ایم اے کنول جعفری
سوشل میڈیا پر صارفین کی توجہ اپنی جانب مبذول کرانے والی خبروں میں کبھی کبھی حیرانی کا سبب بننے والی خبریںبھی مل جاتی ہیں۔پادری کی ہی خبر دیکھ لیجیے۔اس نے نعوذباﷲ خدا وند کریم سے اپنی ملاقات کا دعویٰ(جھوٹا) کیاہے۔ کہتا ہے کہ خدا نے اُسے جنت میں پلاٹوں کی بکنگ کی ذمہ داری سونپی ہے۔سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں رقم کے بدلے جنت میں پلاٹ مختص کرنے کا معاملہ لوگوں کی توجہ کا باعث بنا ہوا ہے۔ میکسیکو کے ایگلیسا دیل فائنل دی لاس تیمپوس جو ’ ’چرچ آف دی اینڈ آف ٹائمز‘ ‘کے نام سے مقبول ہے،کے پادری نے سنہری کرنوں سے گھرے جنت کے پلاٹوں کی بکنگ شروع کر رکھی ہے۔غیرملکی میڈیا کے مطابق ’چرچ آف دی اینڈ آف ٹائمز‘ کے پادری نے2017میںخدا کے ساتھ ملاقات اور پلاٹز فروخت کی اجازت کا دعویٰ کیا ہے۔لوگوں کو بے وقوف بنانے والے فریبی پادری نے جنت میں جگہ کی قیمت 100ڈالر (8108 روپے) فی مربع میٹر تجویز کی ہے۔ صرف یہی بات محیرالعقول نہیں ہے،بلکہ دعویٰ یہ بھی ہے کہ جو شخص جنت میں زمین خریدنے کا خواہشمند ہے،اُسے زمین کے سائز سے قطع نظر جنت میں جگہ کی ضمانت دی جائے گی۔ اس عجیب و غریب،پر فریب، حیران کن اور بے سر پیر کے دعوے کے بعد سوشل میڈیا پر متضاد تبصروں کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ صارفین چرچ کی احمقانہ پیش کش کی بابت گفتگو کرتے دیکھے جا رہے ہیں۔ اسی پر بس نہیں، پلاٹوں کے الگ الگ پلان دستیاب ہونے کی بات بھی کہی گئی ہے۔ خریدار اپنی جیب اور حیثیت کے مطابق پلاٹ کی خریداری کر سکتاہے۔یہ بھی واضح کیاگیاہے کہ گزشتہ 7 برسوں میں جنت میں پلاٹ کے عوض اب تک لاکھوں ڈالر جمع کیے جا چکے ہیں۔پلاٹ خریدنے والے شخص کے لیے پیمنٹ کی بھی چھوٹ ہے۔جنت کے پلاٹوں کے لیے ویزا، ماسٹر کارڈ،گوگل پے، امریکن ایکسپریس اور ایپل پے کے ذریعہ رقم اداکی جا سکتی ہے۔
دُنیا میں تشریف لانے والے سب سے پہلے شخص حضرت آدم علیہ السلام ہیں۔اُنہیں اور ان کی بیوی حوا کو اَﷲ تبارک و تعالیٰ نے جنت الفردوس سے زمین پر اُتارا۔ سب سے پہلے نبی حضرت آدم علیہ السلام سمیت تقریباً ایک لاکھ 24ہزار انبیاء دُنیا میں تشریف لائے۔سبھی نے اپنی اُمت کی بھرپور رہنمائی کرتے ہوئے عام انسانوں کی فلاح و بہبود کے لیے کام کیے۔محشر کے روز تمام اُمتی تو حساب و کتاب کے خوف سے بے حد پریشان ہوں گے ہی، نبی اور پیغمبر بھی اپنی نجات کے لیے رب دوجہاں کے حضور ’یا ربی نفسی نفسی‘ پکارتے ہوں گے۔ سوائے اَﷲ کے محبوب، امام الانبیاء،باعث ِکون و مکاں، شافی ٔ محشر،ساقی ٔکوثراور آخری نبی حضرت محمد مصطفیؐ کے۔قیامت کی ہولناکی ایسی ہو گی کہ باپ بیٹے کو اور بیٹا باپ کو، ماں بیٹی کو اور بیٹی ماں کو، بھائی بھائی کو اور بہن بہن کو ایک نیکی دینے کو تیار نہ ہوں گے۔ نیکی دیناتو دُور، وہ ایک دوسرے کو پہچاننے سے انکار کر دیں گے۔ایسے میں اَﷲ کے محبوب نبی حضرت محمد مصطفیؐ اپنی اُمت کے لیے ’یا رَبی اُمتی اُمتی، یا رَبی اُمتی اُمتی‘ پکار رہے ہوں گے۔میزان میں اعمال تولے جانے کے وقت بھی کوئی شخص یہ دعویٰ نہیں کرسکتا کہ اس کے لیے جنت کا فیصلہ ہوگا یا جہنم کا؟جس روزخود نبی اپنے حساب کو لے کر پریشان اور غمگین ہوں گے،اُس روزکے لیے کسی شخص کا دُنیا میں رقم لے کر جنت میں پلاٹ دینے کی یقین دہانی انتہائی مضحکہ خیز اور احمقانہ فعل ہے۔
اس میں دو رائے نہیں کہ جنت میں داخل ہونے کا راستہ اسلام سے ہوکرجاتا ہے۔ مسجد نبویؐ میں پیغمبر اسلامؐ کے منبراور ان کے گھر کے درمیان کا حصہ ’ریاض الجنہ‘ ( جنت کا باغ) کہلاتا ہے۔قیامت کے روز اس ٹکڑے کو جنت میں شامل کیا جائے گا۔جس مسلمان کے قدم اس حصے میں پڑیں گے،وہ جنت میں ضرور جائے گا۔ یہی وجہ ہے کہ حج یا عمرہ کے لیے تشریف لے جانے والے افراد جب مدینہ منورہ جاتے ہیںتو مسجد نبویؐ میں دو رکعت نماز نفل ’ تحیت ا لمسجد‘ پڑھتے ہیں۔اس کے بعد رسول کریمؐ کے روضۂ اطہر پر سلام پیش کرتے ہیں اور موقع ملتے ہی ریاض الجنہ میں دو رکعت نفل نماز پڑھتے ہیں۔ جہاں تک جنت فروخت کرنے کا تعلق ہے تو یہ تو انتہائی اعلیٰ درجے کا معاملہ ہے۔یہ مرتبہ اَﷲ تبارک وتعالیٰ کی طرف سے کسی خاص، نیک،عالم، بزرگ، برگزیدہ اور یاد الٰہی میں غرق بندے کو تب ہی حاصل ہو سکتا ہے،جب اَﷲ تعالیٰ خود ایسا کرنا چاہیں۔مجذوب بہلول کا مشہور واقعہ ہے۔ ایک مرتبہ بہلول ندی کے کنارے گیلے ریت سے گھروندے بنا رہے تھے اور پھر انہیں مسمار کررہے تھے۔ملکہ زبیدہ محل کی کھڑکی سے یہ سب دیکھ رہی تھیں۔وہ کنیزوں کے ساتھ وہاں پہنچیں اور بہلول سے پوچھا: ’بہلول کیا کر رہے ہو؟‘ بہلول نے ادائے بے نیازی سے جواب دیا: ’جنت کے گھر بنا رہا ہوں۔‘ زبیدہ نے پوچھا: ’فروخت کرو گے؟‘ بہلول نے کہا: ’ہاں! فروخت کروں گا۔‘ ’کتنے کا ہے؟‘زبیدہ نے پوچھا۔بہلول نے کہا: ’تین درہم کا۔‘زبیدہ نے کنیز سے درہم ادا کرائے اور چلی گئیں۔ زبیدہ نے اس واقعہ کا ذکراپنے شوہر خلیفہ ہارون رشید سے کیا،وہ اسے مذاق میں ٹال گئے۔ رات کو ہارون رشیدنے خواب میں جنت کے خوبصورت مناظر اور محلات دیکھے۔ ان میں سرخ یاقوت کے ایک خوبصورت محل پر زبیدہ کا نام لکھا تھا۔ خلیفہ محل میں داخل ہونا چاہتے تھے،لیکن دربان نے روک دیا۔ہارون رشید نے کہا کہ زبیدہ اُن کی بیوی ہیں۔دربان نے کہا کہ یہاں جس کا نام لکھا ہے،وہی جا سکتا ہے۔ دربان کے پیچھے ہٹاتے ہی ہارون رشید کی آنکھ کھل گئی۔اگلے روز بہلول نے ہارون رشید کو( خواب میں جنت دیکھنے کے بعد) جنت کے محل کی قیمت پوری سلطنت بتائی۔خلیفہ کسی طرح تیار ہوئے تو بہلول نے انہیں بھی تین درہم میںمحل بیچ دیا۔بہلول کے علاوہ جنت فروخت کرنے کا دوسرا واقعہ نہیںہے۔
اَﷲتعالیٰ نے اُمت کے ذریعہ نبی کی بات نہیں ماننے پر دوسرے نبی کو مبعوث فرمایا۔اسی کے ساتھ دوسرے نبی کی بات ماننے، ان کے طریقے پر عمل کرنے، ایک اَﷲ کی عبادت کرنے اور اس کے احکامات کی پابندی کرنے کو لازم قرار دیا گیا۔اُمت کی نافرمانی کی بنا پر ایک کے بعد ایک اور کبھی کبھی ایک سے زائد نبی بنائے گئے۔اس صورت میں پہلے نبیوں پر نازل کی گئیں کتب و صحائف اور احکامات منسوخ ہو تے گئے اور بعد والے نبی کی نبوت تسلیم کرنے کے احکامات دیے گئے۔ جس نے وقت کے نبی کی بات مانی وہ کامیاب ہوا، جس نے وقت کے نبی کی بات کو ٹھکرایا،وہ ٹوٹے اور خسارے میں رہا۔نبیوں کے آنے کا سلسلہ حضرت محمد مصطفیؐ پر آکر تمام ہوا۔اَب کوئی دوسرا نبی، دوسری کتاب اور دوسری شریعت نہیں آئے گی۔ قیامت تک اسی شریعت کو ماننا لازمی ہوگا۔جو لوگ ایسا نہیں کریں گے،وہ بے راہ روی کا شکار ہوکر منزل سے بھٹک جائیں گے۔اَﷲ تبارک وتعالیٰ نے قرآن مقدس کی سورہ مائدہ میں فرمایا ہے: ’آج میں نے تمہارے لیے تمہارے دین کو مکمل کردیا، تم پر اپنی نعمت تمام کردی اور تمہارے لیے دین کی حیثیت سے اسلام کو پسند کیا۔ ‘ اَﷲ،نبی،اسلام اور قرآن و احادیث سے ہٹ کر زندگی گزارنے والے لوگ آخرت کے نظریہ سے زبردست ٹوٹے اور خسارے میں ہیں۔ یاد رہے پلاٹوں کی بکنگ کرنے والا کوئی شخص، کوئی امام،کوئی پیشوا،کسی کو جنت میں پہنچانے کی گارنٹی کیسے دے سکتا ہے؟
(مضمون نگار سینئر صحافی اور اَدیب ہیں)
[email protected]