نئی دہلی (ایجنسیاں): جمعیۃ علماء ہند کے صدراورسابق رکن پارلیمنٹ مولانا محمود اسعد مدنی سے ایس ٹی ایف نے پوچھ گچھ کی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ لکھنؤ کے ہیڈ کوارٹرمیں ایس ٹی ایف نے مولانا محمود مدنی سے 6 گھنٹے تک پوچھ گچھ کی گئی ہے۔ یہ پوچھ گچھ حلال سرٹیفکیٹ معاملے میں کی گئی۔
اطلاعات کے مطابق، ایس ٹی ایف نے مولانا محمود اسعد مدنی سے پوچھا کہ ٹرسٹ کا رجسٹریشن کہاں سے کرایا گیا؟ ٹرسٹ کے دفترکہاں کہاں اور کن کن ریاستوں میں ہیں اورحلال سرٹیفکیشن سے متعلق ضوابط کیا ہیں اورکن کن پروڈکٹس اور کن کن کمپنیوں کوحلال سرٹیفکیٹ دیا گیا ہے۔ اس سے متعلق ایس ٹی ایف مزید پوچھ گچھ کر رہی ہے۔ایس ٹی ایف نے مولانا محمود مدنی سے بینک اکاؤنٹس کی تفصیل بھی طلب کی۔ حالانکہ اس وقت وہ اکاؤنٹ سے متعلق تفصیل نہیں دے سکے، جس کے بعد اگلی سماعت کے دوران ان سے تمام تفصیل دینے کیلئے کہا گیا ہے۔
ایس ٹی ایف نے 6-5 سال کے پرانے ریکارڈ مانگے ہیں۔ ایس ٹی ایف جاننا چاہتی ہے کہ حلال سرٹیفکیٹ سے متعلق، جو پیسے مل رہے ہیں، وہ نقد لیے جاتے ہیں یا اس کی کوئی رسید دی جاتی ہے۔ یوپی حکومت بھی حلال سرٹیفکیشن کے معاملے میں کافی سخت ہے۔
یوپی میں حلال سرٹیفائیڈ پروڈکٹس پرروک اورسرٹیفکیٹ جاری کرنے والے اداروں پرایف آئی آرکی گئی تھی۔ لکھنؤ پولیس کی طرف سے درج کیس میں مولانا محمود مدنی سمیت جمعیۃ علماء ہند کے دیگرافسران کی پیشی ہونی تھی۔ حالانکہ اس معاملے میں جمعیۃ علماء ہند کو مولانا محمود مدنی کو سپریم کورٹ سے عبوری راحت ملی ہے۔ عدالت نے پیشی پرروک لگاتے ہوئے کہا ہے کہ جب معاملہ اس کے سامنے زیرالتوا ہے توفی الحال پولیس کواپنی کارروائی روک دینی چاہئے۔
اس سے قبل، سپریم کورٹ میں یوپی میں حلال سرٹیفائیڈ پروڈکٹس پرروک اورسرٹیفکیٹ جاری کرنے والے اداروں پرایف آئی آرمعاملے سے متعلق معاملے میں سماعت ہوئی تھی۔ اس معاملے میں جمعیۃ علماء ہند کے صدرمولانا محمود مدنی کو عبوری راحت ملی تھی۔
دراصل، سپریم کورٹ نے 25 جنوری کو حلال سرٹیفکیشن پروڈکٹس کی مینوفیکچرنگ، فروخت، اسٹوریج اورڈسٹریبیوشن پر اترپردیش حکومت کی پابندی کو چیلنج دینے والی عرضی پر سماعت ہوئی تھی۔ اس عرضی کو جمعیۃ علماء ہند حلال ٹرسٹ کی جانب سے داخل کیا گیا تھا، جس پرسپریم کورٹ نے نوٹس جاری کیا تھا۔ جمعیۃ علماء ہند کے سربراہ مولانا محمود مدنی اور ٹرسٹ کے دیگرعہدیداران پر کسی بھی کارروائی کو روکنے کا حکم بھی دیا تھا۔