوروپی یونین کے اعلیٰ ترین عہدیداران نے الجیریا پر دبائو ڈال کر اس سے اپنا فیصلہ واپس لینے کے فیصلہ پر نظرثانی کرنے کا دبائو ڈالا۔ آخرکار دوتین دن کے اندر اٹلی الجیریا کو اپنا فیصلہ واپس لینا پڑا تھا۔ اب ایک بار پھر الجیریا نے فرانس کو دھمکی دی ہے کہ اگر اس کے منفی نتائج برآمدہوںگے تو اس کی پوری ذمہ داری فرانسیسی حکومت کی ہوگی۔
فوجی ماہرین اور خطے کی سیاست پر نظر رکھنے والے مبصرین کا کہنا ہے کہ مغربی صحارا کے بارے میں یوروپی یونین کے موقف میں فیصلہ کن انداز کی تبدیلی آرہی ہے اور بین الاقوامی برادری اس بابت مراقش کے حق میں فیصلہ کرکے خطے میں غیریقینی صورت حال کو تبدیل کرنا چاہ رہی ہے۔ فرانس، اٹلی اور نیدر لینڈ کا موقف کیا ہوتا ہے اس سے قطع نظر مسلم حلقوں میں تشویش ظاہر کی جارہی ہے کہ مراقش کے حق میں مغربی ممالک کی حمایت سے ناراضگی پیدا ہوسکتی ہے۔ اور عالم اسلام کو افریقہ کے اس خطے میں جہاں بڑی مقدار میں قدرتی گیس، پٹرولیم مصنوعات اور دیگر ایندھن کے لامحدود وسائل ہیں ایک بار پھر آپسی خلفشار کا مرکز بن سکتا ہے اور مغربی افریقہ کے ان دونوں مسلم عرب پڑوسی ممالک میں کشیدگی جنگ میں بدل جائے اس کو بھی خارج از امکان قرار نہیں دیا جاسکتا ہے۔
خیال رہے کہ پولیسیارو کی مسلح فوج کے پاس اعلیٰ ترین ٹیکنالوجی والے ہتھیار اور تربیت یافتہ فوج جو کسی بھی پڑوسی ملک کے لئے مشکلات بڑھا سکتی ہے۔ ٭٭
براعظم افریقہ میں ایک اور آتش فشاں دہک رہا ہے
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS