لوک سبھا انتخاب کیلئے آج 19اپریل کو 102سیٹوں پر پولنگ ہونے جارہی ہے۔ ملک کی 21ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی102سیٹوں کیلئے کل1625امیدوار میدان میں ہیں۔اس انتخاب کیلئے 127عام مشاہد،67 پولیس مشاہد اور انتخابی اخراجات پر نظر رکھنے کیلئے کل 167 مشاہدمقرر کیے گئے ہیں۔فورسز کابھی مناسب انتظام ہے اور انہیں امن و امان پر کڑی نظر رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ سیاسی جماعتوں کو اپنے اپنے امیدوار کیلئے جتنی زور آزمائی کرنی تھی، کل تک انہوں نے کی۔ طرح طرح کے خوش نما وعدے، بلند بانگ دعوے کیے گئے۔ ہندستان کو عملاً جنت نشان بنانے کا حلف بھی اٹھایاگیا، قسمیں کھاکھاکر لیڈروں نے بتایا کہ وہ کامیاب ہونے کیلئے اپنے ووٹروں کیلئے کیاکیاکریں گے۔ کچھ نے مفت اسکیموں کی گنگا بہائی تو کچھ جماعتوں نے ملک کو امریکہ اور یوروپ کے ہم پلہ بنانے کا وعدہ کیا۔اب آج باری ووٹروں کی ہے۔ ملک کے ووٹروں کو اپنے حق رائے دہی کا استعمال کرنا ہے۔ووٹروںکو فیصلہ کرنا ہے کہ وہ کیا چاہتے ہیں، کسے اپنا نمائندہ منتخب کرکے ایوان میںبھیجنا چاہتے ہیں،کیسی حکومت چاہتے ہیں۔
مجموعی طورپرکل 97کروڑ ووٹر اپنے حق رائے دہی کا استعمال کریں گے۔ لیکن اگر دیکھاجائے تو یہ عام انتخاب گزشتہ عام انتخاب سے کئی معنوں میں الگ ہونے جارہا ہے۔سب سے اہم بات یہ ہے کہ انتخابات میں پہلی بار ووٹ ڈالنے والے 18-19 سال کی عمر کے ووٹروں کی تعداد 1.82 کروڑ ہے۔یہ اکیسویں صدی میں پیدا ہونے والے وہ بچے ہیں جنہیں پہلی بار اسی عام انتخاب میں ووٹ ڈالنے کا موقع ملے گا۔ اس بار کے انتخاب میں مجموعی طور پر 21 کروڑ سے زیادہ نوجوان ووٹر اپنے ووٹ کا استعمال کریں گے۔
یہ نوجوان ووٹرز کسی کی بھی جیت یا ہار میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔اس وجہ سے نوجوان ووٹروں کالوک سبھا انتخاب میں کردار فیصلہ کن رہے گا۔سیاسی جماعتوں کا مستقبل طے کرنے میں ان کا اہم ترین کردار رہنے والا ہے یعنی یہ نوجوان ووٹر شا ہ ساز کی کلیدی حیثیت میں ہیں۔
ایسے میں ضرورت ہے کہ ملک کے نوجوانوں کے ساتھ ساتھ عام ووٹرزبھی اپنے حق رائے دہی کی اہمیت سمجھیں۔ملک کی ترقی میں ہر ووٹراپنے حق رائے دہی کا استعمال کرکے اپنا اہم کردار ادا کرتا ہے۔ووٹ صرف ہمارا جمہوری اختیار اورحق ہی نہیں ہے بلکہ ذمہ داری بھی ہے۔ووٹ ایسی طاقت ہے جس کا استعمال کرکے ہم ایک اہل شخص کا انتخاب کرسکتے ہیں اورا پنے ملک کی ترقی میں اپنا حصہ ڈال سکتے ہیں۔ہمارے ایک ووٹ کی بھی بڑی اہمیت ہے کیوں کہ انتخاب میں ایک ووٹ سے ہی معجزہ ہوجاتا ہے۔ہم دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت بھی ہیں، اپنی اس اہم ترین شناخت کو بچانا بھی ہماری ذمہ داری ہے۔ لہٰذاووٹ کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے کافی سوچ بچار کر کے ہی اپنے حق رائے دہی کا استعمال کریں۔لالچ، خوف، دبائو، ڈر یا کسی طرح کی جانبداری کے بجائے پورے شعورو ادراک، ہوش مندی اور سوجھ بوجھ سے کام لیتے ہوئے ووٹ کے حق کا مثبت استعمال کریںاور اپنی بہترین صوابدید کے مطابق ایسے صحیح اور اہل نمائندہ کاانتخاب کریں جو صرف حکومت کرنے کی بجائے آپ کی ضرورتوں اور مسائل کا ادراک رکھتا ہوا ور پوری نیک نیتی کے ساتھ ملک کی ترقی کا خواہاں ہو۔ہندوستان کے آئین کی دفعہ 21کے تحت کسی بھی ووٹر کا یہ بنیادی حق ہے کہ وہ بنا کسی ڈر، دبائو یا زور زبردستی کے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کرے، اسی وجہ سے ووٹرکی شناخت کو محفوظ رکھنا اور رازداری مہیا کرناآزاداور غیر جانبدار الیکشن کا لازمی حصہ ہیں۔
ہندوستان کی جمہوری بنیاد انتخابی نتائج پر استوار ہے۔ ہماری مقننہ اور پارلیمنٹ کا انتخاب عوام کے ذریعے کیا جاتا ہے۔ ہماری خوش قسمتی ہے کہ ہمیں ووٹ کا آئینی حق حاصل ہے۔ ہم اسے معمولی سمجھتے ہیں، لیکن آئین ہمیں حق دیتا ہے کہ ہم جسے چاہیں ووٹ دیں اور اپنی سوچ بدلیں۔ہمارا ایک ووٹ ایک اہم فرق لانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اگر ہم موجودہ حکومت سے غیرمطمئن ہیں تو اس سے بہتر حکومت کیلئے دوسرے کو ووٹ دے سکتے ہیں۔ اگر لوگ ووٹ نہیں دیں گے تو وہی پارٹی اگلے پانچ سال تک اقتدار میں رہے گی۔ اگر ملک میں اچھی حکمرانی نہ آئے اور پہلے کی طرح ہی بیڈ گورننس رہ جائے تو یہ عوام کا قصور ہے کہ انہوں نے غلط ووٹ دیا یا بالکل ووٹ نہیں دیا۔اگر ہم ووٹ نہیں ڈالتے ہیں، حکومت چننے میں حصہ دار نہیں بنتے ہیں تو پھر ہمیں سرکاروں سے شکایت کرنے کا بھی حق نہیں ہوناچاہیے کہ وہ ہمارے لیے کچھ نہیں کررہی ہیں۔
[email protected]
ووٹ کی اہمیت
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS