جموں وکشمیر (ایجنسیاں): اطلاعات و نشریات کے مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر نے بدھ کے روز کہاکہ جموں وکشمیر میں نافذ افسپا کو ہٹا دیا جائے گا۔انہوں نے کہاکہ افسپا کو منسوخ کرنے کے بعد جموں وکشمیرپولیس سیکورٹی فراہم کرائے گی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کانگریس نے جموں وکشمیر کو دہشت گردی کے گڑھ میں تبدیل کیا تھا اور بی جے پی نے یہاں امن و امان کی فضا قائم کرکے لوگوں کو بہت بڑی راحت دی۔ان باتوں کا اظہار مرکزی وزیر نے ادھم پور میں نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کیا۔
مرکزی وزیر نے کہاکہ جموں وکشمیر میں حالات پوری طرح سے معمول پر آچکے ہیں۔انہوں نے کہاکہ موجودہ مرکزی حکومت جس کی قیادت نریندر مودی کر رہے ہیں، نے نئے کشمیر کے خواب کو شرمندہ تعبیر کیا ہے۔ ان کے مطابق جموں وکشمیر میں لاکھوں کی تعداد میں سیاح سیر وتفریح کی خاطر آرہے ہیں۔ افسپا کو ہٹانے کے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں مرکزی وزیر نے کہاکہ چونکہ وادی کشمیر میں ماحول بدل رہا ہے، لہٰذا افسپا کو بھی ہٹانے کا وقت آ چکا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ افسپا کو منسوخ کرنے کے بعد جموں وکشمیر پولیس سیکورٹی کے معاملات سنبھالے گی۔مرکزی وزیر برائے اطلاعات ونشریاات انوراگ ٹھاکر نے کہاکہ کشمیر کو دنیا کی جنت کے طورپر جانا جاتا ہے لیکن کانگریس نے اس جنت کو دہشت گردی کے گڑھ میں تبدیل کر دیا۔ انہوں نے کہاکہ ’کانگریس کی غلط پالیسیوں کے نتیجے میں ہی جموں وکشمیر کے لوگوں کو وقتاً فوقتاً مشکلات کا سامنا کرناپڑا‘۔انوراگ ٹھاکر نے کہاکہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں وکشمیر میں حالات یکسر تبدیل ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں دہشت گردی اور ہڑتالیں قصہ پارینہ بن گئے اور لوگ اب آزاد ماحول میں سانس لے رہے ہیں۔پارلیمانی چناؤ کے بارے میں پوچھے گئے اورایک سوال کے جواب میں ٹھاکر نے کہاکہ اس بار تاریخ رقم ہوگی۔انہوں نے بتایا کہ جموں وکشمیر کی پارلیمانی نشستوں پر بی جے پی کی جیت یقینی ہے، کیونکہ گزشتہ 4 برسوں کے دوران مرکزی حکومت نے یہاں کے لوگوں کیلئے اچھے کام کئے ہیں۔
اس سے قبل امت شاہ نے منگل (27 مارچ) کو کہا کہ مرکزی حکومت جموں و کشمیر سے افسپا کو ہٹانے پر غور کرے گی۔ وہاں موجود فوجیوں کو واپس بلانے کا منصوبہ بھی بنایا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ امت شاہ نے ستمبر سے پہلے ریاست میں اسمبلی انتخابات کرانے کی بھی بات کی ہے۔ امت شاہ نے ایک میڈیا گروپ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ حکومت نے اب جموں و کشمیر کے مرکز کے زیر انتظام علاقے کے امن و امان کی ذمہ داری صرف پولیس کو سونپنے کی تیاری کر لی ہے۔ پہلے وہاں کی پولیس پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا تھا لیکن اب پولیس بڑی کارروائیوں کی قیادت کر رہی ہے۔ امت شاہ نے کہا کہ مودی حکومت نے جموں و کشمیر کے او بی سی کو ریزرویشن دیا۔ ہماری حکومت نے خواتین کو ایک تہائی ریزرویشن بھی دیا ہے۔ پنچایت اور شہری بلدیاتی اداروں میں بھی او بی سی ریزرویشن کے انتظامات کیے گئے تھے۔ ہم نے ہی ایس سی اور ایس ٹی کیلئے ریزرویشن کی جگہ بنائی ہے۔ ہم نے گجر اور بکروال کمیونٹیوں کا حصہ کم کیے بغیر پہاڑیوں کو 10 فیصد ریزرویشن دیا۔ ہم نے پاکستان مقبوضہ کشمیر سے بے گھر ہونے والے لوگوں کو یہاں بسانے کیلئے خصوصی انتظامات کیے ہیں۔ ہماری حکومت نے ان سہولیات کو نچلی سطح تک لے جانے کا عہد کیا ہے۔ نیشنل کانفرنس لیڈر فاروق عبداللہ اور پی ڈی پی سربراہ محبوبہ مفتی نے اس ریزرویشن سسٹم کو ختم کرنے کی کئی بار کوشش کی، لیکن اب عوام کو ان کے ارادوں کا پتہ چل گیا ہے۔ میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ نیشنل کانفرنس نے 75 سال تک ان لوگوں کو ریزرویشن کیوں نہیں دیا۔
امت شاہ نے کہا کہ جب یہاں دہشت گردی کا دور تھا تو عبداللہ انگلینڈ کے دورے پر جاتے تھے۔ دونوں (عبداللہ اور محبوبہ) کو جموں و کشمیر کے مسائل پر رائے دینے کا کوئی حق نہیں ہے۔ ان دونوں کے دور میں کئی فرضی مقابلے ہوئے۔ پچھلے 5 سالوں میں یہاں ایک بھی فرضی انکاؤنٹر نہیں ہوا ہے، بلکہ صرف فرضی انکاؤنٹر میں ملوث لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ امت شاہ نے کہا کہ مودی حکومت نے دہشت گردی سے جڑی 12 تنظیموں پر پابندی لگا دی ہے۔ ہماری حکومت میں دہشت گردی کی فنڈنگ سے متعلق 22 مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ 150 کروڑ روپے کی جائیداد بھی ضبط کی گئی ہے۔
اس کے علاوہ 134 بینک کھاتوں کو بھی منجمد کر دیا گیا ہے۔ امت شاہ نے کہا کہ 2010 میں جموں و کشمیر میں پتھراؤ کے 2564 واقعات ہوئے، جو اب صفر ہو گئے ہیں۔ 2004 سے 2014 تک دہشت گردی کے 7217 واقعات ہوئے۔ اب اس میں 70 فیصد کمی آئی ہے۔ 2014 سے 2023 تک یہ واقعات کم ہو کر 2227 رہ گئے ہیں۔ امت شاہ نے دعویٰ کیا کہ 2004 سے 2014 تک اموات کی کل تعداد 2829 تھی۔ ان میں 2014 سے 2023 کے دوران 68 فیصد کمی واقع ہوئی۔ 2014 سے 2023 تک 915 اموات ہوئیں۔ عام شہریوں کی ہلاکتوں میں بھی کمی آئی ہے۔ 2004 سے 2014 کے درمیان 1770 شہری مارے گئے۔ مودی حکومت کے دور میں 341 اموات ہوئی ہیں۔ اسی دوران 2004 سے 2014 تک 1060 فوجیوں نے اپنی جانیں گنوائیں۔ 2014 سے 2023 تک اس میں 46 فیصد کمی آئی ہے۔ مودی حکومت کے دور میں 574 فوجیوں کی جانیں گئیں۔امت شاہ نے کہاکہ یہ تبدیلیاں عوام کے تعاون کے بغیر حاصل نہیں ہو سکتی تھیں۔ اسلام کی بات کرنے والوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ مرنے والوں میں 85 فیصد ہمارے مسلمان بھائی بہن تھے۔ میں یہاں کے نوجوانوں سے بھی کہنا چاہتا ہوں کہ وہ پاکستان کی طرف سے کی جا رہی سازش سے دور رہیں۔
آج پاکستان بھوک اور افلاس کا شکار ہے۔ وہاں کے لوگ بھی کشمیر کو جنت سمجھتے ہیں۔ میں سب کو بتانا چاہتا ہوں کہ کشمیر کو اگر کوئی بچا سکتا ہے تو وہ وزیر اعظم مودی ہیں۔ مودی حکومت شہیدوں کے اہل خانہ کو نوکریاں دے کر سیکورٹی فورسز کا مورال بڑھا رہی ہے۔ آج ایک بھی شہید کا خاندان بے روزگار نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: جموں و کشمیر سے افسپا ہٹانے کی بات خوش آئند ہے:عمر عبداللہ
افسپا(AFSPA) کیا ہے؟
افسپا صرف پریشان حال علاقوں میں لاگو ہوتا ہے۔ ان مقامات پر سیکورٹی فورسز بغیر وارنٹ کے کسی کو بھی گرفتار کر سکتی ہیں۔ بہت سے معاملات میں طاقت کا استعمال بھی ہو سکتا ہے۔ یہ قانون 11 ستمبر 1958 کو شمال مشرق میں سیکورٹی فورسز کی سہولت کے لیے منظور کیا گیا تھا۔ جموں و کشمیر میں 1989 میں دہشت گردی میں اضافہ کی وجہ سے یہاں بھی 1990 میں افسپا نافذ کیا گیا تھا۔ مرکزی حکومت یہ بھی طے کرتی ہے کہ کن کن علاقوں کو پریشان حال قرار دیا جائے گا۔