ڈاکٹر ریحان اختر
پانی زمین پر سب سے اہم وسائل میں سے ایک ہے، جو زندگی کی تمام اقسام کے لیے بنیادی اہمیت کا حامل ہے۔پانی کے بغیر انسان، حیوانات اور نباتات زندہ نہیں رہ سکتے۔ یہ پینے، کھانا پکانے، صفائی ستھرائی اور غلہ و خوراک اگانے کے لیے بہت ضروری اور صنعتی عمل اور توانائی کی پیداوار میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ پانی ماحولیاتی نظام کی حمایت کرتا ہے، پودوں اور جانوروں کو پھلنے پھولنے کے قابل بناتا ہے اور ہمارے ماحول کے قدرتی توازن کو برقرار رکھتا ہے۔ صاف پانی کے بغیر کافی لوگ بیمار ہو سکتے ہیں، فصلیں برباد ہو سکتی ہیں، اور فیکٹریاں بند ہو سکتی ہیں۔پانی ہمارے ماحول کو صحت مند رکھتا ہے،انسان حیوان اور نباتات کی مدد کرتا ہے۔
پانی کا بیجا استعمال:لوگ مختلف طریقوں سے پانی کا غلط اور بیجا استعمال کرتے ہیں جس کی بہت سی اقسام کی بیان کی جا سکتی ہیں لیکن جو اقسام عام ہیں اور پانی کے ضیاع کے تعلق سے جن کو سر فہرست رکھا جانا چاہئے وہ یہاں موضوع بحث ہیں جن کو ذیل میں بیان کیا گیا ہے۔
نل کو چلتا چھوڑنا :غیر ضروری طور پر چلنے والے نل یا نلکوں کو چھوڑنا پانی کے ضیاع کی ایک بڑی وجہ ہے۔ ہر لمحہ ایک نل غیر استعمال شدہ بہتا ہے جس کے سبب قیمتی پانی ضائع ہو جاتا ہے۔اس سے نہ صرف پانی کی سپلائی متاثر ہوتی ہے بلکہ یوٹیلیٹی بل بھی بڑھتے ہیں اور ماحولیات کو نقصان پہنچتا ہے۔ استعمال میں نہ ہونے پر نلکے کو فوری طور پر بند کر کے پانی کو محفوظ کرنا پانی کے پائیدار انتظام اور آنے والی نسلوں کے لیے اس ضروری وسائل کو محفوظ رکھنے کے لیے بہت ضروری ہے۔
ضرورت سے زیادہ سینچائی کرنا : کھیتی اور باغات کو زیادہ پانی دینا عام بات ہے جو پانی کے اہم ضیاع اور پودوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ جب باغوں کو ضرورت سے زیادہ پانی ملتا ہے تو اس کا زیادہ ترحصہ پودوں کو فائدہ پہنچانے کے بجائے بخارات بن جاتا ہے یا بہہ جاتا ہے۔ اس سے نہ صرف پانی ضائع ہوتا ہے بلکہ مٹی میں پھپھوندی اور بیماریوں کی افزائش کو بھی فروغ مل سکتا ہے۔باغات میں ضرورت سے زیادہ پانی کا استعمال گھر کے مالکان کے لیے زیادہ پانی کے بلوں میں اضافہ کرتا ہے اور پانی کے مقامی وسائل پر اضافی دباؤ ڈالتا ہے خاص طور پر خشک سالی سے متاثرہ علاقوں میں۔
پائپ کا لیک ہونا :پائپوں کا لیک ہونا پانی کے ضیاع کی ایک بڑی وجہ ہے۔ یہاں تک کہ معمولی رساؤ بھی وقت کے ساتھ ساتھ پانی کے اہم نقصان کا باعث بن سکتا ہے، افادیت کے اخراجات میں اضافہ اور پانی کی فراہمی پر دباؤ ڈال سکتا ہے۔پانی کو محفوظ کرنے اور انفرااسٹرکچر اور املاک کو پہنچنے والے نقصان کو روکنے کے لیے لیکس، لیکیج کا بروقت پتہ لگانا اور مرمت کرنا بہت ضروری ہے۔
صنعتی پانی کا ضیاع:صنعتی پانی کا ضیاع ایک سنگین مسئلہ ہے جو ماحولیاتی انحطاط اور وسائل کی غیر موثریت کا باعث بنتا ہے۔ بہت سی صنعتیں اپنے عمل میں پانی کی ضرورت سے زیادہ مقدار استعمال کرتی ہیں۔اکثر موثر ری سائیکلنگ یا علاج کے اقدامات کو لاگو کیے بغیر یہ نہ صرف مقامی آبی ذرائع کو ختم کرتا ہے بلکہ نقصان دہ کیمیکلز اور آلودگیوں کے اخراج سے آبی ذخائر کو بھی آلودہ کرتا ہے۔صنعتی پانی کے ضیاع سے نمٹنے کے لیے پانی کی ری سائیکلنگ جیسے پائیدار طریقوں کو اپنانے اور ماحولیاتی اثرات کو کم کرنے اور طویل مدتی پانی کی پائیداری کو یقینی بنانے کے لیے سخت ضابطوں پر عمل درآمد کی ضرورت ہے۔
پانی کے بیجا اور بلا کسی ضرورت کے استعمال کرنے سے ہم مختلف پریشانیوں اور مصیبتوں کو دعوت دیتے ہیں جو مستقبل میں آنے والی نسل کے لئے گھاٹے کا سودا ثابت ہوں گی ، پانی جیسی عظیم نعمت کے غلط استعمال سے ہم کن پریشانیوں کا سامنا کر سکتے ہیں ذیل میں درج ہیں۔
پانی کی قلت:بہت سی جگہوں پر پہلے ہی صاف پانی تک محدود رسائی ہے۔ ہندوستان کے صوبہ راجستھان اور مہاراشٹرا کے کچھ علاقے ایسے ہیں کہ جہاں عوام پانی کی قلت سے دو چار ہیں اور وہ اپنی روز مرہ کی زندگی میں پانی کی قلت اور عدم دستیابی کے باعث پریشان ہیں ، اسی طرح دنیا کے مختلف ممالک بھی پانی کی قلت کے مسائل سے دوچار ہیں خاص کر جنوبی افریقہ کی راجدھانی ’کیپ ٹاؤن‘کو دنیا کا پہلا پانی سے محروم شہر قرار دیا گیا ہے وہاں نہانے پر پابندی لگا دی گئی ہے، 10 لاکھ لوگوں کے کنکشن منقطع کرنے کی تیاریاں جاری ہیں، جس طرح پیٹرول پمپ پر جا کر پیٹرول خریدا جاتا ہے، اسی طرح کیپ ٹاؤن میں مختلف مقامات پر پانی کے ٹینکرز ہوں گے، وہاں لوگوں کو 25 لیٹر پانی ملے گا۔مزید پانی پانی کی بھیک مانگنے یا لوٹنے والوں سے نمٹنے کے لیے پولیس اور فوج کے جوانوں کو تعینات کر دیا گیا ہے، دنیا میں یہ دکھ بھرا سفر آخر کسی پر بھی آسکتا ہے۔ اس لیے پانی کا استعمال کفایت شعاری سے کریں۔پانی کا ضیاع بند کریں کیونکہ دنیا کا صرف 2.7 فیصدپانی پینے کے قابل ہے اور پانی اللہ کی بہت بڑی نعمت ہے اسے بلا ضرورت ضائع نہیں کرنا چاہیے۔
صحت کے مسائل:صاف پانی کے بغیر مختلف جان لیوا بیماریاں آسانی سے پھیل سکتی ہیں۔ناقص صفائی بیماری اور موت کا سبب بھی بن سکتی ہے۔
ماحولیاتی نقصان:پانی کا زیادہ استعمال دریاؤں اور جھیلوں کو خشک کر سکتا ہے، مچھلیوں اور جنگلی حیات کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔آلودہ پانی پودوں اور جانوروں کو ہلاک کر سکتا ہے، ماحولیاتی نظام کو متاثر کر سکتا ہے۔
اقتصادی مسائل: پانی کی قلت زراعت کو نقصان پہنچا سکتی ہے، جس سے خوراک کی قلت اور قیمتیں بڑھ جاتی ہیں۔ صنعتیں کافی پانی کے بغیر کام کرنے کیلئے مشکلات کا سامنا کر سکتی ہیں، جس سے ملازمتیں اور معیشت متاثر ہو سکتی ہے۔
اسلامی نقطہ نظر: اسلامی تعلیمات و ہدایات کے تناظر سے اگر دیکھا جائے تو اسلام کہتا ہے کہ پانی اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک قیمتی تحفہ ہے اور اسے دانشمندی سے استعمال کیا جانا چاہیے۔ قرآن و حدیث میں پانی کو محفوظ کرنے اور ضائع ہونے سے بچنے کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے۔
پانی ایک بیش بہا نعمت :اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے مقدس کلام قرآن میں فرماتا ہے، ’اور ہم نے ہر جاندار چیز کو پانی سے بنایا‘۔ یہ آیت تخلیق میں پانی کے اہم کردار اور تمام جانداروں کے لیے اس کی اہمیت پر روشنی ڈالتی ہے۔
فضول خرچی سے بچنا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پیروکاروں کو ہدایت کی کہ وہ وضو کرتے وقت بھی پانی کو ضائع نہ کریں۔ آپؐ فرمایا: ’پانی کو ضائع نہ کرو، خواہ تم بہتی ندی کے کنارے وضو کررہے ہو‘ (ابن ماجہ)۔ یہ ہمیں ہر حال میں پانی کے استعمال کا خیال رکھنا سکھاتا ہے۔
ماحولیاتی ذمہ داری: اسلام مومنین کو زمین کے ذمہ دار انسان بننے کی ترغیب دیتا ہے۔ قرآن کہتا ہے ’اور فضول خرچی نہ کرو، کیونکہ وہ فضول خرچی کو پسند نہیں کرتا‘۔یہ آیت ہمیں اسراف سے بچنے اور قدرتی وسائل کی حفاظت کی یاد دلاتی ہے۔
ذیل میں مختلف طریقوں کو پیش کیا گیا ہے جن کے استعمال سے ہم پانی کے بیجا استعمال اور فضول خرچی سے خود کو محفوظ رکھ سکتے ہیں اور مسئلہ پانی کی قلت کی روک تھام بآسانی کر سکتے ہیں۔ نلکوں کو بند کریں ،استعمال میں نہ ہونے پر نل کو ہمیشہ بند کریں۔ اپنے گھر میں کسی بھی لیک کو ٹھیک کریں، واشنگ مشینیں، ڈش واشر، کا انتخاب کریں جو کم پانی استعمال کرتے ہیں، بخارات کو کم کرنے کے لیے اپنے باغ کو صبح سویرے یا دیر شام پانی دیں ، خشک سالی سے بچنے والے پودوں کو زیادہ سے زیادہ پانی لگائیں جنہیں کم پانی کی ضرورت ہوتی ہے انہیں کم لگائیں،پانی کو ری سائیکل کریں باغبانی کے لیے بارش کا پانی جمع کریں یا سبزیوں کو دھونے سے لے کر واٹر پلانٹس تک بچ جانے والا پانی استعمال کریں۔سڑک پر پانی نہ چھڑکیں ،چھت پر پانی کا ٹینک بھرنے کے بعد موٹر کو بروقت بند کردیں، کیونکہ اس سے پانی کا غیر ضروری ضیاع ہوتا ہے، روز مرہ کے معمولات میں پانی کے غیر ضروری اخراجات کو کم کریں، کاریابائیک کو روزانہ نہ دھوئیں،نل کو مسلسل نہ چلائیں۔
یہ اقدامات اٹھا کر، ہم پانی کے غلط استعمال کو کم کر سکتے ہیں اور یہ یقینی بنا سکتے ہیں کہ مستقبل میں ہر ایک کے لیے پانی کافی ہے۔یاد رکھیں، ہر قطرہ شمار ہوتا ہے آج پانی کی بچت کل کو بہتر بنانے میں مدد دیتی ہے۔
[email protected]