پاکستان کے ہندو اور سکھ کمیونٹی نے ہندوستان کے ذریعہ اپنے قانون کے تحت انہیں دی جانے والی شہریت کی تجویز کو خارج کردیا ہے۔ پاکستانی میڈیا میں شائع رپورٹ میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ ہندوستان کے شہری ترمیمی قانون کے تحت بنگلہ دیش اور افغانستان سے مذہبی استحصال کے سبب ہندوستان میں پناہ لینے والے ہندو ،سکھ ،بودھ ،عیسائی ،پارسی اور جین کمیونٹی کے لوگوں کو شہریت دینے کی تجویز ہے،اس میں مسلمانوں کے شامل نہ ہونے کے سبب ہندوستان میں زبردست احتجاجی مظاہرہ ہورہے ہیں ۔
’ایکسپریس ٹربیون ‘ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان ہندو کونسل کے پیٹرن راجا انصاری منگلانی نے کہا کہ پاکستان کی ہندو کمیونٹی ایک رائے سے ہندوستان کے شہریت ترمیمی قانون کو خارج کرتی ہے۔یہ ہندوستان کو فرقہ واریت بنیاد پر بانٹنے کے برابر ہے۔یہ پاکستان کی پوری ہندو کمیونٹی کی طرف سے ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کو دیا جا رہا متفقہ پیغام ہے۔ایک سچا ہندو کبھی بھی اس قانون کی حمایت نہیں کرے گا ۔انہو ں نے کہا کہ یہ قانون ہندوستان کے اپنے ہی آئین کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ پاکستانی پارلیمنٹ کے اعلیٰ ایوان ’سینیٹ ‘ کے عیسائی رکن انور لال دین نے کہا کہ یہ قانون کمیونٹیز کو ایک دوسرے سے لڑانے والا ہے۔یہ بنیادی انسانی حقوق کے خلاف ہے۔ہم اسے واضح طور سے خارج کرتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں بے حد کم تعداد میں پائے جانے والی سکھ کمیونٹی نے بھی اس قانون کی مخالفت کی ہے۔ سکھ کمیونٹی کے ایک لیڈر گوپال سنگھ نے کہا کہ ’صرف پاکستانی سکھ ہی نہیں، ہندوستان سمیت پوری دنیا کے سکھ اس قدم کی مذمت کرتے ہیں۔سکھ ہندوستان اور پاکستان دونوں مقامات پر اقلیت ہیں۔ ایک اقلیتی کمیونٹی کا رکن ہونے کے ناطے میں میں ہندوستان کی مسلم کمیونٹی کا درد اور ڈر کو محسوس کرتا ہوں،یہ استحصال ہے۔پاک کے2,830اور افغانستان کے912لوگوں کو 6 سال میں ہندوستان کی شہریت دی گئی۔ قانون کی مخالفت کرنے والوں کا کہنا ہے کہ یہ قانون شہریت دینے میں مذہب کو بنیاد بناتا ہے۔
پاکستان کے ہندوﺅں نے شہریت ترمیمی قانون کوکیا خارج
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS