بی جے پی کا ہندوستان

0

1933 سے1945کے درمیان ہٹلرکے جرمن اور 2014 کے بعد سے مودی کے ہندوستان میں کئی ایک مماثلتیں دیکھی جارہی ہیں۔ نازی پارٹی کا لیڈر ایڈولف ہٹلر1933میں جرمنی کا چانسلر بنا اور اس نے جمہوریت کی بساط سمیٹ کر ملک میں ایک پارٹی کی مطلق العنان حکومت قائم کردی۔ ہزاروں اور لاکھوں کی تعداد میں مخالفین کو گرفتار کیا اورانہیں بغیر کسی مقدمے کے حراستی کیمپوں میں بند کردیا۔ اس کے نزدیک جرمن نسل جسے عرف عام میں آرین کہا جاتا ہے، دنیا کی افضل ترین نسل تھی۔اس نسل کو پاک کرنے اور اسے مضبوط و مستحکم بنانے کیلئے ایسی نسلی پالیسی اپنائی جس کے بعد جرمن کے یہودیوں پر عرصہ حیات تنگ ہوگیا، انہیں زندگی کے تمام تر پہلوئوں سے الگ کردینے کی مہم شروع ہوگئی۔پہلے ان کے گھروں پر نشان لگائے گئے تاکہ انہیں الگ سے شناخت کیاجاسکے، اس کے بعد ان کی آبادی کو دھکیل کرشہروں سے باہر کیاگیا جسے گھیٹوکہاجاتا ہے۔ شہر میں آنے جانے کیلئے مخصوص شناختی نشان جاری کیاگیا۔ہٹلر کی ہدایت پر نازی حکام نے یہودیوں کو پیلے رنگ کے ستارے والے بیجز پہننے کا حکم دیا تاکہ ان کی علیحدہ شناخت ہوسکے اور ان کی نقل و حرکت پر نظر رکھی جا سکے۔ کوئی بھی یہودی جس نے اپنی شناخت کی نشاندہی کرنے والا بیج نہیں پہنا ہوتا، اسے ذلیل کیا جاتا اور سزا دی جاتی تھی۔پھر مبینہ ہولوکاسٹ کا المیہ سامنے آیا جس میں ہٹلرنے لاکھوں یہودیوں کو رزق خاک بنادیا۔
ہندوستان جنت نشان میں2014کے بعد سے جمہوریت مسلسل کمزور ہوتی جارہی ہے۔ ورائٹیز آف ڈیموکریسی(V-Dem) کے سروے کے مطابق لبرل ڈیموکریسی انڈیکس میں نائیجر اور آئیوری کوسٹ کے درمیان ہندوستان 104 ویں نمبر پر ہے۔حال کے دنوں کے بدترین آمریت پسندوں میں سے ایک اور 10 ’مطلق العنان‘کی فہرست میں نمایاں مقام رکھتا ہے۔ 2018 سے 2023کے درمیان انتخابی جمہوریت کے حوالے سے بھی ہندوستان کا اسکور بدتر رہا ہے۔ آئینی اداروں کا اپنا کوئی آزادانہ کردار نہیں رہا ہے۔ قانون نافذ کرنے کی ذمہ دار تمام ایجنسیاںحکمرانوں کا حکم نافذ کررہی ہیں اور مخالفین کو گرفتار کیا جارہا ہے۔ دادفریاد، مقدمہ سماعت، انصاف، عدل جیسی اعلیٰ انسانی اور جمہوری اقدار کہیں ڈھونڈے سے نہیں ملتیں۔ عدالتوں میں مسند انصاف پر فروکش رہنے والے عالی مرتبت جج صاحبان حکمرانوں کے حلقہ بگوش ہوگئے ہیں اور استعفیٰ دے کر یا سبکدوشی کے فوراً بعد حکمراں جماعت کاہاتھ مضبوط کررہے ہیں۔ملک کی اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے ساتھ جو سلوک ہورہاہے اس میں ہٹلر کی مسلمہ پیروی نظرآرہی ہے۔ مسلمانوں کو دوسرے درجہ کا شہری بنایاجاچکا ہے، ملازمتوں کے دروازے ان پر بند ہیں۔ دنیا کے سب سے بڑے جمہوری ملک کی حکومت میں 25کروڑ مسلمانوں کا کوئی نمائندہ شامل نہ کرکے ان کے سیاسی بائیکاٹ کو مکمل کیاجاچکا ہے۔کورونا کے دور میں مسلمانوں پر تھوک کے الزام سے جو سلسلہ شروع ہواتھا، اب نام سے شناخت ظاہر کرنے تک پہنچا دیا گیا ہے اورباقاعدہ حکومت کی سطح پرمسلمانوں کو نشان زد کرکے علیحدہ کیاجارہاہے تاکہ ان کے سماجی اور معاشی بائیکاٹ میں کوئی ابہام پیدا نہ ہو۔
آئین کا حلف اٹھاکر جمہوری روایتوں اور سیکولر اقدار کی پاسداری کا حلف اٹھانے والے حکمرانوں کی جانب سے فرمان جاری ہوا ہے کہ وہ اپنی دکانوں کے سائن بورڈ پر دکان مالک اور تمام ملازمین کے نام لکھیںتاکہ یہ سمجھا جاسکے کہ دکان کس کی ہے۔یہ فرما ن تو فی الوقت کانوڑ یاترا کے حوالے سے اترپردیش کے مظفر نگر میں جاری کیاگیا ہے لیکن حکمرانوں کے تیور بتارہے ہیں کہ اس کا دائرہ وسیع ہوگا۔اترپردیش پولیس نے اپنے اس فرمان کے حق میں دلیل دی ہے کہ یہ ہدایات خاص طور پر کانوڑ یاترا کے روٹ کیلئے جاری کی گئی ہیں تاکہ کانوڑ لے جانے والے یاتریوں کو کسی قسم کی الجھن نہ ہو۔پولیس کا کہنا ہے کہ ایسا اس لیے کیا جا رہا ہے تاکہ کانوڑیوں میں کوئی انتشار پیدا نہ ہو اور مستقبل میں کوئی ایسا الزام نہ لگے جس سے امن و امان کی صورتحال خراب ہو۔ پولیس نے دعویٰ کیا کہ ہر کوئی اپنی مرضی سے اس کی پیروی کر رہا ہے۔ ایک کمزور دلیل یہ بھی دی گئی ہے کہ اس حکم کا مقصد کسی قسم کی ’مذہبی تفریق‘ پیدا کرنا نہیں بلکہ صرف عقیدت مندوں کو سہولت فراہم کرناہے۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ماضی میں ایسے واقعات ہوئے ہیں جہاں کانوڑ کے راستہ پر ہر قسم کی کھانے پینے کی اشیا فروخت کرنے والے کچھ دکانداروں نے اپنی دکانوں کا نام اس طرح رکھا تھاکہ جس سے کانوڑیوں کو بدگمانی ہوئی اور امن و امان کی صورتحال خراب ہوگئی۔
امن و امان کے نام پر مسلمانوں کو نشان زد اور شناخت کرنے کا یہ وہی کام ہے جو آج سے سو سال پہلے ہٹلر کے جرمنی میں نازی گستاپو نے کیا تھا۔امن وامان کی خراب صورتحال پر قابو پانے میں ناکام ہونے والی اترپردیش پولیس کا یہ حکم ہر لحاظ سے غیر آئینی، غیرقانونی اور جمہوری و سیکولر ہندوستان کی روح کے خلاف ہے ۔ریاستی سرپرستی میں ہونے والایہ غیرآئینی اقدام بتارہا ہے کہ بی جے پی حکومت میں ہٹلر کی روح حلول کرگئی ہے جو ملک کو تباہی کے غار میں دھکیل کر ہی ’ شانتی‘ پائے گی۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS