کل جماعتی میٹنگ

0

پارلیمنٹ کے ہر اجلاس سے قبل کل جماعتی میٹنگ کی ایک روایت رہی ہے ، جس کے ذریعہ لوک سبھا کے اسپیکر اورسرکار کی کوشش ہوتی ہے کہ کچھ ایسا ماحول بنے کہ اجلاس خوش اسلوبی سے چلے ۔پارلیمنٹ کی کارروائی میں کوئی رکاوٹ کھڑی نہ ہو، لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ کل جماعتی میٹنگ کاعموما کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔کل جماعتی میٹنگ ایک رسم کے سوا کچھ نہیں رہی ، بلکہ میٹنگ میںدیکھا جاتاہے کہ پارلیمنٹ میں کون کون سے بل پیش ہوں گے یعنی سرکار کے ایجنڈے پہلے ہی آجاتے ہیںپھر بھی سرکار اپناایجنڈا اپوزیشن کے سامنے رکھتی ہے ۔ کل جماعتی میٹنگ میں ایک طرح سے اپوزیشن کا ایجنڈا سامنے آجاتاہے کہ اس کی طرف سے اجلاس میں کیا کیا ایشوز اٹھائے جائیں گے ۔اس بار بھی مانسون اجلاس سے ایک دن پہلے اتوار(21) جولائی کو کل جماعتی میٹنگ ہوئی، اس میںحکومت نے جہاں سیاسی پارٹیوں کو اجلاس کے دوران اپنے ایجنڈے اور بلوں کے بارے میں بتایا ، وہیں اپوزیشن پارٹیوںنے جس طرح نیٹ پیپر لیک، کانوڑیاترا کے دوران دکانوں پر نام لکھنے کامسئلہ ،ڈپٹی اسپیکر کا عہدہ اوربہار و آندھراپردیش کو خصوصی ریاست کا درجہ دینے کامطالبہ سمیت متعدد ایشوز اٹھاکر اپنے ارادے ظاہر کردیئے ۔جب کل جماعتی میٹنگ کاماحول ایسا رہاتواندازہ لگایاجاسکتاہے کہ مانسون اجلاس کے دوران ماحول کیسارہے گا۔اس کی ایک جھلک لوک سبھا انتخابات کے بعد بجٹ اجلاس کے آغاز میں صدر جمہوریہ کے خطاب پر شکریہ کی تحریک پر بحث کے دوران سبھی نے دیکھی کہ اپوزیشن کے تیور کتنے سخت تھے اوربحث کے دوران ان کی تقریریں کتنی جارحانہ تھیں۔ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈروں نے ایوان میں بڑھتی ہوئی اپنی طاقت کا احساس حکومت کو کرانے کی کوشش کی ۔ سبھی جانتے ہیں کہ پیر (22 جولائی) کو مانسو ن اجلاس شروع ہو گا اور12اگست تک جاری رہے گا۔ اجلاس کے پہلے ہی دن حکومت کی جانب سے اقتصادی سروے ایوان میں پیش کیا جائے گا۔ اس کے بعد دوسرے دن یعنی 23 جولائی کو مرکزی وزیر مالیات نرملا سیتا رمن عام بجٹ پیش کریں گی، جس کا سبھی کو انتظار رہتاہے ۔ بجٹ اجلاس کے دوران حکومت ڈیزاسٹر مینجمنٹ (ترمیمی) بل-2024، بوائلر بل-2024، انڈین ایئر کرافٹ بل-2024، کافی (پروموشن اینڈ ڈیولپمنٹ) بل-2024 اور ربڑ ( پروموشن اینڈ ڈیولپمنٹ بل 2024 کے بل منظور کرانے کی کوشش کرے گی۔ اس کے علاوہ حکومت جموں و کشمیر کا بجٹ بھی پیش کرے گی۔اجلاس سے قبل جس طرح کی تیاری حکومت اوراپوزیشن کی طرف سے کی جارہی ہے ، وہ ایک طرح سے اشارہ ہے کہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں شوروہنگامہ خوب ہوگا ،دونوں طرف سے حملے اورجوابی حملے ہوں گے ۔ویسے بھی اس اجلاس کے بعد ملک کی 4ریاستوں ہریانہ ، مہاراشٹر ، جھارکھنڈاورجموں وکشمیر میں اسمبلی انتخابات ہوں گے۔اس لئے ان انتخابات کو بھی سامنے رکھ کر پارلیمانی اجلاس کے ذریعہ ماحول بنانے کی کوشش کی جائے گی ۔ یہ چاروں ریاستیں حکمراں محاذ این ڈی اے اوراپوزیشن اتحاد ’انڈیا ‘ کے لئے کافی اہمیت رکھتی ہیں ۔ ہریانہ اورمہاراشٹر میں اس وقت این ڈی اے کی حکومت ہے ، جبکہ جھارکھنڈ میں ’انڈیا‘ کی ۔ جموں وکشمیر میں دفعہ 370کی تنسیخ کے بعد پہلی بار نئی حدبندی کے ساتھ اسمبلی انتخابات ہوں گے۔ ملک کاسیاسی منظرنامہ کیساہوگا،کچھ تو لوک سبھا انتخابات کے نتائج سے طے ہوا اورکچھ آئندہ ں4 ریاستوں کے اسمبلی انتخابات کے نتائج سے طے ہوں گے۔اس لئے مانسون اجلاس حکومت اور اپوزیشن دونوں کیلئے کافی اہمیت رکھتاہے ۔اپوزیشن مختلف ایشوز اٹھاکر حکومت کو گھیرنے کی کوشش کرے گی، تاکہ عوام میں اس کی امیج خراب ہو اور حکومت اپنادبدبہ قائم رکھنے کی کوشش کرے گی ، تاکہ اپوزیشن آگے نہ بڑھ سکے ۔
اس بار کے بجٹ اجلاس سے جہاں لوگوں ، صنعت کاروں اورسرمایہ کاروں کو بہت ساری توقعات وابستہ ہیں ، وہیں حکمراں اتحاد کی پارٹیاں خصوصا تیلگودیشم اورجنتادل یو کی نظریں اپنے مطالبات کو لے کر عام بجٹ پرمرکوز ہوں گی ، جبکہ اپوزیشن پارٹیاں یہ دیکھیں گی کہ بجٹ میں کس کو کیادیاجارہاہے ، کس کو نہیں دیاجارہاہے یاکس کو زیادہ اورکس کو کم دیاجارہاہے ۔بجٹ پر جب بحث ہوگی تو یہی چیزیں اٹھائی جائیں گی ، تجاویز پیش کی جائیں گی اورحکومت سے جواب طلب کیا جائے گا۔حالات کاسامناکرنے کیلئے حکومت بھی تیار ہے اوراپوزیشن بھی، بس اجلاس شروع ہونے کا انتظار ہے ۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS