نئی دہلی: کسان کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) میں گارنٹی کا مطالبہ کرتے ہوئے گزشتہ 9 دنوں سے احتجاج کر رہے ہیں۔ حکومت کے ساتھ چوتھے دور کی بات چیت کی ناکامی کے بعد، 21 فروری (بدھ) کو کسان پنجاب-ہریانہ کے درمیان شمبھو سرحد اور ہریانہ پنجاب کی داتا سنگھ والا-کھنوری سرحد سے دہلی پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ دریں اثناء خانوری بارڈر میں حالات مزید خراب ہو گئے ہیں۔ کسانوں کو روکنے کے لیے پولیس نے یہاں آنسو گیس کے کئی راؤنڈ چھوڑے۔ ربڑ کی گولیاں بھی چلائی گئیں۔ اس دوران مرکزی وزیر زراعت ارجن منڈا نے کسانوں کو بات چیت کے لیے دوبارہ مدعو کیا ہے۔ شمبھو بارڈر پر ہونے والی میٹنگ میں کسان مرکز کی تجویز پر غور کر رہے ہیں۔
کسانوں نے شمبھو بارڈر پر رکاوٹیں توڑنے کا اعلان کیا۔ اس کے جواب میں ہریانہ پولیس مسلسل آنسو گیس کے گولے داغ رہی ہے۔ آنسو گیس سے خود کو بچانے کے لیے کسانوں نے خصوصی ماسک، گیلی بوریاں اور چشمے پہنے ہیں۔
ہریانہ پولیس نے کہا ہے کہ اب تک موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق آج کسی بھی کسان کی موت نہیں ہوئی ہے۔ یہ صرف ایک افواہ ہے۔ داتا سنگھ کھنوری سرحد پر دو پولیس اہلکاروں اور ایک مظاہرین کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
کسانوں کے احتجاج کے درمیان وزیر زراعت ارجن منڈا نے بات چیت کے پانچویں دور کا اشارہ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت تمام ایشوز پر بات چیت کے لیے تیار ہے جیسے ایم ایس پی ڈیمانڈ، کھٹی کا مسئلہ، ایف آئی آر پر بات چیت وغیرہ۔ انہوں نے کسان لیڈروں کو دوبارہ بحث کے لئے مدعو کیا اور کہا کہ امن برقرار رکھنا ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شمبھو بارڈر پر کسان کی موت، مشتعل کسانوں پر آنسو گیس کے گولے داغے گئے، حالات کشیدہ
کسانوں کو دہلی آنے سے روکنے کے لیے پولیس نے ٹھوس انتظامات کیے ہیں۔ تمام سرحدوں پر سیکورٹی سخت ہے۔ سیکورٹی کے پیش نظر 700 فوجوں کو تعینات کیا گیا ہے۔ پوری دہلی میں دفعہ 144 نافذ ہے۔ بھاری مشینوں کو پنجاب سے ہریانہ جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔