کورونا ویکسین کے مضراثرات

0

کورونا وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والی مرض الموت کووڈ19- وبا کے خلاف قوت مدافعت میںاضافہ کے مقصد سے بنائے جانے والے مختلف اقسام کی ویکسین کے حوالے سے شک و شبہات اب یقین کی سرحد میں داخل ہونے لگے ہیں ۔کہاجارہاہے کہ ویکسین لگانے والے افراد میں سے اکثر اس کے مضراثرات کے شکار ہیں اور بعض کو اچانک موت بھی آگھیر رہی ہے ۔ہندوستان میں بھی تقریباً روزانہ ہی ایسی خبریں آرہی ہیں جن میں بظاہر اچھے خاصے صحت مند افراداچانک موت سے ہم کناہوجارہے ہیں ۔ کہیں تو ورزش کرتے کرتے یا کسی اور جسمانی سرگرمی میں مصروف افراد اچانک گرتے ہیں اور ان کی موت ہوجارہی ہے ۔ کبھی یہ خبر آرہی ہے کہ کرسیوں پر بیٹھے یا پھر بستر پر لیٹے ہوئے افراد بھی اچانک مر گئے ۔ بظاہر وہ صحت مند تھے۔ ڈاکٹر بھی ان قبل از وقت اموات کے بارے میں واضح طور پر کچھ بتانے سے قاصر رہتے ہیں۔ ایسی تمام اموات کے بارے میں کہا جارہاہے کہ یہ کورونا سے بچائوکیلئے لگائی گئی ویکسین کا سائڈ ایفیکیٹ ہے ۔تاہم اس کی اب تک کہیں تصدیق نہیںہوپائی ہے ۔

اسی بیچ برطانیہ سے آنے والی ایک خبر نے تشویش میں اضافہ کردیا ہے ۔خبر کے مطابق ویکسین بنانے والی برطانوی کمپنی اسٹرازینیکا نے اعتراف کیا ہے کہ اس ویکسین کے خطرناک مضر اثرات ہیں ۔ اسٹرازینیکا نے یہ اعتراف نیک نیتی سے رضاکارانہ طور پر نہیں کیا ہے بلکہ اچانک ہونے والی اموات کے بعد اس دواساز کمپنی کے خلاف قائم ہونے والے مقدمہ میںسوالوں کا جواب دیتے ہوئے مجبوراً اس نے اعتراف کیا ہے۔برطانوی میڈیا ٹیلی گراف کی رپورٹ کے مطابق ایسٹرازینیکا پر الزام ہے کہ ان کی ویکسین کی وجہ سے کئی افراد کی موت واقع ہوگئی۔ وہیں کئی دوسرے لوگوں کو سنگین بیماریوں کا سامنا کرنا پڑا۔ کمپنی کے خلاف ہائی کورٹ میں 51 کیسز چل رہے ہیں۔ متاثرین نے اسٹرازینیکا سے تقریباً ایک ہزار کروڑپائونڈ کے معاوضہ کا مطالبہ کیا ہے۔ برطانوی ہائی کورٹ میں جمع کردہ دستاویزات میں کمپنی نے اعتراف کیا ہے کہ اس کی کورونا ویکسین سے کچھ معاملوں میں ’تھرومبوسس تھرومبو سائٹوپینیا‘ سنڈروم یعنی ’ٹی ٹی ایس‘ہو سکتا ہے۔ اس بیماری کی وجہ سے جسم میں خون کے تھکے جم جاتے ہیں اور پلیٹ لیٹس کی تعداد کم ہوجاتی ہے۔ تاہم کمپنی نے اس بات کی تردید کی ہے کہ یہ ویکسین کسی بھی جان لیوا بیماری کا باعث بن سکتی ہے۔ اسٹرازینیکا کا دعویٰ ہے کہ مریضوں کی حفاظت اس کی اولین ترجیح ہے۔ لیکن اب جب کہ لاکھوں اور کروڑوں لوگوں کی زندگیاں داؤ پر لگی ہوں تو اس ترجیح کا کوئی مطلب نہیں رہ جاتا ہے ۔اگر کمپنی واقعی مریضوں کا خیال رکھتی تو متاثرین کو ہائی کورٹ سے رجوع نہ کرنا پڑتا۔متاثرین کو اب صرف عدالت سے انصاف کی امید ہے۔

برطانیہ سے آنے والی اس خوفناک خبر کا سب سے خطرناک پہلو یہ ہے کہ ہندوستان میں سیرم انسٹی ٹیوٹ نے اسٹرازینیکا کے فارمولے پر ہی کووی شیلڈکے نام سے ویکسین بنائی ہے۔ جس کا ہندوستان میں سب سے زیادہ استعمال کیا گیا ہے۔ہندستان میں استعمال ہونے والی ویکسین میں امریکی دوا ساز کمپنی فائزر (Pfizer) اور اس کی جرمن شراکت دار بائیو این ٹیک (BioNTech) ‘ چینی کمپنی سینوواک (Sinovac) کی ویکسین بھی شامل ہے۔لیکن اسٹرا زینیکااور سیرم انسٹی ٹیوٹ کی مشترکہ ویکسین کووی شیلڈکی دوہری خوراک ہندستان میں میں کم از کم 175 کروڑ لوگوں کودی گئی ہے ۔ اس کے علاوہ مرکزی حکومت نے ہندستان کے شہریوں کو زبردستی کورونا ویکسین لگوائی تھی کیونکہ انہیں ویکسی نیشن کا سرٹیفکیٹ دکھائے بغیر نہ تو سفر کرنے کی اجازت تھی اور نہ ہی تعلیمی اداروں اور دفاتر میں جانے کی اجازت تھی۔ ایک طرح سے حکومت نے اپنے شہریوں کو ویکسین بنانے والی کمپنی کے سامنے تجربہ کیلئے بھی پیش کیا اور 175کروڑ ہندوستانیوں پر اسٹرازینیکا اور سیرم انسٹی ٹیوٹ نے اپنی ویکسین کا تجربہ کیا ۔

وبا کے دوران جتنی کمپنیوں نے ویکسین بنائی اس میں اپنی گرہ سے کوئی مال خرچ نہیں کیاتھا بلکہ کورونا ویکسین بنانے کیلئے مختلف ممالک نے مجموعی طور پر 6.5 ارب پاؤنڈ عطیہ کئے تھے اس کے علاوہ بڑے رضاکارا داروں نے بھی 1.5 ارب پاؤنڈ دیئے گئے ۔ان دیوہیکل عطیات کے علاوہ اکثر ویکسین یونیورسٹی یا ریاست کے تحت کی جانے والی تحقیقات کے تحت بھی بنائی گئی ہیں۔اسٹرازینیکا نے جو ویکسین بنائی تھی وہ بھی برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کے اشتراک سے بنائی تھی ۔بغیر کوئی سرمایہ لگائے اس کمپنی نے جو ویکسین بنائی اسے مختلف ممالک میں بیچ کر اربوں پائونڈ کمائے تھے اوراب بھی کمارہی ہے ۔ہندوستان سے بھی اس کمپنی نے سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا کے توسط سے خطیر رقم کمائی تھی ۔ دلچسپ بات تو یہ بھی ہے کہ سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا نے 52 کروڑ روپے کے انتخابی بانڈز خریدے اور جو بی جے پی کو عطیہ کیاتھا۔اس پس منظر میں دیکھاجائے تو ہندوستان میں اچانک ہونے والی اموات کیلئے ممکنہ طور پر ویکسین کے مضر اثرات ہی سبب ہوسکتے ہیں ۔ ضرورت ہے کہ ایسی اموات یا کووی شیلڈ کے کشتگان کی تفصیلات اکٹھی کی جائیں اور برطانیہ کی طرح یہاں بھی عدالت سے رجوع کیاجائے۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS