کانگریس کے ایک بڑے لیڈر کے ایک جلسہ عام میں ‘میک ان انڈیا’پر غیرمناسب تبصرہ کے سلسلے میں آج راجیہ سبھا میں حزب اقتدار کے ارکان نے پرزور ہنگامہ کیا جس کی وجہ سے ایوان کی کارروائی بارہ بجے تک ملتوی کرنی پڑی۔نامزد سونل مان سنگھ نے وقفہ صفر کے دوران ضابطہ 258کے تحت نظام کا سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ کانگریس کے ایک بڑے لیڈر نے ایک جلسہ عام میں ‘میک ان انڈیا’کو ‘ریپ ان انڈیا’کہا جو توہین آمیز ہے ۔ اس سے آگے وہ کچھ کہہ پاتی، بھارتیہ جنتا پارٹی کی سروج پانڈے ، جنتا دل یو کی کہکشاں پروین اور اے آئی اے ڈی ایم کے کی وجیلا ستیہ ناتھن اپنی جگہ سے کھڑی ہوکر کچھ کہتے ہوئے نشست کی جانب بڑھیں۔ بی جے پی کی دیگر خاتون ارکان اور حکمراں پارٹی کے دیگر اراکین بھی اپنی جگہ پر کھڑے ہو کر کانگریس لیڈر کے تبصرہ کی مذمت کرنے لگے۔ چیئرمین ایم وینکیا نائیڈو نے سبھی ارکان سے اپنی جگہوں پر واپس جانے اور وقفہ صفر چلنے دینے کی اپیل کی۔حکمران پارٹی کے ارکان نعرے لگا رہے تھے ‘راہل گاندھی معافی مانگو’۔ چیئرمین نے ارکان سے کسی ایسے شخص کا نام نہ لینے کی اپیل کی جو اس ایوان کا رکن نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ محترمہ سونل مان سنگھ نے یہ مسئلہ اٹھا دیا ہے اور وہ ارکان کے جذبے کو سمجھتے ہیں۔ محترمہ مان سنگھ ایوان کی کارروائی ملتوی ہونے کے بعد اس بارے میں ان سے بات کر سکتی ہیں۔مسٹر نائیڈو نے ارکان سے کہا کہ آج سیشن کا آخری دن ہے اس لئے وہ تعاون کریں اور ایوان کی کارروائی چلنے دیں۔
دریں اثنا کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے کہا ہے کہ یہ سچائی ہے کہ بھارتیہ جنتاپارٹی ملک کی جن ریاستوں میں اقتدارمیں ہے وہاں خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات مسلسل پیش آرہے ہیں اور انھوں نے اپنے بیان میں اسی حقیقت کو سامنے رکھاہے اس لیے وہ معافی نہیں مانگیں گے ۔مسٹر گاندھی نے جمعہ کو پارلیمنٹ کے احاطہ میں صحافیوں سے کہاکہ انھوں نے ملک کے سامنے حقیقت پیش کی ہے اور اس کوبیان کیاہے ۔خود وزیراعظم مودی ملک کی راجدھانی دہلی کو ’ریپ کیپٹل‘کہہ چکے ہیں ۔انھوں نے کہاکہ ’میں ان سے معافی کبھی نہیں مانگنے والاہوں ‘۔انھوں نے کہاکہ ’مسٹر مودی نے کہاتھا کہ میک ان انڈیا ہوگا ۔ہم نے سوچا کہ اخباروں میں میک ان انڈیا ،میک ان انڈیا ،میک ان انڈیا دکھائی دے گا، مگر آج جب ہم اخبار کھولتے ہیں،ہمیں سب جگہ ’ریپ ان انڈیا‘دکھائی دیتاہے۔کوئی بھی اسٹیٹ نہیں ہے،جہاں بی جے پی کی حکمرانی ہو اور وہاں خواتین کے ساتھ عصمت دری نہ ہورہی ہو۔ مسٹر گاندھی نے کہاکہ آج اصل مسئلہ شمال مشرق کا ہے جو مسٹر مودی اور امت شاہ کی وجہ سے جل رہاہے ۔بی جے پی اور مسٹر مودی اس مسئلہ سے لوگوں کی توجہ ہٹانے کےلئے ان کے بارے میں بے تکی باتیں کررہے ہیں ۔
انھوں نے کہاکہ ’میں یہاں واضح طورپر کہہ دیتاہوں کہ انائو میں بی جے پی کے رکن اسمبلی نے خاتون کی عصمت دری کی ہے ۔بی جے پی کے ایم ایل اے نے متاثرہ کی گاڑی کا ایکسی ڈنٹ کروادیا اور مسٹر مودی نے ایک لفظ نہیں کہا اور نہ ہی کوئی کارروائی کی‘۔انھوں نے کہاکہ ’مسٹر مودی تشددکا استعمال کرتے ہیں ،تشدد پھیلاتے ہیں اور آج پورے ہندستان میں تشددہے ،خواتین پر تشددہورہاہے ،شمال مشرق میں تشددہورہاہے ،کشمیر میں تشددہورہاہے ،پورے ملک میں تشددہی تشددبرپا ہے اور جو ہماری طاقت تھی ،سب سے بڑی طاقت تھی معیشت ، رگھورام راجن مجھ سے ملے اور انھوں نے مجھ سے کہاکہ امریکہ میں ،یوروپ میں ہندستان کی بات ہیں نہیں ہورہی ہے اور جب بات ہوتی ہے تو معیشت کی بات ہی نہیں ہوتی ،ظلم وزیادتی ،منافرت ،تشدد ان چیزوں کی بات ہوتی ہے ،سوچئے آپ ہماری عزت کیاتھی ،وہ پوری کی پوری ختم ہوگئی ہے ۔یہ باتیں کل میں نے اپنی تقریر میں کہیں ‘۔کانگریس لیڈر نے کہاکہ مسٹر مودی کو جواب دینا چاہیے کہ انھوں نے ملک کی معیشت کو تباہ کیوں کیااور نوجوانوں کے پاس روزگار تھا ،ان سے روزگار کیوں چھینا گیا۔
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS