پروفیسر اسلم جمشید پوری
پتہ نہیں،اس سرکار کو کیا ہو گیا ہے؟ اعلیٰ تعلیم کے ساتھ کھلواڑ جاری ہے۔لاکھوں بچوں کے مستقبل کو جان بوجھ کر خراب کیا جارہا ہے۔ابھی تو میڈیکل NEET کے انٹرنس کے پیپر لیک کا اونٹ کسی کروٹ بیٹھا بھی نہیں،ابھی تو NEETکا زخم تازہ ہے۔ پورے ہندوستان میں رزلٹ کے خلاف طلبا احتجاج کر رہے ہیں۔سیاسی پارٹیاں زبر دست آواز اٹھا رہی ہیں۔ راہل گاندھی،پرینکا گاندھی، کجریوال، سنجے سنگھ، ممتابنرجی، ملکارجن کھرگے، اکھلیش یادو،نتیش کمار،تیجسوی یادو اور دیگر سیاسی رہنما اپنے اپنے طور پر میڈیکل انٹرنس امتحان میں ہوئی دھاندلی کے خلاف علم بلند کررہے ہیں۔ابھی یہ طوفان تھما ہی نہیں کہ ایک اور قومی سطح کا پیپر لیک ہوا اور یو جی سی کو پیپر کی منسوخی کا اعلان کرنا پڑا۔جی ہاں یو جی سی کا نیٹ کا18جون کو ہونے والا امتحان اگلے دن ہی منسوخ ہو گیا۔
18 جون کوپورے ہندوستان میں یو جی سی NET کا امتحان ہوا۔قابل اعتماد ذرائع کا کہنا ہے کہ نیٹ کا پیپر تو ایک دو دن قبل ہی آئوٹ ہوگیا تھا اور 5-6 لاکھ میں بک رہا تھا۔اس کی خبر امتحان لینے والی ایجنسی کے اعلیٰ افسران کو ہوگئی تھی۔امتحان منعقد ہونے سے قبل ہی معطل ہو سکتا تھا، لیکن امتحان ہوا اور اگلے دن منسوخ کیا گیا۔کیا پیپر پہلے ہی منسوخ نہیں ہو سکتا تھا؟ ایسا ہوتا تو کئی لاکھ بچے زحمت سے بچ جاتے۔ بچے کئی کئی سو کلو میٹر کا سفر طے کرکے آئے تھے۔اس بار امتحان آف لائن ہو رہا تھا۔
15 دن پہلے ہی UGC NET کا رزلٹ آیا تھا اور مشکوک ٹھہرا۔15 دن قبل کے امتحان کو این ٹی اے (NTA) نے منعقد کرایا تھا۔مانا کہ اسی ایجنسی کو یو جی سی نیٹ کا امتحان کرا نے کی ذمہ داری بھی سونپی گئی تھی۔یہاں سوال پیدا ہو تا ہے کہ اعلیٰ تعلیم کی وزارت کے لوگ کیا کررہے تھے؟ ایک ہی ایجنسی کے ذریعہ جب پہلے ہی ایک امتحان اور اس کا رزلٹ مشکوک ہو چکا تھاتو اس کو دوسرے امتحان سے رو کا جا سکتا تھا۔اگر امتحان کرانے سے روکنا ممکن نہیں تھا تو اس کی سخت سر زنش کی جاتی اور یو جی سی نیٹ کے لیے آگاہ کیا جاتا۔
نیٹ کیا ہے ؟ اسے نیشنل ایجیبلٹی ٹیسٹ کہتے ہیں۔یہ کالج یا یونیور سٹی میں پڑھانے کے لیے بہت ضروری ہے۔ اس امتحان میں ہر مضمون (Subjects) میں جے آر ایف اسکالر شپ دی جاتی ہے،جسے جونیئر ریسرچ فیلو شپ کہتے ہیں۔جو ریسرچ کر نے کے لیے یو جی سی کی طرف سے ہر سبجیکٹ میں دی جا تی ہے۔نیٹ میں جن طلبا کے اچھے نمبر آتے ہیں،انہیں جے آر ایف دیا جاتا ہے۔یہ سب اسی امتحان سے طے ہو تا ہے۔یوجی سی یہ امتحان سال میں دو بار جون اور دسمبر میں منعقد کراتا ہے۔ان امتحانات میں لاکھوں بچے شریک ہو تے ہیں۔ نیٹ اور جے آر ایف پاس طلبا کو پی ایچ ڈی میں داخلے میں بہت آسانی ہوتی ہے۔جے آر ایف پاس بچوں کو ہر یونیور سٹی اپنے یہاں پی ایچ ڈی پروگرام میں پہلے اور بلاواسطہ داخلہ دیتی ہے۔پڑھانے کے لیے بھی ایم اے(کم از کم 55فیصد)اور نیٹ یا جے آر ایف والے امیدواروں کا انتخاب ہو سکتا ہے۔
ہر بار اس امتحان میں کئی لاکھ اسٹوڈنٹس شر کت کرتے ہیں۔یو جی سی کی سائٹ کے مطابق جون 2020 میں تقریباً 8 لاکھ 60 ہزار 976 بچوں نے اس امتحان کے لیے فارم بھرا۔2021 دسمبر اور جون 2022 کا امتحان کمبائنڈ ہوا،اس میں 12 لاکھ66 ہزار509 بچوں نے فارم بھرے۔دسمبر 2022کے امتحان میں 8 لاکھ 34 ہزار 537 بچوں نے فارم بھرے جبکہ جون 2023 میں یہ تعداد 6 لاکھ 39 ہزار 69 ہو گئی۔اس بار بھی تقریباً 7لاکھ بچوں نے یو جی سی نیٹ امتحان کا فارم بھراتھا۔پورے ہندوستان میں 18 جون 2024کویو جی سی نیٹ کا امتحان دو پالیوں میں تھا۔بچوں کو اگلے دن امتحان منسوخ ہونے کی خبر ملی، جبکہ پیپر دو دن پہلے ہی لیک ہوگیا تھا۔سی بی آئی نے پیپر لیک معاملے میں ایف آئی آر درج کرلی ہے اور تحقیقات شروع کر دی ہیں۔دوسری طرف ملک کے لاکھوں طلبا نے اس کے خلاف احتجاج، دھرنے، جلسے،جلوس شروع کر دیے ہیں۔ہر طرف سے مرکزی وزیر تعلیم دھرمیندرپر دھان کے استعفیٰ کا مطالبہ ہورہا ہے۔ساتھ ہی این ڈی اے گورنمنٹ کی ناکامی کی بھی بات ہورہی ہے۔این ڈی اے کے علاوہ تمام سیاسی جماعتیں NEET اور NET امتحان کے پیپر لیک معاملے کو زور شور سے اٹھا رہی ہیں۔
اس سے قبل UGC NET کا امتحان یونیورسٹیز، یوجی سی،سی بی ایس سی کراتی رہی ہیں۔اس سے قبل کبھی پیپر لیک نہیں ہوا۔کبھی ایسے حالات نہیں بنے۔سال میں دو بار یہ امتحان شفافیت کے ساتھ ہوتے رہے ہیں، اس بار کیا ہوگیا؟ موجودہ مرکزی سر کار دوسرے کاموں میں مصروف رہی،خاص کر اسے نیا نصاب لا نے اور پرانے نصاب سے مغلیہ دور حکومت،ذکربابری مسجداور مسلم حکمرانوں کے کاناموں کو ہٹانے کی فکر تھی۔ اسی چکر میں اعلیٰ تعلیم کے ساتھ چھیڑ چھاڑ اب ملک کے نوجوانوں کے ساتھ کھلواڑ بن گئی ہے۔اس حکومت نے اعلیٰ تعلیم کو بھی کمائی کا ذریعہ بنا لیا ہے،اس میں بھی زعفرانی رنگ کو شامل کیا جا رہا ہے۔
ابھی تک این ٹی اے کو پیپر لیک معاملے میں قصور وار مانتے ہو ئے بلیک لسٹیڈ کیوں نہیں کیا گیا؟ پیپر لیک کے ذمہ داروں کے گھروں پر بلڈوزر کیوں نہیں چلائے جارہے؟ جبکہ اعلیٰ تعلیم کے پیپر لیک معاملے کے قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی ہو نی چاہیے،ایسی کہ مستقبل میں کوئی اس گھنائو نے کام میں ہاتھ ڈالنے سے بھی کانپے۔اس کی سات پشتیں بھی ایسی سزا کو سن کر لرز جائیں۔مگر ابھی تک ان معاملات میں لیپا پوتی ہورہی ہے۔نہ تو کسی کا استعفیٰ،نہ ہی کسی کی گرفتاری اور نہ کوئی بڑا ایکشن۔آ خر سر کار کس کو بچا رہی ہے؟مرکزی وزیر دھر میندر پردھان اپنی ذمہ داری مانتے ہو ئے مستعفی کیوں نہیں ہو رہے؟ مگر اب معاملہ اتنا آسان نہیں۔حزبِ مخالف جماعتیں خاص کر کانگریس،سماج وادی پارٹی، ترنمول کانگریس اس معاملے کو ایوان میں زور سے اٹھائیںگی۔تب مودی کی نئی سرکار کو جواب دینا مشکل ہو گا۔ ویسے معتبر ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ بی جے پی امتحانات کے پیپر لیک معاملے میں کسی کو بلی کا بکرا بنانے والی ہے،ہوسکتا ہے وزیر تعلیم کا استعفیٰ مانگ لیا جا ئے؟ اور یہ پارلیمنٹ میں سوال و جواب سے پہلے ہو سکتا ہے۔کچھ بھی ہو یہ معاملات ہندوستان کے ماتھے پر کلنک سے کم نہیں۔ ایک طرف تو ہم چاند سے سورج کی طرف جا رہے ہیں۔ہم وشو گرو بننے کا خواب دیکھ رہے ہیں۔دوسری طرف ہمارا حال یہ ہے کہ ہم پیپر لیک معاملات کو روک پانے میں ناکام ہو رہے ہیں۔
ابھی ابھی پتہ چلا ہے کہ این ٹی اے کے ڈائریکٹر جنرل سبودھ کمار سنگھ کو بر خاست کردیا گیا ہے اور پورے معاملے کی جانچ سی بی آئی کے حوالے کر دی گئی ہے۔ساتھ ہی ایک کمیٹی بنائی گئی ہے جو اس پورے معاملے کو دیکھے گی اور اس سلسلے میں اپنی سفارشات دے گی۔کمیٹی کے صدر اسرو کے سابق صدر ڈاکٹر کے رادھا کرشنن ہوں گے اور کمیٹی ایمس، دہلی کے سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر رندیپ گولیریا،پروفیسر بی جے رائو (وائس چانسلر ایچ سی یو)،مدراس آئی آئی ٹی کے امیریٹ پروفیسر رام مورتی پر مشتمل ہوگی۔ساتھ ہی ہندوستانی بورڈ کے ممبر پنکج بنسل،پروفیسر آدتیہ متل (ڈین،آئی آئی ٹی،دہلی)اور گووند جیسوال (وزارتِ تعلیم کے جوائنٹ سکریٹری )کمیٹی میں مجلسِ عاملہ کے ممبر کے طور پر شریک ہوں گے۔
دراصل مرکزی سر کار نے جانچ اور ایکشن کے نام پر پارلیمنٹ اجلاس سے ایک دن قبل خانہ پری کی ہے،تاکہ وہ اٹھنے والے سوال کے جواب میں کچھ تو کہہ سکے۔کوئی بڑا ایکشن لینے کے بجائے سرکار لیپا پو تی کر رہی ہے۔
[email protected]