نئی دہلی: جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلباء پر ہوئے پولیس مظالم کے خلاف اب جامعہ کے اساتذہ بھی طلباء کی حمایت میں آگئے ہیں۔ آج صبح 11 بجے جامعہ اساتذہ کی ایک میٹنگ منعقد ہوئی، جس میں فیصلہ لیا گیا کہ پولس نے جو بربریت طلباء پر کی ہے، اس کے خلاف اساتذہ نہ صرف پرامن مظاہرے میں بچوں کی رہنمائی کریں گے، بلکہ اپنی آواز کو وزیر برائے حقوق انسانی فروغ، وزیر داخلہ، وزیر اعظم اور عدالت تک لے کر جائیں گے۔
آج جامعہ اساتذہ نے کہا کہ وہ اپنے مظاہروں کو پرامن بنائے رکھیں تاکہ کسی کو جامعہ کی طرف انگلی اٹھانے کا موقع نہ ملے۔ جامعہ ٹیچرز یونین کے صدر ماجد جمیل بطور اساتذہ ترجمان طلبا کے سامنے آئے ۔انہوں نے کہا کہ’’تمام ٹیچرس آپ لوگوں کے ساتھ ہیں۔ ہم آپ لوگوں کی ہر قدم پر رہنمائی ہم کریں گے۔ ہمیں یہ دھیان رکھنا ہے کہ ہم ایسا کوئی قدم نہ اٹھائیں کہ دوسروں کو جھوٹا الزام لگانے کا موقع ملے۔ ہمیں لڑائی لڑنی ہے، یہ لمبی لڑائی ہے، ایک دو دن کی لڑائی نہیں ہے۔ آپ گھبرائی نہیں، ہم آپ کے ساتھ ہیں۔‘‘
ماجد جمیل نے اس موقع پر مقامی لوگوں کا اس بات کے لیے شکریہ بھی ادا کیا کہ جب جامعہ کے بچوں پر پولس ظلم کر رہی تھی تو وہ بچو ں کے حق میں کھڑے نظر آئے۔ ہم مقامی لوگوں کے شکرگزار ہیں کیونکہ وہ بھی ہمارے ساتھ ہیں۔ ہمیں ہر ہندوستانی کا ساتھ چاہیے۔ یہاں کوئی ہندو-مسلم کی تفریق نہیں،جامعہ کے اور جامعہ کے باہر کے طلبا اور ٹیچرس سبھی متحد ہیں۔ اساتذہ کی ایک ٹیم تیار کر دی گئی ہے جو طلباء کی رہنمائی کرے گی۔ جو کچھ کل ہوا وہ بہت برا ہوا، ہمارے طلباء پر پولس نے جس طرح کی کارروائی کی، اس کی مذمت کرنے کے لیے ہمارے پاس الفاظ نہیں ہیں۔ ہم پولس کے خلاف اپنی آواز بہت آگے تک لے جائیں گے۔‘‘ماجد جمیل نے مزید کہا کہ ’’آپ اور ہم لوگ اکیلے نہیں ہیں۔ جے این یو کے طلبا اور اساتذہ، دہلی یونیورسٹی کے طلبا و اساتذہ سب ساتھ ہیں۔ ان سبھی نے جس طرح ہمارے ساتھ مل کر دہلی پولس ہیڈکوارٹر کو رات میں گھیرے رکھا، اسی کا نتیجہ ہے کہ بغیر کوئی کیس رجسٹر کیے پولس والوں کو مجبوراً سبھی طلبا کو چھوڑنا پڑا۔ سبھی لوگوں کا ساتھ ملا اسی لیے ہمیں اتنی بڑی کامیابی ملی۔ یہ بڑی کامیابی اس لیے ہے کیونکہ ہم نے پرامن مظاہرہ کیا۔‘‘پولس حراست سے آزاد ہوئے طلبا سے مخاطب ہوتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’’اگر یہ سبھی لوگ ہمارے ساتھ کھڑے نہیں ہوتے تو آپ اندر ہی رہتے۔ جے این یو، دہلی یونیورسٹی اور مقامی لوگ تین بجے رات تک آپ کے حق میں آواز اٹھاتے رہے اس لیے آپ اس وقت باہر ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’’جس طرح گاندھی جی نے انگریزوں کو مجبور کر دیا تھا اور ہمیں ملک سے آزادی ملی، اسی طرح ہمیں غلط طاقتوں سے ایک بار پھر آزادی حاصل کرنی ہے۔ آج ہم دوسری آزادی کی لڑائی لڑ رہے ہیں۔ ایک لڑائی 1947 لڑی گئی جو انگریزوں کے خلاف تھی اور بدقسمتی ہے کہ دوسری آزادی کی لڑائی ہم اپنے ہی لوگوں کے ساتھ لڑ رہے ہیں۔‘
- Business & Economy
- Education & Career
- Health, Science, Technology & Environment
- Opinion & Editorial
- Politics
- Sports & Entertainment
جامعہ کے اساتذہ بھی طلباء کی حمایت میں آئے سامنے
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS