وزیراعظم کی بوکھلاہٹ اوربنگال سے توقع

0

وزیراعظم مودی اپنے دعویٰ ’ اب کی بار-400کے پار‘ کو حقیقت بنانے کیلئے ہر وہ بات کہہ رہے ہیں جووزارت عظمیٰ کے عہدہ جلیلہ پر بیٹھے کسی شخص کو سزاوار نہیں ہوسکتا ہے ۔لیکن اس کے باوجود دو مرحلوں کی ہوئی پولنگ سے اندازہ ہورہاہے کہ ہدف تک رسائی آسان نہیں رہی ہے ۔بھارتیہ جنتاپارٹی اور اس کے قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) کی حالت خستہ ہے ۔کچھ اسی طرح کی قیاس آرائیاں تیسرے مرحلہ میں7مئی کو ہونے والی پولنگ کے سلسلے میں بھی کی جارہی ہیں۔ کہاجارہاہے کہ رجحانات سابقہ دو مرحلوں کی طرح ہیں۔ مجموعی طور پر بی جے پی اوراس کی حلیف جماعتوں کا چمن آرزو اجڑنے کا سلسلہ ہی جارہی رہے گا۔

یہ صورتحال بی جے پی اوروزیراعظم نریندر مودی کی بوکھلاہٹ کا وافر سامان کرگئی ہے اور یہی وجہ ہے کہ وزیراعظم ہر وہ حربہ آزمارہے ہیںجو انہوںنے2014کی انتخابی مہم میں آزمایاتھا‘ فرقہ پرستی‘ مسلم مخالفت جیسے آزمودہ عنوان ان کی ہر انتخابی تقریر کا جوہر ہیں۔بیچ بیچ میں کانگریس اور راہل دشمنی کو ٹپ کے بند کے طور پر بھی استعمال کرلے رہے ہیں۔آج وزیراعظم مغربی بنگال میں تھے ۔42ڈگری سینٹی گریڈ کی چلچلاتی دھوپ میں انہوں نے تین انتخابی جلسے کئے ۔ندیا ضلع کے کرشنا نگر‘بیر بھوم ضلع کے بول پور اور ضلع مشرقی بردوان کے بردوان میں بی جے پی امیدواروں کی حمایت میں جو کچھ کہنا تھا وہ تو کہا ہی لیکن وہ بھی کہہ گئے جو ایک وزیراعظم کو نہیں کہنا چاہئے تھا۔ ہر چند کہ ان کا روئے سخن تمام ووٹروں کی جانب تھا، لیکن بین السطور پیغامات مسلمانوں کودیئے ۔ترنمول کانگریس کے ایک ایم ایل اے ہمایوں کبیر کی متنازع تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ بھائی بہنوں وہ دن نہ آنے دیں جب یہاں کے ہندوئوں کو بھاگیرتی ندی میں بہادیاجائے گا۔اسی طرح سندیش کھالی کے واقعہ کے ملزم شاہجہاں شیخ کا نام لے کر کہا کہ اسے اس لئے بنگال میں تحفظ مل رہاہے کیونکہ اس کا نام شاہجہاں شیخ ہے ۔اسی طرح کی اور بھی کئی ناگفتنی کا شاہد بنگال کے عوام بنے۔

مغربی بنگال پربی جے پی اور وزیراعظم کی توجہ خاص اس لئے بھی ہے کیونکہ وہ دوسری ریاستوں میں ہورہے نقصان کی تلافی یہاں سے کرنا چاہتی ہے ۔بی جے پی کو یہ محسوس ہورہاہے کہ جس طرح وہ 2014 میں دو سیٹوں سے 2019میں 18سیٹ اور40فی صد ووٹوں تک پہنچ گئی تھی اورریاستی اسمبلی کے انتخاب 2021میں اسمبلی کی 294 میں سے 77 سیٹیں اور 38.1 فیصد ووٹ حاصل کرکے بی جے پی بڑے فرق سے دوسرے نمبر پر رہی، اسی طرح اس بار 2024 میں بھی وہ 28سیٹیں حاصل کرسکتی ہے ۔رواں سال مغربی بنگال میں عام انتخابات کے تمام سات مرحلوں میں ووٹنگ ہو رہی ہے اور بی جے پی اس امید کے ساتھ سخت محنت کر رہی ہے کہ وہ یہاں سیٹیں بڑھا سکتی ہے تاکہ وہ کسی اور جگہ ہونے والے نقصان کی تلافی یہاں سے کر سکے۔ یہی وجہ ہے کہ انتخاب کے اعلان سے لے کر اب تک خود وزیر اعظم نصف درجن بار مغربی بنگال آچکے ہیں ۔ان کے کابینی ساتھی وزیر داخلہ امیت شاہ،وزیردفاع راج ناتھ سنگھ ،اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سمیت بی جے پی کی تمام پہلی صف کی لیڈر شپ بار بار مغربی بنگال کا دورہ کررہی ہے ۔ اورایسے موضوعات اٹھارہی ہے جو فرقہ پرستی کو بڑھاوادینے والے ہیں۔ اس کے علاووہ رام مندر، رام نومی کے جلوس کے دوران تشدد اور ہندوستان-بنگلہ دیش سرحد کے پار غیر قانونی نقل و حرکت کو ایشو بنا یاجارہاہے اوران سب کا تعلق مسلمانوں سے جوڑنے کی کوشش بھی ہورہی ہے ۔

وزیراعظم اپنی تقریر میں بدعنوانی اور سندیش کھالی میں زمین پر قبضہ و جنسی زیادتی کے معاملات پر بولتے بولتے ایسا رخ اختیار کرتے ہیں کہ نشانہ پر مسلمان آجاتے ہیں ۔ انتخاب کے اعلان کے بعد سے انہوں نے مغربی بنگال میں جتنی تقریریں کیں ان سب میں ان کے اس انداز کا مشاہدہ کیاجاسکتا ہے ۔آج بھی انہوں نے کانگریس کاسہارا لے کر مسلمانوں پر کھلی طعنہ زنی کی اور کہا کہ آئین میں مذہب کی بنیاد پر ریزرویشن کا اعلان کرنے والی پارٹیاں مسلمانوں کی منہ بھرائی کررہی ہیں۔انہوں نے بردوان میں اپنی تقریر میں ایس سی ؍ایس ٹی اورا و بی سی کو یہ کہہ کر اکسانے اور مسلمانوں کا دشمن بنانے کی کوشش کی کہ کانگریس اور انڈیا اتحاد کی دوسری پارٹیاں ان کا ریزرویشن کاٹ کر مسلمانوں کو دینے کا منصوبہ بنارہی ہیں ۔بدعنوانی ، جنسی ہراسانی کے واقعات میں مبینہ طور پر ملوث ملزمین کے ’نام‘کو بطور حوالہ اورا ستعارہ استعمال کرکے فرقہ واریت کو بڑھاوادے رہیں ۔شاہجہاں شیخ،جہانگیر خان اورہمایوں کبیر جیسے نام ان کی زبان پر چڑھے ہوئے ہیں ۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ انتخابی مہم کا یہ جارحانہ اور مسلم مخالف اندازبی جے پی کیلئے کتنا سود مند ثابت ہوتا ہے اورنریندر مودی وزیراعظم کے عہدہ کے وقار کے منافی تقریر کرکے مغربی بنگال سے کتنی سیٹوں کا فائدہ حاصل کررہے ہیں ۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS